Live Updates

سندھ اسمبلی نے سندھ ایکسپلوزو بل 2024اور سندھ ٹیکنیکل ایجوکیشن بل کی منظوری دیدی

دارالآمان میں بیوٹی پارلر کے علاوہ سلائی سمیت مختلف کورس کرائے جاتے ہیں، بہت سے ایسی خواتین دارلآمان آتی ہیں وہ پہلے سے اسکلڈ ہوتی ہیں وہی خواتین دوسری خواتین کو سیکھاتی ہیں ،صوبائی وزیرشاہینہ شیرعلی کراچی میں پانی کی جتنی طلب ہے اتنا پانی ہمارے پاس دستیاب نہیں ہے البتہ جو پانی دستیاب ہے اس کی منصفانہ تقسیم کے لئے تمام اقدامات بروئے کار لائے جارہے ہیں،سعیدغنی ودیگرکا سندھ اسمبلی میں اظہار خیال

پیر 19 مئی 2025 16:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2025ء)سندھ اسمبلی نے پیر کو اپنے اجلاس میں سندھ ایکسپلوزو بل2024اور سندھ ٹیکنیکل ایجوکیشن بل کی منظوری دیدی ۔ بلوں کی منظوری سے قبل وزیر قانون و پارلیمانی امور ضیا الحسن لنجار نے بلوں پر متعلقہ قائمہ کمیٹی کی رپورٹس ایوان میں پیش کیں ایوان کی کارروائی کے دوران آغا خان پراپرٹیز سے متعلق بل کا متعارف کرادیا گیا جس کا مقصد آغا خان کی پراپرٹیز کے متعلق قانون میں تبدیلی ہے بعد ازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس منگل دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

ایوان کی کارروائی کے دوران محکمہ ترقی نسواں سے متعلق وقفہ سوالات میں صوبائی وزیر شاہینہ شیر علی نے اپنے محکمہ سے متعلق ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالات کے جواب دیئے جبکہ ایوان میں عوامی اہمیت کے حامل کئی توجہ دلاو نوٹس بھی پیش کئے گئے ۔

(جاری ہے)

سندھ اسمبلی کا اجلاس پیر کو اسپیکر سید اویس قادر شاہ کی زیرصدارت شروع ہوا ۔وقفہ سوالات میں ایم کیو ایم کی رکن بلقیس مختار کے ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر شاہینہ شیر علی نے بتایا کہ سال 2022-23 میں 2380 شکایات موصول ہوئیں تمام شکایات کا ازالہ ہو گیا۔

ان میں کاروکاری،گھریلو تشدد اور دیگر شکایات تھیں۔ ایم کیو ایم کے رکن محمد شارق کے سوال کے جواب میں شاہینہ شیر علی نے بتایا کہ شکایت کے بعد خواتین دارلآمان آتی ہیں جہاں کوئی بھی ہنر سیکھ کر وہ خود مختار زندگی گزار سکتی ہیں۔صوبائی وزیر نے بتایا کہ دارالآمان آنے والی خواتین کی ذہنی صحت کے متعلق دیکھ کر انہیں کوئی ہنر سکھانے کا فیصلہ کیا جاتا ہے ۔

اس حوالے سے بہت سے خواتین کی کامیاب اسٹوریز موجود ہیں جو خود مختار ہوئی ہیں ۔ دارالآمان میں بیوٹی پارلر کے علاوہ سلائی سمیت مختلف کورس کرائے جاتے ہیں۔صوبائی وزیر نے بتایا کہ بہت سے ایسی خواتین دارلآمان آتی ہیں وہ پہلے سے اسکلڈ ہوتی ہیں وہی خواتین دوسری خواتین کو سیکھاتی ہیں ہم ان خواتین کو تنخواہ دیتے ہیں باہر سے کسی کو ہائر کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔

ایک سوال کے جواب میں شاہینہ شیر علی نے بتایا کہ کراچی میں دارالآمان پناہ این جی او کے ساتھ مل کر چلا رہے ہیں۔سکھر، نواب شاہ، لاڑکانہ حیدرآباد میں دارالآمان موجود ہیں۔ان میں خواتین کی تعداد کو دیکھ کر بجٹ بناتے ہیں۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ میں ہر چھ ماہ میں خود دورہ کرتی ہوں۔کوئی بھی خاتون جب دارالآمان میں آتی ہے تو اس کو ضرورت زندگی مہیا کی جاتی ہے۔

شکایات کو فوری حل کیا جاتا ہے۔ ہمارے پاس سیف ہائوسز بھی ہیں۔ جو کیسز تین دنوں میں حل ہوجاتے ہیں تو ان کو سیف ہائوسز میں شفٹ کیا جاتا ہے۔ شاہینہ شیر علی نے کہا کہ ہم نشے کی عادی خواتین کو ری ہیبلیٹیشن سینٹر بھیجتے ہیں۔مناسب لباس فراہم کیا جاتا ہے۔ طبی سہولیات کے لیے چوبیس گھنٹے لیڈی ڈاکٹر موجود ہوتی ہیں۔ خواتین کے ساتھ جو بچے ہوتے ہیں ان کے لیے آٹھ سے بارہ بجے تک کلاسز ہوتی ہیں۔

خواتین کو جیولری، سلون اور ودیگر کورسز کروائے جاتے ہیں۔ خواتین کو لیگل سپورٹ بھی مفت فراہم کی جاتی ہے اورشیلٹر ہومز سندھ حکومت خود چلاتی ہے۔ ایوان کی کارروائی کے دوران وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کے الیکٹرک کو ہر ماہ باقاعدگی سے ان کے واجبات ادا کررہی ہے اور ہمارا کوئی ادارہ یا عمارت ڈیفالٹر نہیں ہے اس کے باوجود کے الیکٹرک کی جانب سے لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے۔

وزیر اعلی سندھ کا واضح موقف ہے کہ کے الیکٹرک جو ادارے یا لوگ ادائیگی پوری اور بروقت کرتے ہیں کے الیکٹرک ان کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی کے لئے اپنا سسٹم بنائے۔ حب ڈیم پر کینال کی مرمت اور ساتھ ہی نئی کینال کا کام تیزی سے جاری ہے اور اس سال کے آخر تک وہاں سے جن جن علاقوں کو پانی کی فراہمی ہوتی ہے وہ بہتر ہوجائے گی۔ کراچی میں پانی کی جتنی طلب ہے اتنا پانی ہمارے پاس دستیاب نہیں ہے البتہ جو پانی دستیاب ہے اس کی منصفانہ تقسیم کے لئے تمام اقدامات بروئے کار لائے جارہے ہیں۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی خصوصی ہدایات پر لیاری ٹرانسفارمیشن پروجیکٹ کا آغاز کیا جارہا ہے اور اسے اس سال کے سالانہ ترقیاتی پروجیکٹ میں شامل کیا جائے گا، جس سے لیاری میں پانی، سیوریج اورانفراسٹرکچر کو بھی بہتر کیا جائے گا۔ وہ سندھ اسمبلی میں محکمہ بلدیات کے حوالے سے ارکان اسمبلی کے توجہ نوٹس کا جواب دے رہے تھے۔ ایم کیو ایم کے رکن جمال احمد کی توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ یہ بات میں بارہا کہہ چکا ہوں جتنے پانی کی ضرورت ہے اتنا پانی نہیں ہمارے پاس دستیاب نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ معزز رکن نے اپنے حلقہ پی ایس 130 کی بات کی ہے تو وہاں دو راستوں سے پانی کی فراہمی کی جاتی ہے۔ ایک یونیورسٹی ریزوائر اور دوسری حب ڈیم سے سپلائی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حب سے شیڈول سپلائی 15 دن کے بعد 56 گھنٹے کی ہے، البتہ لوڈشیڈنگ اور دیگر کوئی اشیوز ہوجائیں تو یہ سپلائی متاثر ہوتی ہے جبکہ یونیورسٹی ریزوائیر سے ان کو 24 گھنٹوں میں کم و بیش 18 گھنٹوں سے زائد کی روزانہ سپلائی ہوتی ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ حب ڈیم سے کینال کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے۔ اس سال کے آخر میں حب سے پانی کی فراہمی میں اضافہ ہوگا، جبکہ یونیورسٹی ریزوائیر سے بھی آئندہ 2 سے 3 ہفتوں میں پانی کی فراہمی کو بہتر کرنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ سنی اتحاد کونسل کے ایم پی اے سجاد سومرو کی جانب سے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ لیاری میں سیوریج کا پورا نظام پمپنگ اسٹیشن سے ہی چلتا ہے اور یہاں پر لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 سے 16 گھنٹے تک طویل ہورہا ہے، ہم نے ان پمپنگ اسٹیشنز پر جنریٹرز اور ڈیزل کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا ہے اور ہم ایک خطیر رقم کے الیکٹرک کو بھی ان پمپنگ اسٹیشن کو لوڈشیڈنگ سے مشتنیٰ کرنے کے لئے دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کو سندھ حکومت مکمل بلز کی فراہمی کررہی ہے لیکن اس کے باوجود وہ ریکوری کو جواز بنا کر علاقوں میں لوڈشیڈنگ کرتی ہے اور اس کی وجہ سے پمپنگ اسٹیشنز بھی متاثر ہوتے ہیں جبکہ جو بلز ادا کرتے ہیں ان کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کے الیکٹرک کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے الیکٹرک کو ہر ماہ باقاعدگی سے ان کے واجبات ادا کررہی ہے اور ہمارا کوئی ادارہ یا عمارت دیفالٹر نہیں ہے اس کے باوجود کے الیکٹرک کی جانب سے لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے۔

وزیر اعلی سندھ کا واضح موقف ہے کہ کے الیکٹرک جو ادارے یا لوگ ادائیگی پوری اور بروقت کرتے ہیں کے الیکٹرک ان کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی کے لئے اپنا سسٹم بنائے۔ سعید غنی نے کہا کہ اس وقت سوئی گیس کی لائنوں کی تنصیب کے باعث لیاری کی کم و بیش تمام گلیاں اور سڑکیں کھودی گئی ہیں ہم ان کو مکمل طور بنانے کے لئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی خصوصی ہدایات پر لیاری ٹرانسفارمیشن پروجیکٹ کے تحت اسٹیڈی مکمل کروا چکیں ہیں اور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اس کو اے ڈی پی میں شامل کیا جارہا ہے۔ اس میں تمام سیوریج کے سسٹم، پانی کے سسٹم، لیاری کی سڑکیں اور گلیاں، پارکس سب کو ٹھیک کررہے ہیں جس سے عام عوام کو اس سے فائدہ پہنچے گا۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات