Live Updates

امدادی کٹوتیوں کے دوران جنیوا میں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی شروع

یو این منگل 20 مئی 2025 03:30

امدادی کٹوتیوں کے دوران جنیوا میں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی شروع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 20 مئی 2025ء) 78ویں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی جنیوا میں شروع ہو گئی ہے جس میں دنیا بھر سے شریک مندوبین بڑھتے ہوئے طبی، موسمیاتی اور مالیاتی مسائل کے حل تلاش کریں گے اور مستقبل کی ممکنہ وباؤں سے بہتر طور پر نمٹنے کے معاہدے کو حتمی شکل دیں گے۔

اسمبلی سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ عالمگیر عدم استحکام کے باوجود اپنی توجہ مشترکہ اہداف پر مرکوز رکھیں۔

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے انعقاد کا مقصد دنیا کے آٹھ ارب لوگوں کے طبی مفادات کو پورا کرنا ہے۔

(جاری ہے)

اس کا مقصد آںے والی نسلوں کے لیے اچھا مستقبل اور صحت مند، پرامن اور مساوی دنیا چھوڑنا ہے اور یہ سب کچھ ممکن ہے۔

ورلڈ ہیلتھ اسمبلی 'ڈبلیو ایچ او' کا اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارہ ہے۔ یہ اسمبلی 27 مئی تک جاری رہے گی جس میں تمام 194 رکن ممالک کےنمائندے 'صحت کے لیے ایک دنیا' کے بنیادی موضوع کو لے کر طبی مسائل پر قابو پانے کی راہیں تلاش کریں گے۔

'وباؤں کے معاہدے' پر رائے شماری رواں سال اسمبلی کے ایجنڈے کا اہم حصہ ہے۔ علاوہ ازیں، اس موقع پر ادارے کا بجٹ بھی پیش کیا جائے گا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں محدود ہو گا جبکہ موسمیاتی، تنازعات، جراثیمی مزاحمت اور ڈیجیٹل صحت جیسے موضوعات پر بھی بات چیت ہو گی۔

وباؤں کی روک تھام

مستقبل کی ممکنہ وباؤں پر بہتر طور سے قابو پانے کے معاہدے کا مقصد کووڈ۔

19 وبا کے ابتدائی مراحل میں منتشر اقدامات جیسی صورتحال کو دوبارہ رونما ہونے سے روکنا ہے یہ معاہدہ 'ڈبلیو ایچ او' اور رکن ممالک کے مابین تین سالہ گفت و شنید کا نتیجہ ہے۔

ڈاکٹر ٹیڈروز نے کہا کہ یہ واقعتاً تاریخی موقع ہے۔ بحران کے دوران اور نمایاں مخالفت کے باوجود رکن ممالک نے اس پر انتھک کام کیا اور اپنے ہدف تک پہنچے۔

اس معاہدے پر حتمی رائے شماری کل (منگل) متوقع ہے۔

منظوری کی صورت میں یہ دوسرا موقع ہو گا جب رکن ممالک 'ڈبلیو ایچ او' کے بنیادی اصولوں کے تحت کسی ایسے معاہدے پر اتفاق رائے کریں گے جس پر عملدرآمد قانوناً لازم ہو گا۔ اس سے قبل 2003 میں تمباکو نوشی کی عالمگیر وبا پر قابو پانے کے لیے فریم ورک کنونشن کی منظوری دی گئی تھی۔

2024 کے طبی حالات

ڈائریکٹر جنرل نے اپنے خطاب میں ادارے کی نتائجی رپورٹ 2024 کے اہم نکات بیان کیے اور بتایا کہ جہاں طبی میدان میں بہت سی پیش رفت ہوئی ہے وہیں بہت سے مسائل بھی برقرار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انسداد تمباکونوشی کنونشن کی منظوری اور نفاذ کے بعد دنیا بھر میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد میں ایک تہائی کمی آئی ہے۔ انہوں ںے گزشتہ سال تمباکو نوشی کے خلاف کڑے ضوابط لاگو کرنے پر آئیوری کوسٹ، اومان اور ویت نام کو سراہا۔ ایسے اقدامات میں تمباکو کا سادہ پیکٹ متعارف کرانا اور ای سگریٹ پر پابندیوں کا نفاذ بھی شامل ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 'ڈبلیو ایچ او' کے اقدامات کی بدولت افریقہ میں ہزاروں کسان تمباکو کی کاشت کو ترک کرکے غذائی اجناس اگانے پر مائل ہوئے ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل نے فضائی آلودگی کے خاتمے اور موسمیاتی تناظر میں مستحکم طبی نظام قائم کرنے بشمول گاوی ویکسین اتحاد اور یونیسف کے اشتراک سے بہت سے ممالک میں طبی مراکز کو شمسی توانائی مہیا کرنے جیسے اقدامات کا تذکرہ بھی کیا۔

زچہ بچہ کی صحت کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں پیش رفت جمود کا شکار ہے اور نومولود بچوں میں شرح اموات کو کم کرنے کے لیے قومی سطح پر نئے تیزرفتار اقدامات کا خاکہ پیش کیا۔

انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں 83 فیصد بچوں کو حفاظتی ٹیکے میسر ہیں جبکہ 1974 میں مختلف بیماریوں کے خلاف بچوں کو ویکسین دینے کے پروگرام شروع کیے گئے تو اس وقت یہ شرح 5 فیصد سے بھی کم تھی۔

انہوں نے کابو ویڈ، مصر اور جارجیا میں ملیریا کے خاتمے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسا سنہری دور ہے جس میں بہت سے امراض کا خاتمہ ہو رہا ہے۔ گرم علاقوں کی نظرانداز کردہ بیماریوں پر قابو پایا جا رہا ہے جبکہ افریقی ملک بوٹسوانا ماں سے بچے کو ایچ آئی وی کی منتقلی کا خاتمہ کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' کے مالی مسائل

ڈائریکٹر جنرل نے اسمبلی کے شرکا کو ادارے کی مالی صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ دو سال کے دوران تنخواہوں کی ادائیگی کی مد میں 500 ملین ڈالر سے زیادہ رقم کی کمی کا سامنا ہو گا۔

اگر افرادی قوت میں کمی کی جائے تو لامحالہ کام کی وسعت میں بھی کمی آئے گی۔

رواں ہفتے رکن ممالک ادارے کے سالانہ بجٹ میں 20 فیصد اضافے کی تجویز پر رائے شماری میں حصہ لیں گے۔ اس کے علاوہ 27-2026 میں طبی پروگراموں کے لیے 4.2 ارب ڈالر کا محدود کردہ بجٹ بھی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا جبکہ پہلے اس ضمن میں 5.3 ارب ڈالر تجویز کیے گئے تھے۔

یہ صورتحال ادارے کی جانب سے اپنے بنیادی کام برقرار رکھتے ہوئے دستیاب مالی وسائل کے اندر رہ کر کام کرنے کی کوششوں کی عکاسی کرتی ہے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ 'ڈبلیو ایچ او' کی جانب سے طویل عرصہ تک گنے چنے چند عطیہ دہندہ ممالک پر انحصار کرنے سے حالات خراب ہوئے۔ انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ بجٹ میں کمی کو بحران کے طور پر نہیں بلکہ ایک فیصلہ کن موڑ کی حیثیت سے بھی دیکھیں۔

انہوں نے 'ڈبلیو ایچ او' کے بجٹ کا عالمگیر ترجیحی اخراجات کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے بتایا کہ 2.1 ارب ڈالر دنیا بھر میں ہر آٹھ گھنٹے کے عسکری اخراجات کے برابر ہیں۔

لوگوں کو ہلاک کرنے والے ایک سٹیلتھ بمبار طیارے کی قیمت 2.1 ارب ڈالر ہے۔ 2.1 ارب ڈالر تمباکو کی صنعت کی جانب سے ہر سال کیے جانے والے تشہری اخراجات کے برابر رقم ہے۔

ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ اس صورتحال کو دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے کسی نے دنیا کے لیے واقعتاً اہم چیزوں کی قیمت کو تباہی برپا کرنے والی اشیا سے تبدیل کر دیا ہو۔

ہنگامی حالات میں امدادی کارروائیاں

ڈاکٹر ٹیڈروز نے بتایا کہ گزشتہ برس ادارے نے 89 ممالک میں ہنگامی کارروائیاں کیں جن میں ہیضہ، ایبولا، ایم پاکس اور پولیو کی وباؤں پر قابو پانے کے اقدامات کے علاوہ سوڈان، یوکرین اور غزہ جیسی جگہوں پر انسانی امداد کی فراہمی بھی شامل ہے۔

علاوہ ازیں، ادارے نے 2023 کے اواخر سے اب تک 7,300 سے زیادہ لوگوں کو علاج معالجے کے لیے جنگ زدہ علاقوں سے باہر منتقل کیا جبکہ مزید 10 ہزار مریضوں کو بیرون ملک ہنگامی طبی مدد کی ضرورت ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' میں تبدیلیاں

خطاب کے آخر میں انہوں نے ادارے کے مستقبل کی سمت سے بھی آگاہ کیا اور کہا کہ آئندہ اقدامات میں کووڈ۔19 وبا سے حاصل ہونے والے اسباق کو مدنظر رکھا جائے گا۔

اس حوالے سے انہوں نے وباؤں کا کھوج لگانے، ویکسین کی تیاری اور ڈیجیٹل صحت بشمول مصنوعی ذہانت پر کام کو وسعت دینے اور 15 ممالک کو 'ایم آر این اے' ٹیکنالوجی کی منتقلی کا تذکرہ کیا۔

ڈاکٹر ٹیڈروز نے کہا کہ ادارے نے اپنے ہیڈکوارٹر کی تنظیم نو بھی کی ہے اور کئی انتظامی سطحوں کو کم کر کے شعبہ جات کو باترتیب بنایا گیا ہے۔ موجودہ بحران ادارے کے لیے بہتری کا موقع بھی ہے اور باہم مل اس سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات