Live Updates

اسرائیل کا غزہ میں امداد کی ترسیل بحال کرنے کے لیے یو این سے رابطہ

یو این منگل 20 مئی 2025 00:30

اسرائیل کا غزہ میں امداد کی ترسیل بحال کرنے کے لیے یو این سے رابطہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 20 مئی 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے حکام نے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی محدود پیمانے پر بحال کرنے کے لیے ادارے سے رابطہ کیا ہے جس کے بعد ضرورت مند لوگوں تک مدد پہنچانے کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مکمل محاصرے اور علاقے میں ہر طرح کی انسانی امداد کی فراہمی بند ہونے کو 11 ہفتے ہو گئے ہیں۔

اس عرصہ میں خوراک، ادویات اور ایندھن سمیت کوئی چیز غزہ میں نہیں آ سکی۔

Tweet URL

عالمی برادری نے اسرائیل کے اس اقدام کی کڑی مذمت کی ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کا محاصرہ اور وہاں لوگوں کو بھوکا مارنا بین الاقوامی قانون کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔

اطلاعات کے مطابق اسرائیل کی حکومت نے غزہ میں قحط کو روکنے کے لیے 'بنیادی' سطح کی امداد پہنچانے کا فیصلہ اپنی فوج کی سفارش پر اور غزہ میں اس کے نئے حملے کی وجہ سے کیا ہے۔

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کہہ چکے ہیں کہ غزہ کے فلسطینیوں کی حالت ناقابل بیان ہے جنہیں مظالم اور غیرانسانی سلوک سے کہیں بڑھ کر بدترین حالات کا سامنا ہے۔ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی بلاتاخیر بحال ہونی چاہیے۔

امداد کی فراہمی کے بنیادی اصول

سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کسی ایسی امدادی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گا جس میں بین الاقوامی قانون اور انسانیت، غیرجانبداری اور آزادی کے اصولوں کو مدنظر نہ رکھا گیا ہو۔

انہوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے لیے بھی اپنی مکمل حمایت کا اعادہ کیا ہے۔

'انراو' کے مطابق، غزہ میں 90 فیصد سے زیادہ گھر تباہ ہو چکے ہیں یا انہیں شدید نقصان پہنچا ہے۔ ادارے کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ غزہ کی جنگ میں ادارے کے عملے کے 300 سے زیادہ ارکان ہلاک ہو چکے ہیں۔

ان کی بڑی اکثریت اپنے بچوں اور عزیزوں کے ساتھ اسرائیل فوج کے حملوں میں ماری گئی جن میں پورے کے پورے خاندان ختم ہو گئے ہیں۔

غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق آج 20 ٹرک انسانی امداد لے کر غزہ میں آ رہے ہیں۔ 'اوچا' اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ متواتر بمباری کے باعث غزہ کے بھوکے اور بیمار لوگ دہشت ناک حالات میں جی رہے ہیں۔

دونوں اداروں نے اس الزام کو رد کیا ہے کہ غزہ میں آنے والی انسانی امداد حماس کے ہاتھوں میں جاتی ہے۔ 'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے امداد کی فراہمی دانستہ طور پر روکے جانے سے علاقے میں قحط کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔

طبی نظام کی تباہی

ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ غزہ کا طبی نظام تباہی سے دوچار ہے۔

علاقے میں 20 لاکھ لوگ بھوکے ہیں جبکہ ایک لاکھ 16 ہزار ٹن خوراک ان سے کچھ ہی دور سرحدوں پر پڑی ہے۔

جنیوا میں جاری ورلڈ ہیلتھ اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ 'ڈبلیو ایچ او' نے غزہ میں پولیو کے خطرے کو تو روک لیا تھا لیکن لوگوں کو دیگر کئی طرح کے خطرات کا بدستور سامنا ہے۔ شہری قابل انسداد بیماریوں سے ہلاک ہو رہے ہیں جبکہ ادویات سرحد پر پڑی ہیں۔

ہسپتالوں پر حملے ہو رہے ہیں اور لوگوں کو علاج معالجے تک رسائی سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی لڑائی، لوگوں کو مختلف علاقوں سے نقل مکانی کے لیے دیے جانے والے احکامات، امدادی گنجائش میں کمی اور انسانی امداد کی فراہمی بند ہونے سے ہلاکتیں بڑھ رہی ہیں۔

اقوام متحدہ کی امدادی ٹیموں نے تصدیق کی ہے کہ غزہ پر بمباری میں اضافہ ہو گیا ہے اور گزشتہ 72 گھنٹے میں تقریباً 63 ہزار لوگوں نے نقل مکانی کی ہے۔

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات