Live Updates

بھارت نے رواں سال مقبوضہ جموں وکشمیرمیں 92جائیدادیں ضبط کرلیں

بدھ 21 مئی 2025 19:56

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مئی2025ء)غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت قابض انتظامیہ کی آزادی پسند سرگرمیوں کے الزام پر جائیدادیں ضبط کرکے کشمیریوں کو بے دخل کرنے کی جارحانہ مہم جاری ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق تازہ ترین کارروائیوں میں قابض حکام نے پلوامہ اور بارہمولہ اضلاع میں مزید چار کشمیریوںکی جائیدادیں ضبط کی ہیں۔

یہ جائیدادیں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت ضبط کی گئیں۔ ریاستی سرپرستی میں جائیدادوں کی ضبطی مقبوضہ جموں وکشمیر میں 2019 کے بعدبھارت کی نوآبادیاتی پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد کشمیریوں کو معاشی طورپر کمزور کرنا اورمقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی حکام نے رواں سال اب تک کشمیریوں کی کم از کم 92جائیدادیں ضبط کی ہیں ۔

دریں اثنا ء مقبوضہ جموں و کشمیر میں آج میر واعظ مولوی محمد فاروق، خواجہ عبدالغنی لون اور شہدائے حول کا یوم شہادت منایاگیا۔شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے کنٹرول لائن کے دونوں اطراف سیمینارز، دعائیہ مجالس اور دیگر تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ قابض انتظامیہ نے سرینگرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماء میر واعظ عمر فاروق کوفاتحہ خوانی اور شہید رہنمائوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے مزار شہدا عیدگاہ جانے سے روک دیا ۔

اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس آزادکشمیر شاخ اور کشمیر لبریشن سیل کے زیر اہتمام ایک تقریب میں شرکا نے بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں شہدا ء کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے منصفانہ حل پر ہے۔پیرس میں ایشین فورم فار ہیومن رائٹس اینڈ ڈویلپمنٹ اور انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ کشمیر کی بین الاقوامی طوپرتسلیم شدہ متنازعہ حیثیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں واضح ہے اور اسے بھارت کا اندرونی معاملہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔

انہوں نے دفعہ370کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا جن میں بلاجواز گرفتاریاں، کالے قوانین کا بے دریغ استعمال اور سول سوسائٹی کو دبانا شامل ہے۔ تنظیموں نے کہاکہ تنازعہ کشمیر کے کسی بھی حل میں کشمیریوں کی بامعنی شرکت اور ان کے حق خودارادیت کو برقرار رکھنا چاہیے جس کی بین الاقوامی قانون میں ضمانت دی گئی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بنیادی حقوق کی فراہمی کیلئے کثیرجہتی امن عمل کی حمایت کرے۔ انہوں نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کے حوالے سی2018اور 2019کی اقوام متحدہ کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے مقبوضہ علاقے میں جاری بھارتی مظالم کی آزادانہ بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات