Live Updates

حکومت کا آئی ایم ایف سے تنخواہ دار طبقے ، سپرٹیکس میں کمی سمیت دیگر شعبوں میں ریلیف دینے کا مطالبہ

متبادل ذرائع سے آمدن کا پلان بھی عالمی مالیاتی ادارے کوپیش کردیا، آئی ایم ایف کا صوبوں کے اخراجات کم کرنے، آمدن بڑھانے اور زرعی انکم ٹیکس وصولی کیلئے سخت اقدامات اٹھانے کا مطالبہ، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ سے متعلق مذاکرات جاری

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 22 مئی 2025 16:01

حکومت کا آئی ایم ایف سے تنخواہ دار طبقے ، سپرٹیکس میں کمی سمیت دیگر ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22 مئی 2025)حکومت کا عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف )سے سپر ٹیکس میں کمی، ریئل اسٹیٹ اور تنخواہ دار طبقے سمیت مختلف شعبوں کو ریلیف دینے کا مطالبہ کردیا، حکومت نے عوام کو ریلیف کیلئے متبادل ذرائع سے آمدن کا پلان بھی آئی ایم ایف کو پیش کردیا،پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ 2025-26ءسے متعلق مذاکرات جاری ہیں۔

آئی ایم ایف کی جانب سے صوبوں کے اخراجات کم کرنے، آمدن بڑھانے اور زرعی انکم ٹیکس وصولی کیلئے سخت اقدامات اٹھانے کا مطالبہ ۔پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے درمیان آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ سے متعلق مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں اور حکومت نے بجٹ میں سپر ٹیکس میں کمی، ریئل اسٹیٹ اور تنخواہ دار طبقے سمیت مختلف شعبوں کو ریلیف دینے کی تجویز کے تحت متبادل ذرائع سے ریونیو اکٹھا کرنے کا پلان آئی ایم ایف کے سامنے پیش کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے ریلیف کے معاملے پر سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔ معاشی ٹیم کی آئی ایم ایف کے ساتھ تاحال کسی ریلیف پر انڈرسٹینڈنگ نہیں ہوسکی۔آئی ایم ایف نے صوبائی اخراجات کم کرنے، آمدن بڑھانے اور زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی وصولی کیلئے سخت اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ادارے نے زور دیا ہے کہ اس شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لائے بغیر ریونیو کا توازن قائم رکھنا مشکل ہوگا۔

ذرائع کے مطابق حکومت عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ معاہدے کی پابند ہے۔ فیصلے رضامندی سے ہوں گے۔ آئی ایم ایف ٹیکس رعایت پر ڈیٹا اور حکمت عملی دیکھ کر فیصلہ کرے گا ابھی آئی ایم ایف ہر چیز کا ڈیٹا مانگ رہا ہے جو معاشی ٹیم فراہم کررہی ہے۔ آئی ایم ایف ٹیم کی جانب سے ڈیٹا پر سوالات کے جوابات بھی دئیے جارہے ہیں۔ذرائع کے مطابق نئے مالی سال کیلئے ایف بی آر کا سالانہ ٹیکس ہدف دو حصوں پر مبنی ہوگا۔

14 ہزار ارب سے زیادہ سالانہ ٹیکس ہدف مقرر کرنے کی تجویز ہے۔ آئی ایم ایف نے عدالتی کیسز سے حاصل ممکنہ ریونیو بھی مد نظر رکھنے پر زور دیا ہے۔ذرائع کامزید کہنا ہے کہ فی الحال کسی نئی شرط پر بھی اتفاق نہیں ہوا ہے۔ آئی ایم ایف نے عدالتی مقدمات سے حاصل ممکنہ ریونیو کو بھی مدنظر رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ اس وقت مختلف عدالتوں میں ٹیکس سے متعلق 770 ارب روپے کے مقدمات زیر التوا ہیں جن میں سے 30 جون تک 250 ارب روپے کے مقدمات کے فیصلے حکومت کے حق میں آنے کا امکان ہے۔

آئی ایم ایف نے حکومت پر زور دیا ہے کہ کم از کم 500 ارب روپے مالیت کے مقدمات کے فیصلے آئندہ مالی سال میں یقینی بنائے جائیں تاکہ بجٹ خسارہ کم کیا جا سکے۔واضح رہے کہ اس سے قبل عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف )نے تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس کی شرح میں کمی پر اعتراض اٹھا یاتھا۔آئی ایم ایف کے مطابق اگر تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس کم کیا گیا تو ٹیکس گیپ مزید بڑھ سکتا تھا۔

بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) اور پاکستان کے درمیان ورچوئل مذاکرات جاری تھے۔پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) نے 700ارب روپے کے مزید ٹیکسز کی وصولی کیلئے مختلف اقدامات پر غور شروع کردیا تھا۔آئی ایم ایف کے مطابق 0.2 ملین سے 0.4 ملین روپے ماہانہ آمدنی والے متوسط طبقے کیلئے شرحوں کو کم کیا جاتا ہے تو اس کے نتیجے میں متوقع زیادہ ریونیو کے بارے میں پوچھا تھا۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے موثر نفاذ کے ذریعے 700 ارب روپے اضافی رقم اکٹھا کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ حکومت نے آئی ایم ایف سے تنخواہ دار طبقے، تمباکو اور مشروبات کے شعبوں کیلئے ٹیکسوں میں اصلاحات (ریشنلائزیشن) کی درخواست کی تھی۔ وزارت خزانہ اور ایف بی آر نے آئندہ بجٹ کیلئے 14307ارب روپے کے سالانہ ریونیو اکٹھا کرنے کا ہدف پیش کیا تھا تاہم برائے نام نمو کی بنیاد پر اختلافات کے باعث آئی ایم ایف اور پاکستانی فریق دونوں ریونیو اکٹھا کرنے کے ہدف کے اعداد و شمار پر متفق نہیں ہو سکے تھے۔ 
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات