Live Updates

صدر مملکت آصف زرداری نے 18 سال سے کم عمرکی شادی کی ممانعت کے بل پر دستخط کر دئیے

قانون کے مطابق نکاح خواں کوئی ایسا نکاح نہیں پڑھائے گا جہاں ایک یا دونوں فریق 18 سال سے کم عمر ہوں، خلاف ورزی کرنے پر نکاح خواں کو ایک سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 30 مئی 2025 10:26

صدر مملکت آصف زرداری نے 18 سال سے کم عمرکی شادی کی ممانعت کے بل پر دستخط ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30 مئی 2025ئ)صدر مملکت آصف علی زرداری نے 18 سال سے کم عمرکی شادی کی ممانعت کے بل پر دستخط کر دئیے،قانون کے مطابق نکاح خواں کوئی ایسا نکاح نہیں پڑھائے گا جہاں ایک یا دونوں فریق 18 سال سے کم عمر ہوں، خلاف ورزی کرنے پر نکاح خواں کو ایک سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے،نکاح یا رجسٹریشن سے قبل نکاں خواں دونوں فریقین کے شناختی کارڈز کی موجودگی کو یقینی بنائے گا، کوائف کے بغیر نکاح پڑھانے اور رجسٹریشن پر1 سال قید، 1 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی۔

18 سال سے بڑی عمر کا مرد اگر کم عمر لڑکی سے شادی کرتا ہے تو اسے 3 سال تک قید بامشقت ہو گی۔بچوں کی شادی کی ممانعت کا بل قومی اسمبلی میں شرمیلا فاروقی نے پیش کیا تھا جبکہ سینیٹ میں یہ بل شیری رحمان نے پیش کیا تھا۔

(جاری ہے)

قانون میں کہا گیا ہے کہ عدالت کو علم ہو کہ کم عمر بچوں کی شادی کی جا رہی ہے تو وہ ایسی شادی کو روکنے کیلئے حکم جاری کرے گی۔ عدالت کو اطلاع دینے والا فریق اپنی شناخت چھپانا چاہے تو عدالت اسے تحفظ دیگی۔

خیال رہے کہ اس سے قبل سینیٹ نے اسلام آباد میں کم عمر بچوں کی شادی کی ممانعت کا بل منظور کرلیاتھا ۔جمعیت علماءاسلام (ف)نے بل کی مخالفت کی اور ایوان سے واک آوٹ کیاتھا۔پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے بچوں کی شادی کی ممانعت کا بل سینیٹ میں منظوری کیلئے پیش کیاتھا۔بتایاگیا تھا کہ بل کے مطابق بچے کی تعریف 18 سال سے کم عمر لڑکا یا لڑکی تھی۔

نکاح خواں کوئی ایسا نکاح نہیں پڑھائےگا جہاں ایک یا دونوں فریق 18 سال سے کم عمر ہوگا۔ نکاح خواں یقینی بنائےگا کہ دونوں فریقین کے پاس نادرا کا شناختی کارڈ موجود تھا جس پہ ان کی تاریخ پیدائش درج ہے۔ خلاف ورزی کرنے پر نکاح خواں کو ایک سال تک قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوسکتا تھا۔اگر والدین یا سرپرست بچےکی کم عمری میں شادی کرے یا اسے روکنے میں ناکام رہے تو اس سے تین سال تک قید با مشقت اور جرمانہ ہوگا۔

اگر عدالت کو علم ہو کہ کم عمر بچوں کی شادی کی جا رہی ہے تو وہ ایسی شادی کو روکنے کے لیے حکم جاری کرے گی۔ اگر عدالت کو اطلاع دینے والا فریق اپنی شناخت چھپانا چاہے تو عدالت اسے تحفظ دے گی۔ والدین یا سرپرست بچےکی کم عمری میں شادی کرے یا اسے روکنے میں ناکام رہے تو اس سے تین سال تک قید با مشقت اور جرمانہ ہوگا۔ اگر عدالت کو علم ہو کہ کم عمر بچوں کی شادی کی جا رہی ہے تو وہ ایسی شادی کو روکنے کیلئے حکم جاری کرے گی۔

اگر عدالت کو اطلاع دینے والا فریق اپنی شناخت چھپانا چاہے تو عدالت اسے تحفظ دے گی۔جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضٰی نے بل کی مخالفت کی تھی اور کہا تھاکہ اس بل پر اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے مانگی جائے۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا تھاکہ اس بل کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ آپ 18 سال سے پہلے بچیوں کی شادی نہیں کرسکتے ہیںیہ بچوں کے حقوق کا بل تھا۔

مولانا عطا الرحمان کاکہناتھا ہ نابالغ بچوں کے والدین سے حق لیا جا رہا تھا۔ والدین کی مرضی کے بغیر بچوں کو ازادی دیں گے تو ہمارا معاشرہ بھی یورپ بن جائےگا۔ اس بل کو اسلامی نظریاتی کونسل بھیجیں۔ جے یو آئی اس بل پر واک آوٹ کرے گی اور احتجاج کرے گی۔ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ شادی کا طے طریقہ بلوغت ہے، ایک والد مرنے کے قریب ہے اور کہے میں 15 سال کی بیٹی کی زندگی میں شادی کرا لوں۔ لڑکی راضی، ماں راضی لڑکا راضی نکاح خواہ راضی مگر شادی نہیں ہوسکتی،کیونکہ قانون اجازت نہیں دیتا۔ آپ وہاں قانون لائیں جہاں زبردستی کی شادی ہو رہی تھی۔خلیل سندھو نے کہا کہ سوائے پاکستان کے ایک اسلامی ملک بتا دیں جہاں شادی کی عمر 18 سال سے کم ہے۔ مصر میں تو شادی کی عمر 21 سال تھی۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات