Live Updates

ڈاکٹر عظیم الدین زاہد لکھوی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم، پیشہ ورانہ تربیت، قومی ورثہ اور ثقافت کا اجلاس

ہفتہ 31 مئی 2025 00:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 مئی2025ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم، پیشہ ورانہ تربیت، قومی ورثہ اور ثقافت کا تیرہواں اجلاس ڈاکٹر عظیم الدین زاہد لکھوی کی زیر صدارت پراجیکٹ کوآرڈینیشن یونٹ (پی سی یو) اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ کمیٹی نے کہا کہ پاکستان میں کیمبرج یونیورسٹی کے زیر اہتمام اے لیول امتحانات کے پرچوں کے حالیہ لیک ہونے کی خبروں نے طلباء اور عوام میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔

اس واقعہ نے پاکستان میں کیمبرج امتحانی نظام کی شفافیت اور دیانتداری پر سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔ کمیٹی نے کیمبرج یونیورسٹی اور متعلقہ حکام پر زور دیا کہ وہ ان اہم تحفظات کو فوری طور پر دور کریں۔ اس سلسلے میں ایک ذیلی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو اس معاملے پر غور کر کے سفارشات تیار کرے گی اور 30 دن کے اندر رپورٹ پیش کرے گی۔

(جاری ہے)

ذیلی کمیٹی اس بات کا جائزہ لے گی کہ پاکستان میں کیمبرج یونیورسٹی کس قانونی دائرہ کار اور اختیار کے تحت کام کر رہی ہے۔

کمیٹی نے امتحانات کے انتظام و انصرام پر شفاف نگرانی کا مطالبہ کیا تاکہ جوابدہی کو یقینی بنایا جا سکے۔ کیمبرج یونیورسٹی کو یہ بھی واضح کرنا ہوگا کہ ماضی میں ایسے لیکس کے خلاف کیا اقدامات کیے گئے تھے اور کیا وہ مؤثر ثابت ہوئے یا نہیں۔ انتہائی ضروری ہے کہ متاثرہ طلبائ کو اس غفلت کے نتائج سے محفوظ رکھنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

ممکنہ حل میں متاثرہ پرچوں کو سخت حفاظتی اقدامات کے ساتھ دوبارہ لینا، گریڈنگ کے طریقہ کار میں ایڈجسٹمنٹ، اور متبادل امتحانی مواقع فراہم کرنا شامل ہیں۔ کیمبرج یونیورسٹی کو امتحانی نظام کو محفوظ بنانے، لیک کی مکمل تحقیقات کرنے، اور آئندہ اس طرح کے واقعات سے بچاؤ کے لیے سخت اقدامات کی پابند اور واضح یقین دہانی فراہم کرنی چاہئے۔

یہ واقعہ پاکستان کے اپنے امتحانی بورڈز کو مضبوط بنانے کی ضرورت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ حکومت اور تعلیمی حکام کو چاہیے کہ وہ امتحانی نظام کو جدید خطوط پر استوار کریں، مقامی بورڈز کے لیے بین الاقوامی منظوری حاصل کریں، اور ایسا مؤثر نظام قائم کریں جس سے عوام کا اعتماد بحال ہو اور بیرونی امتحانی نظام پر انحصار کم ہو۔ کمیٹی نے متفقہ طور پر "بچوں کے لیے مفت اور لازمی تعلیم (ترمیمی) بل 2025" منظور کیا۔

اس بل کا مقصد بچوں کو صرف مفت تعلیم فراہم کرنا نہیں بلکہ انہیں ڈیجیٹل خواندگی کے لیے ضروری مہارتیں اور اوزار بھی مفت فراہم کرنا ہے تاکہ تمام بچے ڈیجیٹل دنیا میں ترقی کر سکیں۔ کمیٹی کو پشاور یونیورسٹی اور زرعی یونیورسٹی پشاور کے وائس چانسلرز نے بریفنگ دی، جس میں تعلیمی کارکردگی، وفاقی فنڈنگ، اور ترقیاتی منصوبوں پر بات کی گئی۔

پشاور یونیورسٹی کے گریجویٹ پروگرام ریویو (GPR) کے مطابق فیکلٹی کی کمی اور دیگر مسائل کے باعث 20 پروگرام بند کرنے کی سفارش کی گئی، جب کہ 16 پروگراموں کو اضافی داخلوں کی وجہ سے "مزید داخلے بند" (FIS) کی فہرست میں ڈال دیا گیا۔ زرعی یونیورسٹی کا GPR سیکیورٹی خدشات کی بنا پر جون 2025 تک مؤخر کر دیا گیا۔ مالیاتی رپورٹ کے مطابق دونوں جامعات کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے جن میں پنشن فنڈ خسارہ (پشاور کے لیے 17 ارب روپے اور زرعی یونیورسٹی کے لیے 5 ارب روپے)، اسٹیبلشمنٹ اخراجات اور بجٹ خسارہ (بالترتیب 3.346 ارب اور 625.644 ملین روپے) شامل ہیں۔

ترقیاتی منصوبوں میں پشاور یونیورسٹی کے 21 مکمل شدہ منصوبے (مالیت: 3,201.478 ملین روپے) اور زرعی یونیورسٹی کے 16 مکمل شدہ اور 1 جاری منصوبہ (کل لاگت: 3,440.665 ملین روپے) شامل ہیں۔ یہ رپورٹ دونوں اداروں کو درپیش مالی اور تعلیمی چیلنجز کو اجاگر کرتی ہے۔ اجلاس میں شرکت کرنے والے ارکانِ قومی اسمبلی میں ڈاکٹر عظیم الدین زاہد لکھوی، انجم عقیل خان، ذوالفقار علی بھٹی، محترمہ زیب جعفر، محترمہ فرح ناز اکبر (پارلیمانی سیکرٹری)، عبدالحکیم بلوچ، ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ اسلم سومرو، مہتاب اکبر راشدی، محترمہ مسرت رفیق محسور، عبدالعلیم خان، محترمہ صبین غوری، آصف خان، داور خان کنڈی، فیاض حسین، محمد اسلم گھمن، محترمہ وجیہہ قمر (وزیر مملکت)، محترمہ زہرا ودود فاطمی اور محترمہ شرمیلا صاحبہ فاروقی ہشام شامل تھے ۔

اجلاس میں وزارتِ وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے سیکرٹری، چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور دیگر متعلقہ افسران نے بھی شرکت کی۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات