Live Updates

امریکی صدر سے اظہار تشکر کے لیے وائٹ ہاؤس کے سامنے کشمیری نژاد امریکیوں اور ان کے حامیوں کی جانب سے ریلی کا اہتمام

پیر 2 جون 2025 14:08

امریکی صدر  سے اظہار تشکر  کے لیے وائٹ ہاؤس کے سامنے کشمیری نژاد امریکیوں ..
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 جون2025ء) کشمیری نژاد امریکیوں اور ان کے حامیوں بشمول تمام پاکستانی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے موسلا دھار بارش میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرنے کے لیے ریلی نکالی جس میں جوہری ہتھیاروں سے لیس 2جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان دہائیوں پرانے تنازعہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی گئی تاکہ خطے میں امن و استحکام کی راہ ہموار کی جا سکے۔

اس موقع پر شرکا نے بینرز اٹھا رکھے تھے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدبرانہ حکمت عملی اور مسئلہ کشمیر کے حل کے ساتھ ساتھ جوہری ہتھیاروں سے لیس ملک بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کی کوششوں پر ’’شکریہ، شکریہ، صدر ٹرمپ‘‘ کے نعرے لگائے۔ مقررین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے جلد حل کا مطالبہ کیا جس میں متنازعہ ریاست کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر آزاد کشمیر صدر کے مشیر اور تقریب کے مرکزی منتظم سردار ظریف خان نے خراب موسم میں ریلی میں شریک ہونے والے مردوں، خواتین اور بچوں کے عزم کو سراہتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت کو خراج تحسین پیش کیا، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اگرچہ اس وقت جنگ بندی ہے لیکن دونوں ممالک کے درمیان دشمنی کم نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت پانچویں نسل کے طیاروں اور ہتھیاروں کی خریداری میں مصروف ہے جو بظاہر انہیں آنے والی جنگ میں برتری فراہم کرے گا۔

ورلڈ کشمیر اویئرنیس فورم کے صدر اور کشمیر ڈائیاسپورا کولیشن کے چیئرمین ڈاکٹر غلام این میر نے کہا کہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان 77 سال کی اکثر خونریز جنگیوں جن میں زیادہ تر غریب آبادی متاثر ہوئی تھی،صرف ایک ہفتہ قبل بھارت اور پاکستان کو ایٹمی تنازعے کے دہانے پر لا کھڑا کیا تھا، یہ سب کچھ کشمیر پر بھارتی قبضے اور کشمیریوں کی آزادی سے غیر متزلزل محبت کی وجہ سے تھا۔

ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ کشمیری قوم صدر ٹرمپ کی طرف سے بھارت اور پاکستان کے درمیان 78 سالہ پرانے تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے ثالثی کی پیشکش کرنے کے لیے لیے گئے صریح اور اصولی مؤقف کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن سے نہ صرف ان لوگوں کو فائدہ پہنچے گا جو اس تنازعہ سے براہ راست متاثر ہیں بلکہ بھارت کو بھی، جس کی معیشت جموں و کشمیر میں اتنی بڑی تعداد میں تعینات فوجیوں کی دیکھ بھال اور اس کی آبادی کے معیار زندگی کو بہتر کرنے میں درپیش دیگر چیلنجز سےانحراف سے بری طرح متاثرہے۔

ڈاکٹر امتیاز خان نے کہا کہ ہم کشمیری۔امریکی اور پاکستانی۔امریکی کمیونٹیز، وائٹ ہاؤس کے سامنے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں، اگر وہ اس مسئلے کا گہرا ادراک نہ رکھتے، تو یہ خطہ ایک نہ ختم ہونے والی تباہی کی طرف گامزن ہوتا، جس سے انسانی عدم مساوات میں اضافہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اور پاکستان کے درمیان دشمنی اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ وہ ایٹمی تباہی سے چند قدم دور تھے جس نے دنیا کی بڑی آبادی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں امریکی صدر اور وزیر خارجہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے لیے ثالثی پر تمام اعزازات کے مستحق ہیں۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات