تیل کے رساؤ سے نمٹنے کی مشقیں سمندری حیات کے تحفظ میں اہم کردار ادا کرتی ہیں،جنید انور چوہدری

منگل 3 جون 2025 17:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2025ء)بحری امور کے وفاقی وزیر محمد جنید انوار چوہدری نے کہا ہے کہ تیل کے رساؤ سے نمٹنے کی مشقیں سمندری حیات اور قدرتی ماحولیاتی نظام کو تیل کی آلودگی کے شدید اور دیرپا اثرات سے بچانے کے لیے تیاری کو مؤثر بنانے میں نہایت اہم کردار ادا کرتی ہیں۔کراچی بندرگاہ کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے، جہاں انہوں نے تیل کے رساؤ سے نمٹنے کی ایک مشق کا مشاہدہ کیا۔

وزیر موصوف نے کہا کہ وزارت کی مسلسل کاوشوں کے نتیجے میں ان مشقوں کے ذریعے قومی سطح پر تیل کی آلودگی سے نمٹنے کی صلاحیت میں حالیہ برسوں میں 70 فیصد سے زیادہ بہتری آئی ہے،یہ مشقیں اب تمام بڑے بندرگاہوں پر ادارہ جاتی سطح پر کی جا رہی ہیں تاکہ ماحولیاتی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مکمل تیاری کو یقینی بنایا جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایسی مشقیں عملے کو روک تھام، صفائی، اور ماحولیاتی نقصان کو کم کرنے کی حکمت عملیوں پر عمل کرنے کی تربیت دیتی ہیں،جب اصل میں تیل کا رساؤ ہوتا ہے تو ان مشقوں کے ذریعے حاصل کردہ تجربہ ماحولیاتی نقصان کو کم سے کم کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔

وزیر جنید انور چوہدری نے تیل کی آلودگی سے پیدا ہونے والے ماحولیاتی خطرات کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ تیل کی آلودگی نازک سمندری حیات کو زہریلے اثرات سے نقصان پہنچاتی ہے، ان کے مساکن تباہ کرتی ہے، خوراک کے نظام میں خلل ڈالتی ہے اور زہریلے مادوں کے جمع ہونے کا باعث بنتی ہے، جس کے نتیجے میں سمندری جانداروں کی آبادی میں کمی اور سمندری ماحولیاتی نظام کو طویل مدتی نقصان پہنچتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قدرتی کاربن جذب کرنے والے ذخائر جیسے مینگرووز اور سی گراس بیڈز خاص طور پر متاثر ہوتے ہیں، جو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کم کرنے میں اپنا کردار ادا نہیں کر پاتے۔ "ان ماحولیاتی نظاموں کی سست رفتاری سے بحالی نہ صرف ماحولیاتی دباؤ اور حیاتیاتی تنوع میں کمی کا باعث بنتی ہے بلکہ ان لاکھوں افراد کے لیے سماجی و اقتصادی اثرات بھی مرتب کرتی ہے جو ان وسائل پر انحصار کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی تقریباً 80 فیصد ساحلی آبادی ماہی گیری کے پیشے سے وابستہ ہے۔ تقریباً 10 لاکھ افراد براہ راست ماہی گیری سے منسلک ہیں جبکہ اتنی ہی تعداد ماہی گیری کے دیگر مراحل جیسے پراسیسنگ، ترسیل اور برآمد سے وابستہ ہے۔ یوں ماہی گیری کا شعبہ تقریباً 20 لاکھ افراد کے لیے روزگار اور خوراک کا اہم ذریعہ ہے۔اس سے قبل، وزیر موصوف کو جنرل منیجر آپریشنز، ریئر ایڈمرل عتیق الرحمان اور منیجر میرین پولوشن کنٹرول، فیاض رسول نے مشق کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ میرین پولوشن کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم نے تیل کے رساؤ سے نمٹنے کے آلات کا عملی مظاہرہ بھی پیش کیا اور ان کے استعمال کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کیں۔