وزیراعلیٰ سندھ کا ملیر جیل واقعے کا نوٹس، آئی جی جیل خانہ جات کو عہدے سے ہٹا دیا،ڈی آئی جی جیلز اور سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل معطل

منگل 3 جون 2025 21:53

وزیراعلیٰ سندھ کا ملیر جیل واقعے کا نوٹس، آئی جی جیل خانہ جات کو عہدے ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 جون2025ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ملیر جیل واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) جیل خانہ جات کو عہدے سے ہٹا دیا، جبکہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جیلز اور سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعلیٰ نے اس واقعے کو ’’مکمل طور پر ناقابل قبول‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جیل انتظامیہ کی شدید غفلت اور نااہلی کا مظہر ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ذمہ داروں کو ہر صورت جوابدہ بنایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے محکمہ داخلہ سندھ کو ہدایت کی کہ وہ نہ صرف ملیر جیل بلکہ صوبے کی تمام جیلوں کا جامع سکیورٹی آڈٹ کرے۔وزیراعلیٰ نے چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ کو ہدایت دی کہ وہ کمشنر کراچی حسن نقوی اور کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو کی مدد سے ملیر جیل واقعے کی مکمل اور غیر جانبدار تحقیقات کرائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تحقیقات کی شرائط واضح ہونی چاہییں تاکہ غفلت برتنے والوں کی نشاندہی اور ان کے خلاف کارروائی ممکن ہو سکے۔مراد علی شاہ نے یہ احکامات وزیراعلیٰ ہاؤس میں ملیر جیل واقعے سے متعلق ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیے۔ اجلاس میں سینئر وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن، وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار، چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ، پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ آغا واصف، اور سیکرٹری داخلہ محمد اقبال نے شرکت کی۔

اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ زلزلے کے جھٹکوں کے دوران پیدا ہونے والی افراتفری کے دوران 216 قیدی ملیر جیل سے فرار ہو گئے۔ اب تک 83 فراری قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ باقی کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔ حکام نے بتایا کہ فرار ہونے والے قیدی معمولی نوعیت کے جرائم میں ملوث تھے اور کوئی بھی سنگین مقدمات کا سامنا نہیں کر رہا تھا۔

وزیراعلیٰ نے فرار ہونے والے قیدیوں سے خود کو رضاکارانہ طور پر حکام کے حوالے کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر وہ خود کو پیش نہ کریں تو ان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے اور انہیں سات سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ جیل حکام کو چاہیے تھا کہ فوری طور پر ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطہ کرتے لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔

انہوں نے مشاہدہ کیا کہ یہ مواصلاتی نظام اور تیاری میں مکمل ناکامی کا ثبوت ہے۔وزیراعلیٰ نے چیف سیکرٹری کو ہدایت دی کہ وہ نئے آئی جی جیل خانہ جات، ڈی آئی جی اور سپرنٹنڈنٹ جیل کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کریں اور انہیں رپورٹ پیش کریں۔بعد ازاں بچوں کی جسمانی اور نیوروڈویلپمینٹل بحالی کے مرکز کی افتتاحی تقریب کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ واقعے کی غیرجانبدار اور مکمل تحقیقات جاری ہیں۔ ہم اپنی جیلوں کے نظام میں موجود خامیاں دور کریں گے اور ذمہ داروں کو سزا دیں گے۔