Live Updates

امریکا نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کے مطالبے پر مبنی قرارداد کو ویٹو کر دیا

جمعرات 5 جون 2025 11:00

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 جون2025ء) امریکا نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کے مطالبے پر مبنی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کو ویٹو کر دیا ، پاکستان نے اس دن کو سلامتی کونسل کی تاریخ میں ایک افسوسناک دن قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان سمیت دس ممالک کی طرف سے پیش کی گئی قراردادمیں غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ سے تباہ حال علاقوں میں مکمل انسانی امداد کی فراہمی دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا جس کو امریکا نے اپنی ویٹو پاور کا استعمال کرتے ہوئے مسترد کر دیا ۔

غزہ میں مستقل جنگ بندی کی قرار داد پیش کرنے والے ممالک میں پاکستان، الجزائر، ڈنمارک، یونان، گیانا، پاناما، جنوبی کوریا، سیرالیون، سلووینیا اور صومالیہ شامل تھے جن کو مجموعی طور پر "E-10" کے نام سے جانا جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

15 رکنی سلامتی کونسل میں ہونے والی ووٹنگ میں قرار داد کے حق میں 14 ووٹ پڑے جبکہ امریکا نے واحد ووٹ قرار داد کی مخالفت میں ڈالا۔

قرار داد پیش کرنے والے دس ممالک کی طرف سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ یہ متن کونسل کے تمام اراکین کے اس اتفاق رائے کی عکاسی کرتا ہے کہ غزہ میں جنگ کو فوری طور پر روکنا ، تمام یرغمالیوں کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جانا چاہیے، غزہ کے شہریوں کو بھوکا نہیں مرنا چاہیے اور انہیں امداد تک مکمل اور بلا روک ٹوک رسائی حاصل ہونی چاہیے ۔

یہ مشترکہ بیان سلووینیا کے سفیر نےکونسل کے اجلاس سے قبل پڑھ کر سنایا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ یہ سلامتی کونسل جسے بین الاقوامی امن اور سلامتی کی بحالی کی بنیادی ذمہ داری سونپی گئی ہے کی تاریخ میں ایک اور افسوسناک دن ہے ۔ عاصم افتخار احمد نے کہا کہ امریکا کی طرف سے قرارداد کو ویٹو کرنا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ 20 لاکھ سےزیادہ بھوکے اور محصور فلسطینیوں کی جانوں کی کوئی وقعت نہیں ۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ روٹی اور پانی کی تلاش میں بے گناہ شہریوں کو قتل کرنا نہ صرف جنگی جرم ہے بلکہ یہ ایک ایسے نظام کے لئے ایک المناک فرد جرم ہے جو بقا کو جرم قرار دیتا اور انسانی امداد کو فوجی ہتھیار بناتا ہے، یہ بین الاقوامی انسانی قانون کی بھی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہوائی جہازوں سے گرائی جانے والی امداد یا مسلح دستوں کی حفاظت میں پہنچانا کوئی حل نہیں، یہ ایک تماشا ہے۔

قرار داد کے مسودے میں غزہ میں جنگ بندی کے مطالبے کے ساتھ ساتھ وہاں انسانی صورت حال کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے اس پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا گیا جہاں کئی ماہ سے اسرائیلی امدادی ناکہ بندی کے بعد قحط کا خطرہ بھی شامل ہے ۔ قرارداد کے مسودے میں غزہ میں انسانی امداد کے داخلے اور تقسیم پر تمام پابندیوں کو فوری اور غیر مشروط ہٹانے ،اقوام متحدہ اور انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کے لیے محفوظ اور بلا روک ٹوک رسائی کا مطالبہ کیا گیا۔

قرار داد میں انسانی ہمدردی کے اصولوں اور سلامتی کونسل کی پیشگی قراردادوں کے مطابق ضروری خدمات کی بحالی پر بھی زور دیا گیا۔ قائم مقام امریکی مستقل مندوب ڈوروتھی شی نے ووٹنگ سے پہلے قرارداد کے مسودے کو ناقابل قبول قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ اس قرارداد کی امریکی مخالفت کوئی تعجب کی بات نہیں ہونی چاہیے۔ اقوام متحدہ میں تعینات مختلف ممالک کے سفارت کاروں نے قرار داد کے مسترد کئے جانے پر غصے اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

سلامتی کونسل کے دیگر ارکان عوامی اور نجی طور پر اس امرکا اظہار کر چکے ہیں کہ امریکا اقوام متحدہ میں رکن ممالک کی اکثریت کی مرضی کی راہ میں حائل ہے۔اقوام متحدہ میں الجزائر کے سفیر عمار بیندجمعہ نے کہا کہ یہ قرارداد چند لوگوں کی آواز نہیں بلکہ پوری دنیا کی اجتماعی منشا ہے۔\932
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات