Live Updates

کپاس کی 6ملین گانٹھوں کا حصول ناگزیر ،تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہوگا‘سید عاشق حسین کرمانی

وزیر زراعت و لائیو سٹاک پنجاب کی پاکستان کاٹن جنریز ایسوسی ایشن کے نمائندگان سے ملاقات ،اجلاس کی صدارت

جمعرات 5 جون 2025 17:33

کپاس کی 6ملین گانٹھوں کا حصول ناگزیر ،تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جون2025ء) وزیر زراعت و لائیو سٹاک پنجاب سید عاشق حسین کرمانی نے ایگریکلچر ہائوس لاہور میں پاکستان کاٹن جنریز ایسوسی ایشن کے نمائندگان سے ملاقات کی۔اجلاس میں کاٹن کمپین 2025۔26و اگیتی کاشت،جیننگ فیکٹریوں کو جلد از جلد چلانے،مقامی کاٹن پر ٹیکسز اور کاٹن کنٹرول ایکٹ و کاٹن کی قیمتوں کے امور زیر بحث آئے۔

کاٹن جنریز ایسوسی ایشن نے ملاقات میں انڈسٹری کو درپیش مسائل اور چیلنجز سے آگاہ کیا۔اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی رانا سلیم،سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو بھی موجود تھے۔وزیر زراعت و لائیو سٹاک پنجاب سید عاشق حسین کرمانی نے کہا کہ کپاس ہماری کیش کروپ ہے اور وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن کے مطابق پچھلے سوا سال کے دوران محکمہ زراعت نے نہ صرف جنوبی پنجاب بلکہ پورے پنجاب میں کاٹن کی بحالی و استحکام کے لیے متعدد موثر اقدامات اٹھائے ہیں۔

(جاری ہے)

جس سے کاٹن کی کاشت کی صورتحال میں کافی حد تک بہتری آئی اور رقبہ میں اضافہ ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ موجودہ سال کو کپاس کی بحالی کا سال سمجھا جا رہا ہے۔محکمہ زراعت نے کسانوں کو کپاس کی کاشت کی طرف مائل کرنے کے لیے بھرپور آگاہی مہم چلائی۔ 15فروری سے 31مارچ تک 10لاکھ ایکڑ رقبہ پر اگیتی کاشت کا ایک مشکل ہدف رکھا جس کے حصول کو ممکن بنایا گیا۔

اتنا بڑا ٹارگٹ پچھلے 10سالوں میں کبھی پورا نہیں کیا گیا ۔انھوں نے کہا کہ 35لاکھ ایکڑ رقبہ میں سے اب تک 33لاکھ ایکڑ رقبہ پر کپاس کی کاشت ہو چکی ہے۔ہماری کوشش ہے کہ اس کو 4ملین ایکڑ رقبہ تک لے جائیں۔محکمہ زراعت کا وطیرہ ہے کہ وہ حاصل کئے گئے ٹارگٹ کی تھرڈ پارٹی ویریفیکیشن بھی کرواتا ہے۔ہم نے اس بار 10لاکھ ایکڑ چاول کے رقبہ کو کاٹن پر منتقل کیا ہے۔

کاٹن انڈسٹری پر لگے ہوئیانکم ٹیکس و سیلز ٹیکس کو ختم کرنے کے لیے وزیر اعلی کی سر پرستی میں حکومت پنجاب نے لائحہ عمل مرتب کر لیا ہے اور وفاقی حکومت اور وزیر اعظم سے اس حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ قوی امید ہے کہ بجٹ 2025۔26میں ان ٹیکسز سے انڈسٹری کو چھٹکارا مل جائے گا ۔ان تمام اصلاحات کا بنیادی مقصد اس فصل کو کسانوں کے لیے منافع بخش بنانا ہے۔

صوبائی وزیر نے جنریز ایسوسی ایشن کو جننگ کے لیے نئی اور بہتر ٹیکنالوجی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر جننگ فیکٹری کے مالکان روایتی طریقہ کار پر عمل پیرا ہیں جس کی بدولت عالمی منڈی میں ہماری روئی کی مانگ میں کمی واقع ہوتی ہے۔انھوں نے جننگ کے طریقہ کار کو جدید بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔اس سیکٹر کو نئی ٹیکنالوجی سے متعارف کرانے کے لیے حکومت ہر ممکن سپورٹ فراہم کرئے گی۔

حکومت کاٹن کے معیاری اور منظور شدہ اقسام کے سیڈز کی دستیابی کو یقینی بنا رہی ہے۔ سید عاشق حسین کرمانی نے کہا کہ کاٹن کنٹرول ایکٹ پر عملدرآمد وقت کا اہم تقاضا ہے۔ معیشت کے استحکام کے لیے کپاس کی بحالی بہت اہمیت کی حامل ہے جس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ موجودہ حکومت کاشتکاروں کی خوشحالی اور زرعی پیداوار میں اضافہ کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔

سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے کہا کہ امسال جنوبی پنجاب میں کپاس کے متعدد نمائشی پلاٹ لگائے گئے جہاں پر آئی پی ایم کے مروجہ طریقہ کار پر مکمل عملدرآمد کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ کپاس کی نگہداشت کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کی تحصیل اڈاپشن کو یقینی بنایا گیا۔کپاس کی کاشت میں کامیابی سے ایک منفرد روایت قائم ہوئی ہے۔اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری زراعت ٹاسک فورس شبیر احمد خان،ڈائریکٹر جنرل زراعت توسیع چوہدری عبدالحمید ،ڈائریکٹر جنرل زراعت انفارمیشن نوید عصمت کاہلوں، پراجیکٹ ڈائریکٹر پی ای ایس پی پنجاب ڈاکٹر انجم علی کے علاوہ ایسوسی ایشن کے نمائندگان و دیگر اسٹیک ہولڈرز نے بھی شرکت کی۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات