Live Updates

ق*وفاقی بجٹ مایوس کن، تنخواہوں اور پنشن میں سو فیصد اضافہ کیا جائی: جاوید قصوری

ً مجموعی قرضہ 0 76 کھر ب سے تجاوز کر گیا ،سود کی ادائیگی پر 8ہزارارب سے زائد خرچ ہونگے سودی نظام سے پاک کرنے تک معیشت مستحکم نہیں ہو گی، امیر جماعت اسلامی پنجاب کا وفاقی بجٹ پر ردعمل

منگل 10 جون 2025 19:50

,لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 جون2025ء) امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نی17573ارب کے حجم کے وفاقی بجٹ پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ خسارے کا بجٹ اور صرف الفاظ کا گورکھ دھندہ ہے ، اس سے سوائے آئی ایم ایف کے کو ئی خوش نظر نہیں آتا ۔ مہنگائی کے تناسب کو مد نظر رکھتے ہوئے جس طرح ارکان پارلیمنٹ اور سینیٹر ز کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا تھا اسی طرح ہی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں خاطر خواہ اضافہ کیا جانا چاہئے تھا ، مگر حکمرانوں نے ثابت کیا ہے کہ انھیں عوام کی کوئی فکر نہیں۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار وفاقی بجٹ پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مجموعی قرضہ 6.7فیصد بڑھ کر 0 76 کھر ب سے تجاوز کر گیا ،سود کی مد میں ادائیگی پر 8200ارب روپے خرچ کئے جائیں گے جبکہ ترسیلات 36ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔

(جاری ہے)

لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کی گروتھ نیچے آچکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قرضہ صرف حکمرانوں کے اللوں تللوں پر خرچ کیا جا رہا ہے ۔

ملک میں 44.7فیصد آبادی سطح غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے ۔ صحت اور تعلیم پر جی ڈی پی کا صرف ایک فیصد خرچ کرنے سے حکمرانوں کی ترجیحات کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے ۔ملک کے اندر بڑی صنعتوں کی ست روی کے باعث مزدور طبقہ بدحال ہے ۔کوئی ایک شعبہ بھی ایسا نظر نہیں آتا جس کی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیا جا سکتا ہو ۔ ان کا کہناتھا کہ بجٹ کی تشکیل میں حکومت نے تاجر برادری کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا ہے تاکہ مرضی کے ٹیکس قوم پر مسلط کئے جاسکیں عوام دوست ظاہر کئے جانے والا بجٹ کسی صورت عوام دوست نہیں بجٹ میں ٹیکسز کی بھرمار سے مہنگائی کا ایک نیا طوفان آئے گا جس کی وجہ سے جسم اور روح کا رشتہ قائم رکھنا محال ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ برآمدات کے شعبے سے 96 ارب 36 کروڑ روپے ٹیکس وصول کیا گیا، جائیداد کی فروخت سے 110 ارب 18کروڑ روپے جبکہ خریداری سے 109ارب 68 کروڑ روپے ٹیکس وصول ہوا۔تھوک کے کاروبار سے 11 ماہ میں 22 ارب 36کروڑ روپے ٹیکس حاصل ہوا۔ پرچون کے کاروبار سے 11 ماہ میں33ارب 30کروڑ روپے ٹیکس اکٹھا ہوا جبکہ دوسری طرف صرف تنخواہ دار طبقے نے رواں مالی سال کے 11 ماہ میں 499 ارب روپے ٹیکس دیا، جس مطلب ہے کہ حکومت کا سارا زور تنخواہ دار طبقہ پر چلتا ہے ۔

محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ حکومتی پالیسیوں سے غریب عوام پس کر رہ گئے ہیں۔ جب تک معیشت کو سودی نظام سے پاک نہیں کیا جاتا ، اس وقت تک ملکی معیشت مستحکم نہیں ہو گی ، عوام بدحال ہیں اور حکومتی پالیسیاں ڈنگ ٹپائو اقدامات تک محدود ہیں۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات