Live Updates

غزہ کا تعلیمی و ثقافتی ڈھانچہ تباہ کرنا اسرائیل کا ممکنہ جنگی جرم، تحقیقاتی کمیشن

یو این بدھ 11 جون 2025 02:30

غزہ کا تعلیمی و ثقافتی ڈھانچہ تباہ کرنا اسرائیل کا ممکنہ جنگی جرم، ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے غیرجانبدار بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے تعلیمی و ثقافتی ڈھانچے کی تباہی جنگی اور انسانیت کے خلاف ظالمانہ جرائم کے مترادف ہو سکتی ہے۔

کمیشن کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں 90 فیصد سے زیادہ سکولوں اور یونیورسٹیوں کی عمارتوں پر فضائی حملے کیے، انہیں بمباری کا نشانہ بنایا، جلایا اور منظم طریقے سے انہیں منہدم یا تباہ کیا۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کے مقرر کردہ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملوں کے بعد اس کی جوابی کارروائی میں ہونے والی اس تباہی کے نتیجے میں 658,000 بچوں کے لیے تعلیم کا حصول ناممکن ہو گیا ہے جن میں سے بیشتر تقریباً دو سال سے سکول نہیں گئے۔

(جاری ہے)

کمیشن کی سربراہ نیوی پلائے نے کہا ہے کہ متواتر ایسی شہادتیں موصول ہو رہی ہیں کہ اسرائیل کی فوج غزہ میں فلسطینیوں کی زندگی کو مٹانے کے لیے سوچے سمجھے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی تعلیمی، ثقافتی اور مذہبی زندگی کو ہدف بنانے سے ناصرف ان لوگوں کی موجودہ نسل کو نقصان ہو گا بلکہ آنے والی نسلیں بھی متاثر ہوں گی اور ان کے حق خود اختیاری میں رکاوٹ پیدا ہو گی۔

سکولوں کا عسکری استعمال

کمیشن نے ایسے واقعات کی تفصیلات جمع کی ہیں جن میں اسرائیل کی فوج نے تعلیمی اداروں کو جنگی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ ان میں المغراقہ کی الاظہر یونیورسٹی کے ایک حصے کو اپنے فوجیوں کے لیے سائنا گاگ (یہودی عبادت گاہ) میں تبدیل کرنا بھی شامل ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایک موقع پر حماس کے جنگجوؤں نے ایک سکول کو عسکری مقاصد کے لیے استعمال کیا۔

ایسا طرزعمل بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دوران جنگ شہری اور عسکری اہداف میں تمیز کرنا لازم ہے۔

عبادت گاہوں پر حملے

غزہ کی جنگ میں نصف سے زیادہ مذہبی و ثقافتی مقامات تباہ ہو گئے ہیں یا انہیں نقصان پہنچا ہے۔ ان میں بعض جگہیں شہریوں کے لیے پناہ گاہوں کے طور پر استعمال ہوتی رہی ہیں جہاں خواتین اور بچوں سمیت سیکڑوں لوگ ہلاک ہوئے۔

کمیشن کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کو ان جگہوں کی ثقافتی اہمیت کا علم تھا یا علم ہونا چاہیے لیکن وہ انہیں تحفظ دینے میں ناکام رہی۔

مقبوضہ مغربی علاقے بشمول مشرقی یروشلم میں اسرائیل کے حکام نے فلسطینیوں، یہودیوں اور دیگر کے ثقافتی ورثے کو ترقی دی اس سے فائدہ اٹھایا جبکہ ان علاقوں سے فلسطینیوں کو بیدخل کیا جاتا رہا ہے۔ یہی نہیں بلکہ حکام نے فلسطینی شہریوں کو ایسے بہت سے مقامات تک رسائی سے روک دیا ہے یا ان پر کڑی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

نیوی پلائے کا کہنا ہے کہ ثقافتی و مذہبی مقامات پر حملوں سے غیرمادی ثقافت جیسا کہ مذہبی و ثقافتی رسومات، یادوں اور تاریخ پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اسرائیل کے اقدامات سے فلسطینیوں کے اپنی زمین کے ساتھ تاریخی تعلق اور ان کی اجتماعی شناخت کو نقصان ہوا ہے۔

تحقیقاتی کمیشن نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے ثقافتی، مذہبی اور تعلیمی اداروں پر حملے فی الفور روکے اور ان تنصیبات کو عسکری مقاصد کے لیے استعمال نہ کرے۔

مذہبی و ثقافتی مقامات کے قریب قبضے اور آبادکاری کی سرگرمیاں بھی روکی جائیں اور اس ضمن میں عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے احکامات کی مکمل تعمیل یقینی بنائی جائے۔

UN News

بڑھتا انسانی بحران

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے غزہ میں بدترین صورت اختیار کرتے انسانی بحران کے بارے میں بھی خبردار کیا ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ اسرائیل علاقے میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد فراہم کرنے کی اجازت دے تاکہ بچوں کی صحت و زندگی کو تحفظ مل سکے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے امداد کی فراہمی میں تاخیر اور رکاوتوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کو امدادی سامان تک محفوظ اور بلارکاوٹ رسائی دے۔

یہی بڑے پیمانے پر پھیلی بھوک پر قابو پانے کا واحد راستہ ہے جبکہ بھوکوں میں 10 لاکھ سے زیادہ بچے بھی شامل ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں امریکہ کی معاونت سے امداد کی تقسیم کے نئے نظام کے تحت قائم کردہ مراکز پر لوگوں کو ہلاک و زخمی کیے جانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ یہ مراکز کو اسرائیلی فوج اور نجی سکیورٹی فورسز چلا رہی ہیں۔

کمشنر جنرل کا کہنا ہے ک یہ نظام توہین آمیز ہے جس کے تحت ہزاروں بھوکے اور مایوس لوگوں کو کئی میل چل کر امداد لینے کے لیے آنا پڑتا ہے اور اس طرح انتہائی کمزور لوگ اور امدادی مراکز سے طویل فاصلے پر رہنے والے شہری خوراک سے محروم رہ جاتے ہیں۔

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات