Live Updates

حکومت کو دفاعی چیلنج ،آبی جارحیت اور دہشت گردی جیسے نمایاں اہداف سے نمٹنا ہوگا،سینیٹر محمد عبدالقادر

جمعرات 12 جون 2025 20:25

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2025ء) چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ کئی برسوں سے درپیش معاشی چیلنجوں، آئی ایم ایف کی کڑی شرائط اور پاک بھارت کشیدگی حتیٰ کہ چار روز کی بھرپور جنگ کے تناظر میں مالی سال2025-26 کا جو قومی میزانیہ پیش کیا اٴْسے جراتمندانہ، درپیش چیلنجوں کی ضرورت اور معاشی اڑان کے تقاضوں سے ہم آہنگ کہا جا سکتا ہے ایک سال کے ملکی مالی معاملات سے نبرد آزما ہونے کیلئے حکومت کو 8 ہزار ارب روپے سے زائد کا قرض لینا پڑے گا جوکہ بذات خود ایک بڑا چیلنج ہے بعض حلقوں کے تحفظات سامنے آئے ہیں جنہیں بحث و تمحیص کے دوران ممکنہ حد تک دور کرنے کی کوششیں کی جانی چاہئیں جبکہ حکومت کے پاس موجود آپشنز کی محدودیت بھی اپنی جگہ ایک حقیقت ہے دفاعی چیلنج کی سنگینی،آبی جارحیت کی کھلی دھمکیوں، دہشت گردی کی نئی سرگرمیوں کے امکانات، ماحولیات کے روز بروز نمایاں ہوتے خطرات، زراعتی شعبے کو زیادہ فعال بنانے کی ضرورت اور صنعتی ترقی میں معاونت کے مسائل سمیت سامنے موجود پہاڑ ہمیں سر کرنا ہی ہوگا۔

(جاری ہے)

یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کے مسائل کے اعتبار سے تشنگی کا احساس نمایاں ہے مگر زیادہ نہیں تو کسی قدر اشک شوئی کا اہتمام بھی موجود ہے صنعتی شعبے کی بحالی و ترقی کی کاوشوں، رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے کیلئے ترغیبات نمایاں ہیں پیٹرول، ڈیزل، فرنس آئل اور 2.5 روپے فی لیٹر کاربن لیوی کا اعلان بھی کیا گیا جو آئندہ سال دو گنا ہو جائے گی بڑی پنشن پر 5 فیصد ٹیکس، امپورٹڈ سولر پینلز پر 18فیصد ٹیکس، بجلی کے بلوں پر ڈیبٹ سروسنگ سرچارج متعارف کرایا گیا ہے اس سرچارج کا مقصد قرض کے سود اور اصل زر کی ادائیگی کا سامان کرنا ہے قبائلی علاقوں کے لئے ٹیکس استثنیٰ کے بتدریج خاتمے کا اعلان بھی سامنے آیا ہے رواں مالی سال میں 1.07ٹریلین کے ریکارڈ شارٹ فال کے باوجود نئے مالی سال کے لئے ریونیو ہدف 18.7فیصد بڑھا کر 14.13ٹریلین کرنے سمیت کئی جرات مندانہ فیصلے کئے گئے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نہ صرف آئی ایم ایف کی خواہش کے مطابق سخت مالیاتی ڈسپلن پر عمل پیرا ہے بلکہ ملک کوقرضوں کی دلدل سے نکالنے سمیت اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لئے کوشاں ہے۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار نے مزید کہا کہ درپیش حالات میں دفاع،آبی ذخائر کی تعمیر، ماحولیات کے شعبے بطور خاص اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں بھارت سے کشیدگی کے تناظر میں اس برس دفاعی بجٹ میں 21 فیصد اضافہ کرتے ہوئے 2550 ارب روپے مختص کئے گئے پاکستان چین سے جدید ٹیکنالوجی ففتھ جنریشن فائٹر جیٹ، جدید ڈرونز ، سائبر وار فیئر صلاحیت حاصل کرنے کا خواہاں ہے بھارت کی آبی جارحیت سے نمٹنے کیلئے آبی وسائل کی ترقی پر 133ارب روپے خرچ کئے جائینگے دیامیر بھاشا ڈیم کیلئے 32 ارب 70کروڑ ، مہمند ڈیم کیلئے 35ارب 70کروڑ، کراچی واٹر اسکیم کیلئے تین ارب 20 کروڑ ، انڈس بیسن سسٹم کیلئے چار ارب چالیس کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی کی صورتحال سے نمٹنے کے منصوبوں پر 2 ارب 38کروڑ روپے کی رقم ناکافی معلوم ہوتی ہے اچھا ہوتا کہ اعلیٰ تعلیم کا بجٹ 65 ارب سے گھٹا کر 39.5 ارب روپے کرنیکی بجائے بڑھایا جاتا اور سندھ میں سیلاب سے متاثرہ اسکولوں کی تعمیر نو کو ترجیحی اہمیت دی جاتی تعلیم اور صحت کے شعبے ملک و قوم کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتے ہیں ان کے لئے رقم مختص کرنے میں فیاضی کی ضرورت ہے۔ ملک اس وقت جن سنگین حالات سے گزر رہا ہے ان میں سیاسی استحکام اور عزم کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا.
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات