Live Updates

قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث جاری، غیر دستاویزی معیشت کے خاتمہ اور زرعی و صنعتی ترقی کیلئے اقدامات کا مطالبہ

جمعہ 13 جون 2025 22:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جون2025ء) قومی اسمبلی کے اراکین نے ٹیکس اصلاحات، ٹیکس سے آگاہی اور ڈیجیٹلائزیشن پرتوجہ مرکوزکرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ غیر دستاویزی معیشت کاخاتمہ، کیش لیس لین دین اور زراعت کی ترقی کے بغیر ہماری معیشت آگے نہیں بڑھ سکتی، اراکین نے زرعی اورصنعتی ترقی کیلئے جامع اقدامات کا مطالبہ بھی کیا۔

جمعہ کوآئندہ مالی سال کے بجٹ پرعام بحث میں حصہ لیتے ہوئے علی محمد خان نے کہاکہ سودکے خاتمہ تک مزدور دوست بجٹ نہیں بن سکتا، ہمیں بجٹ بناتے وقت مزدوروں اورکسانوں کے حالات کو دیکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہئے، غلط کو غلط اوردرست کو درست کہنا ہو گا، ہمیں پاکستان کومعاشی اوردفاعی طور پر مضبوط بنانا ہوگا۔

(جاری ہے)

سید حفیظ الدین نے کہاکہ دفاعی محاذ پرپاکستان نے اچھی پیش قدمی کی ہے اور ضرورت اس امرکی ہے کہ اب معاشی پیش رفت پرتوجہ دی جائے۔

اس وقت غیردستاویزی معیشت جیسے مسائل کاسامناہے، ملک کو اس صورتحال سے نکالنا ضروری ہے، اس مقصدکیلئے ٹیکس اصلاحات، ٹیکس سے آگاہی اور ڈیجیٹلائزیشن پر توجہ دینا ہو گی۔ بلیک معیشت کاخاتمہ، کیش لیس لین دین اور زراعت کی ترقی کے بغیر ہماری معیشت آگے نہیں بڑھ سکتی۔ اسی طرح توانائی شعبہ کے اصلاحات کا عمل جاری رکھنا ہوگا، توانائی شعبہ کے مسائل کوحل کرنے کیلئے اقدامات ضروری ہے۔

ثمینہ خالد گھرکی نے کہاکہ زرعی شعبہ پرتوجہ دی جائے کیونکہ یہ ہماری معیشت کی لائف لائن ہے۔ انہوں نے کہاکہ سولرپینلز پرٹیکس نہیں ہونا چاہئے، یہ عوام کی سہولت کاآئٹم ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک بھرمیں یکساں تعلیمی نظام ہوناچاہیے اورپرائمری کلاسزسے اس کاآغازہونا چاہیے۔صحت کے شعبہ بھی توجہ کالائق ہے، ملک میں شوگرکے مریضوں کی شرح بہت زیادہ ہے۔

جمشیددستی نے کہاکہ کسانوں اورکاشتکاروں کومسائل کاسامناہے۔انہوں نے اپنے حلقہ کے مسائل کوحل کرنے کیلئے اقدامات کامطالبہ کیا۔آفتاب شیخ نے کہاکہ ایران پراسرائیلی حملہ قابل مذمت ہے، پوری دنیا کے مسلمانوں کویک زبان ہوکراسرائیل کاراستہ روکناہوگا۔انہوں نے کہاکہ مسلح افواج اورقوم نے مل کربھارتی جارحیت کا مقابلہ کیاہے اورہندوستان کوسفیدجھنڈے لہرانے پر مجبور کیا گیا، ہم ایک قوم ہیں اورہمیں مل بیٹھ کراپنے مسائل کاحل نکالنا چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ اپوزیشن لیڈرنے بجٹ کے حوالہ سے طویل تقریر کی ہے مگراس میں کوئی تجویز شامل نہیں تھا۔انہوں نے کہاکہ ہمیں ایسی پالیسیاں دینی چاہئیں جس سے مزدور اورکسان خوش ہوں، اس سے ملک ترقی کی راہ پرگامزن ہو سکتا ہے۔ سید وسیم حسین نے کہاکہ سولر پینلز پر18 فیصد ڈیوٹی سے عام آدمی پر اثرات مرتب ہوں گے، یہ فیصلہ واپس لیاجائے تاکہ عام آدمی کوفائدہ پہنچ سکے۔

کھانے پینے کی اشیاء پرٹیکسوں سے عام آدمی متاثر ہو گا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم سے کم 50 فیصد تک اضافہ کرنا چاہئے تھا۔ایم سکس موٹروے کیلئے زیادہ فنڈز اور اس کے ساتھ ساتھ ایم نائن کیلئے بھی فنڈز مختص کئے جائے۔یوسف خان نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں امن وامان کے قیام کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائے۔ عقیل ملک نے کہاکہ اپوزیشن کامسئلہ صحت،تعلیم،ٹیکس اصلاحات وغیرہ نہیں بلکہ اپنے لیڈرکی رہائی ہے،ابھی تک اپوزیشن کے اراکین نے بجٹ کے حوالہ سے کوئی تجویزنہیں دی ہے، یہ لوگ فوٹو سیشن اوراپنے ووٹروں کودلاسہ دینے کیلئے یہاں آتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام میں ہے اورانہی شرائط کے تحت ہم نے چلنا ہے مشکل حالات کے باوجود ماہرین گزشتہ 15برسوں میں پہلی باروفاقی بجٹ کوبہترین اورمتوازن قراردے رہے ہیں۔عمرایوب نے اپنے خطاب میں غلط بیانی کی ہے، جب یہ خود برسر اقتدار تھے تو ٹیکس اورنیب قوانین کی آڑ میں پوری اپوزیشن کوجیلوں میں ڈالا گیا تھا، اپوزیشن لیڈرکے دادا نے ایبڈوجیسا قانون بنایاتھا۔

پیپلز پارٹی کی رکن شاہدہ رحمانی نے کہا کہ بجٹ عوام کی امنگوں کا آئینہ دار ہوتا ہے،ہمیں ایک دوسرے پر تنقید کرنے کی بجائے بجٹ پر مثبت تجاویز دینی چاہیے،کراچی میں اس وقت ترقیاتی کام ہورہے ہیں، کراچی میں روشنیوں کی بحالی کا کریڈٹ پیپلز پارٹی کو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محنت کش کی کم سے کم اجرت 45 ہزار تک ہونی چاہئے، ڈبے والے دودھ پر اضافی ٹیکس نہ لگائے جائیں، پاکستان میں غربت زیادہ ہےقوت خرید کم ہوئی ہے، صحت اور تعلیم کا بجٹ کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں خواتین کے اچھا پروگرام رکھا گیا ہے، مخصوص نشستوں پر کامیاب خواتین کو بھی فنڈ دیئے جائیں۔ فارمولا ملک، سگریٹ پر ٹیکس لگانے چاہئیں، آبادی پہلے ہی بہت زیادہ ہے اور اوپر سے مانع حمل ادویات کی قیمت میں 300 فیصد اضافہ کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کی تنخواہ اور پنشن میں معقول اضافہ ہونا چاہئے، چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس واپس لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ آبی جارحیت پاکستان کے لئے بڑا خطرہ ہے تاہم کسی نئے ڈیم کے لئے کوئی منصوبہ نہیں، باہر سے لائے جانے والے موبائلز پر عائد ٹیکس کم کیا جائے۔ پی ٹی آئی کے رکن فضل محمد نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ جو عوام دوست نہیں کہا جاسکتا۔سولر پینل پر ٹیکس لگادیاگیا، بڑی گاڑیوں پر ٹیکس کم اور عام آدمی کے زیر استعمال 800 سی سی سے کم کی گاڑیوں پر ٹیکس میں اضافہ کیاگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مسلمان تکلیف میں ہیں،ایران پر اسرائیل نے حملہ کیا ہے،دنیا بھر کے مسلمانوں کو اس وقت متحد ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے میں لوڈشیڈنگ میں کمی کی جائے، سیاسی قیدیوں کو رہا کیاجائے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات