Live Updates

وفاقی بجٹ ایک دھوکہ ہے، ضم اضلاع پر کسی قسم کا ٹیکس قبول نہیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ

میں نے ہر فورم پر اور وزیر اعظم و فیلڈ مارشل کے سامنے جرگے میں بھی واضح کیا کہ ہم فاٹا اور پاٹا میں کسی قسم کا ٹیکس قبول نہیں کریں گے، ظالمانہ ٹیکسز کی وصولی میں رکاوٹ بنیں گے؛ اسمبلی اجلاس میں خطاب

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 14 جون 2025 09:11

وفاقی بجٹ ایک دھوکہ ہے، ضم اضلاع پر کسی قسم کا ٹیکس قبول نہیں، وزیراعلیٰ ..
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 جون 2025ء ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ ایک دھوکہ ہے، ضم اضلاع پر کسی قسم کا ٹیکس قبول نہیں کریں گے۔ صوبائی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گورنر نے اپنی آئینی زمہ داری نہیں نبھائی اور بجٹ اجلاس کی سمری دستخط نہیں کی اور اسپیکر کو رکوزیشن کرکے اجلاس بلانا پڑا، صوبائی بجٹ پر تجاویز آئیں گی، اپوزیشن کو تنقید کا حق ہے لیکن ہم مثبت تجاویز کو خوش آمدید کہیں گے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کا بجٹ ایک دھوکہ ہے، میں نے ہر فورم پر اور وزیر اعظم و فیلڈ مارشل کے سامنے جرگے میں بھی واضح کیا کہ ہم فاٹا اور پاٹا میں کسی قسم کا ٹیکس قبول نہیں کریں گے، ہم نے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا اور ہم وفاق کے ظالمانہ ٹیکسز کی وصولی میں رکاوٹ بنیں گے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر علی امین گنڈاپور نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل نے ایران پر جو حملہ کیا ہے اور اس سے پہلے فلسطین پر حملہ کیا تھا ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

دوسری جانب خیبرپختونخواہ حکومت نے مالی سال 2025/26ء کے لیے 2 ہزار 119 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا جو 157 ارب روپے سرپلس ہے، بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP) کے لیے 547 ارب روپے مختص ہیں، بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد، پینشن میں 7 فیصد اضافے اور کم سے کم ماہانہ اجرت کو 36 ہزار سے بڑھا کر 40 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی، بجٹ میں ایگزیکٹو الاؤنس نہ لینے والے ملازمین کے لیے ڈسپیرٹی الاؤنس میں 15 سے 20 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔

صوبائی وزیر خزانہ آفتاب عالم نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں مجموعی اخراجات کا تخمینہ 1 ہزار 962 ارب روپے لگایا گیا ہے، نئے مالی سال میں صوبے کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 267 ارب روپے کی کمی کا سامنا ہے، بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق کے ذمے 71 ارب روپے اور آئل و گیس کی مد میں 58 ارب روپے واجب الادا ہیں، بجٹ میں صوبائی محاصل کا ہدف 129 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، رہائشی اور کمرشل پراپرٹی کی الاٹمنٹ اور ٹرانسفر پر اسٹامپ ڈیوٹی کو 2 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کرنے کی تجویز ہے، 36 ہزار روپے ماہانہ آمدنی والوں پر پروفیشنل ٹیکس ختم کرنے اور الیکٹرک گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس و ٹوکن ٹیکس معاف کرنے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس کے لیے خصوصی مراعات کا اعلان کرتے ہوئے بجٹ میں کانسٹیبل سے انسپکٹر تک کی تنخواہیں پنجاب پولیس کے مساوی کرنے اور شہدا پیکج میں اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے، سپاہی تا انسپکٹر کے لیے شہدا پیکج ایک کروڑ 10 لاکھ، ڈی ایس پی، اے ایس پی کے لیے ایک کروڑ 60 لاکھ اور ایس پی، ایس ایس پی، ڈی آئی جی کے لیے 2 کروڑ 10 لاکھ کرنے کی تجویز ہے، شہدا کے لواحقین کو پانچ مرلہ سے ایک کنال تک پلاٹ بھی دیئے جائیں گے۔

آفتاب عالم نے بجٹ تقریر میں کہا کہ 8 فروری 2024 کے انتخابات کے بعد جب پی ٹی آئی نے اقتدار سنبھالا تو صوبہ شدید مالی بحران اور بجٹ خسارے کا شکار تھا، صوبائی حکومت نے مالی نظم و ضبط اپناتے ہوئے نا صرف مالی خسارے کو قابو میں کیا بلکہ ایک تاریخی سرپلس بجٹ بھی پیش کیا، حکومت کے پاس اب تین ماہ کی تنخواہوں کے مساوی رقم موجود ہے، صوبائی حکومت نے قرضوں کی مؤثر ادائیگی کے لیے "ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈ" قائم کیا ہے جس میں مالی سال 2024/25ء کے دوران 150 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر 49 ارب روپے کے قرضوں اور 18 ارب روپے کے مارک اپ کی ادائیگی کی گئی، صحت کے شعبے میں حکومت نے صحت کارڈ پلس کی بحالی کا اعلان کیا ہے، جس میں اب گردے، جگر، بون میرو ٹرانسپلانٹ سمیت مہنگے علاج شامل کر دیئے گئے ہیں، آئندہ مالی سال کے دوران لائف انشورنس بھی صحت کارڈ میں شامل کی جائے گی، اسی طرح تعلیم کے شعبے میں 46 کالجز کی تعمیر نو، 16 ہزار نئی بھرتیاں، سکولوں میں 3 کروڑ 40 لاکھ کتابوں کی تقسیم اور 5 لاکھ 18 ہزار وظائف دیئے جانے کا اعلان کیا گیا، اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لیے 4.9 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز جاری کیے گئے۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات