بھارت اور افغانستان سے سوشل اکاؤنٹس کا پاک‘ایران تعلقات کے خلاف پروپیگنڈا بے نقاب

پاکستان نے ہمیشہ فلسطین کی حمایت اور اسرائیلی جارحیت کی مخالفت کی ہے، ایران اورپاکستان کے تعلقات مضبوط اوردوستانہ ہیں

بدھ 18 جون 2025 12:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جون2025ء)بھارت اور افغانستان سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات خراب کرنے کے لیے پروپیگنڈا مہم بے نقاب ہوگئی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق ڈیلی میل کا مسلم دنیا کے خلاف مغربی عوام میں پاکستان کو ایسے پیش کیا جا رہا ہے پاکستان ایران کو اس کے جوہری ہتھیاروں سے محروم کرنا چاہتا ہے اور اس پروپیگنڈے کو بھارت اور افغانستان سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پھیلا رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان اور ایران کے تعلقات کو خراب کرنے کے لیے جھوٹے بیانیے پھیلائے جا رہے ہیں، جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس یہ جھوٹ پھیلا رہے ہیں کہ پاکستان اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔مذکورہ اکاؤنٹس کے ذریعے ایک اور جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے کہ پاکستان ایران کو اسرائیل کی طرح ایٹمی ہتھیاروں سے غیر مسلح کرنا چاہتا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے کبھی یہ نہیں کہا کہ ایران کے ایٹمی ہتھیار اس کے لیے کوئی خطرہ ہیں۔

(جاری ہے)

یہ جھوٹ صرف ایران اور پاکستان کے تعلقات میں دراڑ ڈالنے کے لیے پھیلایا جا رہا ہے اور جعلی اکاؤنٹس خاص طور پر افغانستان اور بھارت سے اس پروپیگنڈے کو منظم طریقے سے بڑھاوا دے رہے ہیں۔ اسی طرح مغربی میڈیا، جیسے ڈیلی میل، نے پاکستان پر اسرائیل پر ایٹمی حملہ کرنے کا جھوٹا الزام لگایا ہے، یہ جھوٹ پاکستان کو ایک غیر ذمہ دار ایٹمی طاقت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش ہے۔

بے بنیاد پروپیگنڈے میں جھوٹا تاثر دیا جا رہا ہے کہ پاکستان اسرائیل کے ساتھ خفیہ رابطے میں ہے جو سراسر غلط ہے اور پاکستان نے ہمیشہ فلسطین کی حمایت کی ہے اور اسرائیلی جارحیت کی مخالفت کی ہے۔ایران اور پاکستان کے تعلقات مضبوط اور دوستانہ ہیں اور باہمی تعاون میں اضافہ ہو رہا ہے، دونوں ممالک نے سرحدی سیکیورٹی، تجارت اور انسداد دہشت گردی میں تعاون پر اتفاق کیا ہے۔ پاکستان اور ایران کی سرحد کھلی ہے اور تجارتی اور سفری روابط معمول کے مطابق جاری ہیں، یہ جھوٹے بیانیے مسلم دنیا میں اتحاد کو توڑنے اور شکوک و شبہات پیدا کرنے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔اسی طرح بتایا گیا کہ نفسیاتی جنگ کا مقابلہ صرف سچائی پھیلانے اور مسلم اتحاد کو مضبوط رکھنے سے ممکن ہے۔