Live Updates

کیا سپریم کورٹ کو ہر کیس میں بے پناہ اختیارات حاصل ہیں جسٹس جمال مندو خیل

جمعہ 20 جون 2025 20:46

کیا سپریم کورٹ کو ہر کیس میں بے پناہ اختیارات حاصل ہیں جسٹس جمال مندو ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جون2025ء) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں کے فیصلہ پر نظرثانی درخواستوں کی سماعت 23جون تک کے لیے ملتوی کردی گئی،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ اختیارات کی کوئی حد تو ہونی چاہئے،کیا سپریم کورٹ کو ہر کیس میں بے پناہ اختیارات حاصل ہیں مخصوص نشست کیس اکثریتی فیصلے میں کیا کوئی آئینی یا قانونی خلاف ورزی ہوئی ہی اگر آئین کی خلاف ورزی ہو اور اس کا کوئی آرٹیکل نہ ہو تو پھر بھی سپریم کورٹ کو ایکٹو ہونا چاہئے،انھوں نے یہ ریمارکس جمعہ کے روزدیے ہیں جبکہ وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ آٹھ ججز نے آئین میں 3دن کی ٹائم لائن کو تبدیل کیا، اکثریتی فیصلے میں کہا وہ 15دن میں بیان حلفی دیں کہ وہ 8فروری کو کس جماعت کے امیدوار تھے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ یہ حق تو وہ ارکان سنی اتحاد کونسل کو جوائن کرکے استعمال کرچکے تھے، سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اکثریتی فیصلے نے سنی اتحاد کونسل کو جوائن کرنے کو ختم کیا ہے، آرٹیکل 3/184کیساتھ مکمل انصاف 187کا اختیار سپریم کورٹ کے پاس ہے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں کے فیصلہ پر نظرثانی درخواستوں پر سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بنچ نے سماعت کی، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ہر اختیار کی ایک حدود ہوتی ہیں،جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ اس کیس میں 3/184کا بھی استعمال ہوا سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ آرٹیکل 3/184کا استعمال 187کے ساتھ ہوتا ہی ہے،عدالت کی ذمے داری ہے کہ بنیاد ی حقوق اور انصاف کو یقینی بنائے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا 3/184کا استعمال عوامی مفاد میں ہوتا ہی سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ جی بالکل، سپریم کورٹ3-184کا استعمال عوامی مفاد اور بنیادی حقوق کے تناظر میں کر سکتی ہے،جب تباہی ہو جائے تو یہ نہیں دیکھا جاتا کہ کونسا آرٹیکل لگتا ہے،پھر سپریم کورٹ کو آگے آنا پڑتا ہے جو ضروری ہو کرنا چاہئے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ اگر آئین کی خلاف ورزی ہو اور اس کا کوئی آرٹیکل نہ ہو تو پھر بھی سپریم کورٹ کو ایکٹو ہونا چاہئے،سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ بالکل ایسی صورت میں جو ضروری ہے وہ سپریم کورٹ کو کرنا چاہئے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ 199کو 187کے ساتھ ملا کر نہیں پڑھ سکتے،199کے اختیارات تو سپریم کورٹ کے پاس بھی نہیں ہیں،جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہاکہ آپ کے خیال سے سپریم کورٹ کے اختیارات کی حد کیا ہے،سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ پی ٹی آئی نہیں کہہ رہی کہ ہمیں ریلیف کیوں دیا گیا،جسٹس مندوخیل نے کہاکہ میرے برادر جج کاکہنا ہے کہ اختیارات کی کوئی حد تو ہونی چاہئے،کیا سپریم کورٹ کو ہر کیس میں بے پناہ اختیارات حاصل ہیں مخصوص نشست کیس اکثریتی فیصلے میں کیا کوئی آئینی یا قانونی خلاف ورزی ہوئی ہی سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ سپریم کورٹ فیصلے میں کوئی تجاوز نہیں کیاگیا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ تین دن میں سیاسی جماعتوں کو جوائن کرنے کااختیار تو آئین نے دیا ہے ،جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ فیصل صدیقی کاکہناتھا کہ صرف 187کے تحت فیصلہ دیا جا سکتا ہے،آپ کہہ رہے کہ 187کے ساتھ 184کا استعمال بھی ہے، سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ عدالت 187کے استعمال سے بھی ایسا فیصلہ دے سکتی ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا سپریم کورٹ اختیار استعمال کرتے ہوئے آرٹیکل کا لکھنا لازمی ہے،کیا سپریم کورٹ کچھ بھی کر سکتی ہے، کل کو پھر ہم کہہ دیں کہ وزیراعظم فارغ ہے،وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ سپریم کورٹ آئینی اختیارات کہیں بھی استعمال کر سکتی ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ مخصوص نشستوں کے فیصلے میں کیا آئین و قانون کی خلاف ورزی ہوئی وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ مخصوص نشستوں کے فیصلے میں کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، آزادامیدواروں کوتین دن کے بجائے 15روز میں پارٹی شمولیت کااختیار دیاگیا، اگر 15روز کا وقت نہ دیا جاتا تو قانون کے مطابق اور کوئی حل ہی نہیں تھا۔

وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ ووٹ بنیادی حق ہے جو پیدائش سے مل جاتا ہے،جسٹس صلاح الدین نے کہاکہ عوام کو نمائندے منتخب کرنے کے حق سے 1970میں محروم رکھاگیا،سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ 1970نہیں بلکہ اس حق سے عوام کو بار بار محروم رکھا گیا۔ جسٹس علی باقرنجفی نے کہاکہ پی ٹی آئی نے مخصوص نشستوں کا دعویٰ کیا ہے،کیا مخصوص نشستیں لینا کسی جماعت کا بنیادی حق ہی سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ عوام جب ووٹ دیتے ہیں تو مخصوص نشستیں ان کی ہوتی ہیں،مخصوص نشستیں لینا سیاسی جماعت کا بنیادی حق ہے ،ووٹ کا حق بنیادی ہے لیکن قانون کے ذریعے ریگولیٹ کیاگیا، جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ آپ سے جو سوال پوچھیں اس وقت جواب نہیں ملتا جس سے یوٹیوب پرتبصرے ہوتے ہیں،سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ ہر سوال کا جواب میرے دماغ میں نہیں ہوتا، اس لئے بعد کا کہتا ہوں۔

بحث ابھی جاری تھی کہ عدالتی وقت ختم ہونے کے باعث کیس کی مزیدسماعت 23جون تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔ *** 20-06-25/--23 #h# د*حکومت بلوچستان کی ترقی کو اولین ترجیح دے رہی ہے ،سینیٹراعظم نذیر تارڑ ٰوزیر اعظم شہباز شریف تعلیم ،صحت اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں کی نگرانی خود کررہے ہیں، وزیر قانون #/h# اسلام آباد(آن لائن) ایوان بالا میں وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے بتایا ہے کہ حکومت بلوچستان کی ترقی کو اولین ترجیح د ے رہی ہے اور بلوچستان میں تعلیم ،صحت اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں کی نگرانی وزیر اعظم خود کر رہے ہیں۔

جمعہ کو ایوان بالا میں بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے بلوچستان کے سینیٹر جان محمدبلیدی نے کہاکہ بجٹ میں ملکی مسائل کو توجہ نہیں دی گئی ہے انہوں نے کہاکہ اس بجٹ میں بلوچستان کو درپیش مشکلات کے خاتمے کیلئے کسی قسم کی توجہ نہیں دی گئی ہے انہوں نے کہاکہ آغاز حقوق بلوچستان کی سفارشات پر آج تک عمل درآمد نہیں ہوا ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کی ضرور ت ہے اسی طرح بلوچستان میں سیاسی اصلاحات کی بھی ضرورت ہے کیونکہ اس وقت بلوچستان سب سے مشکل صورتحال سے دوچار ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں تعلیم صحت ،زراعت اور روڈ انفراسٹڑکچر پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اس موقع پر وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بلوچستان کے حوالے سے سنجیدہ سوالات اٹھائے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کی اولین ترجیح بلوچستان ہے اور ابھی بلوچستان میں 4دانش سکول تعمیر کئے جارہے ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی خونی شاہراہ کی تعمیر کے حوالے سے بھی وزیر اعظم کے احکامات جاری ہیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے مسائل بہت زیادہ ہیں علاقہ بہت بڑا ہے وہاں پر تعلیم اور روزگار کے مسائل ہیں جن پر وفاقی حکومت بھرپور توجہ دے رہی ہے۔

۔۔۔اعجاز خان
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات