شبیر شاہ کی سخت علالت کے باعث انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہائی کا مطالبہ

ہزار سے زائد کشمیری پناہ گزینوںکی زندگی گزارنے پر مجبور

جمعہ 20 جون 2025 22:43

سری نگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جون2025ء)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس اور ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نظر بند سینئر حریت رہنما شبیر احمد شاہ کی رہائی کیلئے فوری مداخلت کرے جو تہاڑجیل نئی دلی میں شدید علیل ہیں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ شبیر احمدشاہ پروسٹیٹ کینسر کا شکار ہیں اور انہیں فوری سرجری کی ضرورت ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ اور حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ علیل آزادی پسند رہنما کی رہائی کیلئے انسانی بنیادوں پر فوری کارروائی کریں۔ شبیر احمد شاہ کی سربراہی میں قائم ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے بھی سری نگر میں ایک بیان میں شبیر شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جیل حکام ان کی علالت اور گرتی ہوئی صحت کو نظر انداز کر رہے ہیں جبکہ عدالتیں طبی بنیادوں پر ضمانت نہیں دے رہیں۔

(جاری ہے)

ترجمان نے افسوس ظاہر کیا کہ بھارتی حکام شبیر احمد شاہ کے اہلخانہ کو بھی ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دے رہے ۔ یاد رہے کہ بھارت نے کشمیری سیاسی نظربندوں کو طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا ہے جس کی وجہ سے ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔محمد اشرف صحرائی، الطاف احمد شاہ اور غلام محمد بٹ سمیت کئی سرکردہ حریت رہنما حالیہ برسوں میں دوران نظربندی انتقال کر چکے ہیں۔

ممتاز حریت قائد سید علی گیلانی بھی ستمبر 2021 میں سری نگر میں دوران نظربندی اپنی رہائش گاہ پرانتقال کر گئے ۔ دریں اثنا آج پناہ گزینوں کے عالمی دن پر کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 37برس سے جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی نے خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں کشمیریوں کو اپنے گھر بارچھوڑکر مقبوضہ علاقے سے باہر پناہ گزینوں کی حیثیت سے زندگی گزارنے پر مجبور کیا ہے۔

صرف جموں میں ڈوگرہ فوج اور آر ایس ایس کے ہندو جنونیوں نے 1947میں لاکھوں مسلمانوں کو بے دخل کیاتھا۔ 1947سے اب تک 35لاکھ سے زائد کشمیریوں نے آزاد کشمیر ، پاکستان ، برطانیہ اوردیگر ممالک میں پناہ لی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں مسلم اکثریت کو جبری بے دخلی کی وجہ سے اپنی بقاء کے خطرے کا سامنا ہے جس کا مقصد علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا اور اسے ایک ہندو علاقے میں تبدیل کرنا ہے۔

ادھر بھارتی فوجیوں نے ضلع اسلام آباد کے علاقے لنگن بل سے ایک کشمیری نوجوان کو نئے متعارف کرائے گئے چہرہ شنائی نظام کے ذریعے گرفتار کر لیا ہے ۔ یہ مقبوضہ علاقے میں اس نظام کے تحت پہلی گرفتاری ہے۔ مصنوعی ذہانت پر مبنی نگرانی کا یہ نظام حال ہی میں ہندو امرناتھ یاترا کے راستے پر نصب کیا گیاہے۔