Live Updates

بلوچ نوجوانوں کو روزگار مواقعوں کی اشد ضرورت ،صناعتوں معدنیات، زراعت شعبوں کو اہمیت دی جائے ، مولانا ہدایت الرحمن

کوئٹہ میں صفائی صفر ہے ،نوٹس لیا جائے ، غیرترقیاتی اخراجات کو کم کر کے ترقی پر توجہ مرکوز کی جائے ،میر یونس زہری، صمد گورگیج ، خیر جان بلوچ ودیگر کا بلوچستان اسمبلی میں اظہار خیال

جمعہ 20 جون 2025 22:20

)کوئٹہ(این این آئی)بلوچستان اسمبلی کے ارکان نے کہا ہے کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو اس وقت روزگار کے مواقعوں کی اشد ضرورت ہے ، صوبے میں صعنتوں، معدنیات، زراعت کے شعبوں کو اہمیت دی جائے ، صفاء کوئٹہ کی کارکردگی صفر ہے اس پر نوٹس لیا جائے ، غیرترقیاتی اخراجات کو کم کر کے ترقی پر توجہ مرکوز کی جائے ، تاحال والیم 8فراہم نہیں کیا گیا جس سے اخراجات پر بات کرنے سے قاصر ہیں، ارکان کو ہارڈ کاپی میں والیم 8دیا جائے ۔

جمعہ کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر عام بحث کا آغاز کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ بلوچستان کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 800ارب سے زائد وفاقی جبکہ 100ارب سے زائد صوبائی محصولات کا تخمینہ لگایا گیا ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ صوبے کی آمدن بڑھانے کا منصوبہ بنائے وفاق کے ذمے جو رقم واجب الادا ہے وہ ملیں تو بجٹ سازی میں مشکلات نہیں ہونگی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بجٹ تقریر اور بعد میں سرپلس کی رقم میں فرق ہے اس پر وزیر خزانہ وضاحت کریں ہماری اطلاعات ہیں کہ سرپلس 52ارب کے قریب ہے ۔انہوں نے کہا کہ والیم 8اب تک نہیں ملا تو ہم اخراجات پر بات کیسے کریں ۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کیلئے 16ارب رکھے گئے ہیں لیکن ان پیسوں کے خرچ کا طریقہ کار وضع ہونا چاہیے تعلیم کے لئے ترقیاتی مد میں 14ارب 28کروڑ سمیت مجموعی طور پر 100ارب روپے رکھے گئے ہیں مگر اتنا سرمایہ خرچ کر کے اس کا حساب بھی لینا چاہیے تعلیم کے معاملات پر ٹاسک فورس بنائی جانی چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ پیسے کے پانی کا مسئلہ انتہائی اہم ہے پی ایچ اے کے لئے مختص رقم ناکافی ہے تمام اضلاع کو اس حوالے سے مساوی فنڈز دینے چاہیے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ لائیوسٹاک کے لئے مختص 6ارب روپے کو بھی بڑھایا جائے ، لوکل گورنمنٹ کے لئے غیر ترقیاتی مد میں 42ارب روپے مختص کئے گئے ہیں یہ رقم کہاں خرچ ہوگی اس شعبے کے لئے ترقیاتی مد میں 12ارب 90کروڑ رکھے گئے ہیں پورے صوبے کے ہزاروں بلدیاتی نمائندوں کے لئے یہ رقم انتہائی قلیل ہے ۔

انہوں نے کہا کہ انڈسٹریز کے لئے ترقیاتی مد میں 6ارب روپے رکھے گئے ہیں یہ کہا ں خرچ ہونگے جنگلات کے بارے میں کہا گیا کہ 18لاکھ درخت لگائے گئے ان درختوں کی دیکھ بھال کون کریگا۔ حکومت بے شک کم درخت لگائے مگر ان کی دیکھ پر توجہ دے ۔انہوں نے کہا کہ آبپاشی کے لئے 32ارب 32کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں مگر خضدار میں آبپاشی کی ایک سکیم بھی نہیں دی گئی مواصلات و تعمیر ات کے لئے رکھی گئی رقم پر بھی عملدآمد ہونا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ امن و امان پر 99ارب روپے خرچ ہونگے اگر فورسز تحفظ نہیں دے سکتیں تو ہمیں انہیں پیسے دینے کی ضرورت نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جھالاوان میڈیکل کالج کی بائونڈری وال تعمیر کے بعد اس بجٹ میں منصوبے کو نکال دیا گیا ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ اس پر بات کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور ملازمین کے درمیان طے ہونے والے معاملات پر بھی عملدآمد نہیں ہوا فارمولے پر عملدآمد کیاجا ئے ۔

انہوں نے کہا کہ پری بجٹ اجلاس طلب نہیں کیا گیا ایسا کیا جاتا تو اپوزیشن اپنی بہتر تجاویز سامنے رکھتی ۔اسپیکر عبدالخا لق اچکزئی نے استفسار کیا کہ والیم 8کب ٹیبل ہوگا جس پر صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے جواب دیا کہ ارکان کو یو ایس بی میں والیم 8سافٹ کاپی میں مہیا کردیا ہے جس پر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے مطالبہ کیا کہ وہ یو ایس بی استعمال نہیں کرسکتے ہارڈ کاپی میں والیم 8فراہم کیا جائے ۔

اسپیکر عبدالخالق اچکزئی نے کہا کہ آئندہ پری بجٹ اجلاس طلب کیا جائے گا یہ ایک قانونی تقاضہ ہے البتہ سہ ماہی پوسٹ بجٹ اجلاس بھی طلب کیے جاسکتے ہیں اگر ایسا نہیں کیا جاسکتا ت وزیراعلیٰ علیحدہ سے اجلاس کرنے کی تجویز بھی دے سکتے ہیں ۔اجلاس میں بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ بلوچستان تعلیم، صحت، غربت، غذائی قلت، پینے کے پانی، دوران زچگی اموات کے مسائل میں انتہائی پستی کا شکار ہے صوبے میں 6ہزار اسکیمات کے لئے 250ارب روپے رکھے گئے ہیں 3ہزارایسی اسکیمات ہیں جو کئی سالوں سے چل رہی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ میں 2ہزار نئی اسکیمات شامل ہیں یہ بجٹ ان اسکیمات کے لئے انتہائی کم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں حکومت نے 100فیصد بجٹ ریلیز کیا ہے لیکن اس میں زمین پر کتنا خرچ ہوا یہ معلوم نہیں بلوچستان کرپشن اور کمیشن خور ی میں عروج پر ہے اگر ہم چاہتے ہیں کہ ترقی ہو تو کرپشن کو ختم کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی اور اسمبلی سمیت تمام سرکاری غیر ترقیاتی اخراجات بہت ذیادہ ہیں انہیں کم کرنا ہوگا 30لاکھ بے روزگار نوجوانوں کے لئے 6ہزار نورکریاں ناکافی ہیں صوبے میںسرحدی علاقوں کو بند کر کے لاکھوں لوگوں کو بے روزگار بنا دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ وفاق 25لاکھ لوگوں کو روزگار مہیا کرے اگر را بلوچستان میں کروڑوں روپے خرچ کر سکتی ہے تو اسلام آباد یہاں کے نوجوانوں پر پیسے کیوں نہیں خرچ کرسکتا ۔

انہوں نے کہا کہ 56ارب ڈالر کے سی پیک میں بلوچستان کا نام تک نہیں بجٹ میں بھی سی پیک 2.0کا کوئی منصوبہ شامل نہیں ہے ۔پارلیمانی سیکرٹری عبدالصمد گورگیج نے کہا کہ صوبے میں 8سیف سٹی منصوبوں کا اجراء خوش آئند اقدام ہے کوئٹہ میں صفاء کوئٹہ کی کوئی کارکردگی عوام ہر وقت ہم سے نالاں رہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ زراعت بلوچستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے اس پر بھی توجہ دی جائے ۔

نیشنل پارٹی کے رکن خیر جان بلوچ نے کہا کہ نوجوان آج روزگار مانگ رہے ہیں لوگوں کو جدید طرز تعلیم اور ہنر سیکھائے جائیں تا کہ وہ اپنے لئے روزگار پیدا کرسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے غیر ترقیاتی بجٹ میں اضافہ پیسوں کا ضیاع ہے ملک میں کرپشن ہورہی ہے اور کہا جاتا ہے کہ منتخب نمائند ے کرپشن کر تے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ٹرانسفارمر ، ایمبولینس سمیت دیگر ایسے منصوبے ہیں جنکی 100فیصد رقم جاری کی جانی چاہیے ۔

بلوچستان میں لیڈا اور جیڈا موجود ہیں مگر فعال نہیں صوبے میں صنعتوں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔معدنیات کے حوالے سے بھی نوجوانوں کے لئے منصوبے ہونے چاہیے ۔ اجلاس ابھی جاری تھا کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اسپیکر کی توجہ حکومتی ارکان کی عدم موجودگی کی جانب مبذول کروائی ۔انہوں نے کہا کہ کورم پورا نہیں اگر حکومت کورم پورا نہیں کرتی تو اجلاس برخاست کردیا جائے ۔ بعدازاں ارکان نے اپنی تقاریر کو آئندہ اجلاسوں کے لئے موخر کردیا جس کے بعد اسمبلی کا اجلاس آج دوپہر 1بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات