میرواعظ کا کشمیری سیاسی نظر بندوں کی حالت زار پر اظہار تشویش، علیل حریت رہنما شبیر احمد شاہ کو طبی سہولیات کی فوری فراہمی کا مطالبہ

ہفتہ 21 جون 2025 11:00

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جون2025ء) بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے کشمیری سیاسی نظر بندوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ طویل قید اور غیر انسانی حالات کی وجہ سے نظر بند افراد صحت کے سنگین مسائل سے دوچار ہیں۔کشمیر میڈیاسروس کے مطا بق میر واعظ نے گزشتہ روز جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حریت کانفرنس کے سینئر رہنما شبیراحمد شاہ کی تہاڑ جیل نئی دلی میں صحت انتہائی خراب ہے ، وہ پروسٹیٹ کینسر کا شکار ہیں اور انہیں فوری سرجری کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ نظر بند رہنما کے اہلخانہ کودو برس سے ان کے ساتھ فون پر بھی بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ دلی ہائیکورٹ نے شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت بھی مسترد کر دی ہے جو انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ ہے ۔

(جاری ہے)

میرواعظ نے بھارتی حکومت سے اپیل کی کہ وہ اس صورتحال کا نوٹس لے اورشبیر احمد شاہ کو فوری طبی سہولیات فراہم کرنے کے علاوہ ان کے اہل خانہ کو ان تک رسائی دے۔

میر واعظ عمر فاروق نے مشرق وسطیٰ بالخصوص غزہ اور ایران کی صورتحال پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت اب ایران تک پھیل گئی ہے، جہاں سینکڑوں عام شہری شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورتحال الفاظ میں بیان نہیں کی جا سکتی ، اس سے زیادہ بھیانک اور غیر انسانی فعل کیا ہوسکتا ہے کہ جب بھوک اور پیاس کے مارے فلسطینی جب امدادی خوراک حاصل کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں تو انہیں بمباری کرکے وہیں قتل کر دیا جاتا ہے۔

میر واعظ نے کہا کہ آج جب دنیا تیسری عالمی جنگ اور انسانیت کی تباہی کے خطرے سے دوچار ہے اقوام کو باہمی گفت و شنید کے ذریعے اعتماد بحال کرنا ہوگا تاکہ تنازعات کو پرامن اور مخلصانہ طریقے سے حل کیا جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ آج ہم عوامی ایکشن کمیٹی کا 61 واں یومِ تاسیس منا رہے ہیں جو میرواعظ مولوی محمد فاروق شہید نے قائم کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے حال ہی میں عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی عائد کی ہے جو صریحاً خلاف قانون ہے کیونکہ یہ تنظیم ہمیشہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت کی ضرورت پر زور دیتی رہی ہے ۔