Live Updates

ایران کودیوارسے لگانے سے عالمی معیشت تہہ وبالا ہو سختی ہے، میاں زاہد حسین

پیر 23 جون 2025 17:46

ایران کودیوارسے لگانے سے عالمی معیشت تہہ وبالا ہو سختی ہے، میاں زاہد ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جون2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ایران کودیوارسے لگانے کی پالیسی سے عالمی معاشی نظام برباد ہوسکتا ہے۔

ایران پرحملوں کے اثرات صرف خطے تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ دنیا بھرکی معیشت، توانائی کی فراہمی کے نظام اورعالمی منڈیوں کو ہلاکررکھ دیں گے۔ اگرایران کو زیادہ کارنرکیا گیا تواس کے پاس اپنی بقاء کے لیے آبنائے ہرمزکوبند کرنے کے سوا کوئی بڑا ہتھیارنہیں بچے گا تاہم اگر ایران نے آبنائے ہرمزکوبند کرنے کی کوشش کی تو دنیا ایک نئے معاشی بحران کا شکار ہو جائے گی مگر دوسری طرف آبنائے ہرمز بند کرنے سے ایران کو زیادہ معاشی نقصان ہوگا اور دنیا آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی کسی بھی کوشش کی حمایت نہیں کرے گی جبکہ امریکہ اور اسرائیل کو ایران پر بحری حملہ کرنے کا بہانہ بھی مل جائے گا جس سے ایران معاشی کے ساتھ ساتھ فوجی طور پر بھی غیر مستحکم ہوگا اس لیے ایرانی قیادت کو جذبات کے بجائے زمینی حقائق کے مطابق متوازن پالیسی اختیار کرنا ہوگی۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے آپشن انتہائی محدود ہو چکے ہیں اس لیے ایران کو یہ سوچنا ضروری ہے کہ آبنائے ہرمزمحض ایک سمندری گزرگاہ نہیں بلکہ عالمی توانائی کا قلب ہے جہاں سے روزانہ دوکروڑبیرل تیل گزرتا ہے جوعالمی طلب کا پانچواں حصہ بنتا ہے۔ یہاں سے گزرنے والی قدرتی گیس بھی بے حد اہم ہے۔

اگر ایران اس گزرگاہ کوبند کرنے کی کوشش کرتا ہے توتیل اور گیس کی قیمتوں میں ناقابل یقین اضافہ ہوسکتا ہے جس کی پوری دنیا مخالفت کرے گی اور ایران کو یہ کوشش مہنگی پڑ سکتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ دنیا کی بڑی معیشتیں خاص طورپرچین، بھارت، جاپان اور جنوبی کوریا، آبنائے ہرمز پر انحصارکرتی ہیں۔ اگران ممالک کوتیل کی ترسیل متاثرہوئی توان کی صنعتی پیداواربجلی کی فراہمی اورمعیشت کا استحکام درہم برہم ہو سکتا ہے، تیل پیدا کرنے والے کئی ممالک نے متبادل پائپ لائنزبنا رکھی ہیں جوانتہائی ناکافی ہیں۔

میاں زاہد حسین نے خبردارکیا کہ اگرایران نے آبنائے ہرمزبند کرنے کی کوشش کی تونہ صرف تیل بلکہ دنیا بھرکی بحری تجارت متاثرہوگی، تیل کی درآمدی لاگت میں بے پناہ اضافہ، عالمی ترسیلی نظام میں تاخیر، خام مال اورغذائی اشیاء کی قلت اورترقی پذیر ممالک میں سیاسی بے چینی جنم لے گی۔ عالمی معیشت پہلے ہی مہنگائی، سپلائی چین میں رکاوٹوں اورشرح سود کے اتارچڑھاؤ کا سامنا کررہی ہے۔

اگر توانائی کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوا تو نئی عالمی کساد بازاری جنم لے گی جس کا اثرپاکستان جیسے درآمدی معیشت والے ممالک پراوربھی شدید ہوگا۔ میاں زاہد حسین نے عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بگڑتی صورت حال کا فوری نوٹس لیں اورکسی بڑے بحران کوجنم لینے سے روکیں تاکہ دنیا کومزید خطرات سے بچایا جا سکے اس مقصد کے لیے ایران کو باعزت راستہ فراہم کیا جائے اور ایران کے جینے کے حق کو تسلیم کیا جائے۔

میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ موجودہ عالمی تناؤ کے پیش نظر پاکستان کوانتہائی محتاط، غیر جانبدار اورمتوازن پالیسی اختیارکرنی چاہیے۔ حکومت کوفوری طور پر توانائی کے متبادل ذرائع پرتوجہ، ایل این جی معاہدوں کو وسعت اور پیٹرولیم کے اسٹریٹجک ذخائرمیں اضافہ کرنا چاہیے۔ اگر تیل کی قیمتوں میں شدید اضافہ ہوا توپاکستان کوزرِمبادلہ کے ذخائر، کرنسی استحکام اورمہنگائی جیسے مسائل درپیش ہوں گے۔

اس کے لیے متبادل زمینی ذرائع سے تیل کے حصول کا انتظام، مقامی پیداواربڑھانے اورتوانائی بچت پرمبنی اقدامات کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے تجویزدی کہ حکومت صنعت وتجارت کے نمائندوں، چیمبرزاورماہرین کے ساتھ مشاورت کرکے مشترکہ لائحہ عمل تیارکرے تاکہ بحران سے مؤثراندازمیں نمٹا جا سکے۔
Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات