Live Updates

مسلمانوں کا بہتا ہوا خون ہمیں بیدار ہونے کی تلقین کر رہاہے ، پیر ارشدکاظمی

تحریک اہلسنّت پاکستان ایک فکری، دینی اور عملی مزاحمت کا نام ہے جو ملکی نظریاتی تشخص کے تحفظ کے لیے سرگرم عمل ہے،تقریب سے خطاب

منگل 24 جون 2025 21:52

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2025ء) تحریک اہلسنّت پاکستان کے ضلعی دفتر شاہ فیصل کالونی کراچی میں ایک عظیم الشان اور پُروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے ممتاز علماء کرام، مشائخ عظام، سماجی رہنما اور اہل علم شخصیات نے شرکت کرتے ہوئے تحریک اہلسنّت پاکستان میں باضابطہ شمولیت کا اعلان کیا۔

اس موقع پر مہمانانِ گرامی نے قائد تحریک پیر صاحبزادہ قاضی محمد فیض رسول رضا حیدر رضوی کی فقید المثال قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے تحریک کے نصب العین کو دورِ حاضر کی سب سے بڑی فکری، دینی، اصلاحی اور قومی ضرورت قرار دیا۔تقریب کی صدارت تحریک اہلسنّت پاکستان کے مرکزی رہنما و صوبائی چیئرمین رابطہ کمیٹی پیر سید ارشد علی شاہ کاظمی القادری نے کی، جب کہ مہمانانِ خصوصی میںعلامہ سید جہاں زیب سبزواری، سید مسرور عالم، علامہ محمد عمران خان امجدی، سید شہاب الدین قادری، محمد رضوان قادری عطاری، رضا احمد صدیقی سمیت مختلف اضلاع سے آئے ہوئے علماء و مشائخ شامل تھے۔

(جاری ہے)

تقریب میں صوبائی وائس چیئرمین رابطہ کمیٹی شکیل احمد قادری، محمد رئیس قادری، شہباز علی قادری اور تحریک کے دیگر مرکزی و ضلعی ذمہ داران بھی شریک تھے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پیر سید ارشد علی شاہ کاظمی القادری نے کہا کہ موجودہ عالمی حالات، مسلم امہ پر بڑھتے ہوئے مظالم، اسلاموفوبیا کی عالمی لہر، فلسطین، کشمیر، شام، یمن اور افغانستان جیسے خطوں میں مسلمانوں کا بہتا ہوا خون، یہ سب ہمیں بیدار ہونے کی تلقین کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے نازک حالات میں تحریک اہلسنّت پاکستان ایک فکری، دینی اور عملی مزاحمت کا نام ہے جو سچائی، اخلاص اور اہلسنّت وجماعت کے نظریاتی تشخص کے تحفظ کے لیے سرگرم عمل ہے۔انہوں نے کہا کہ پیر صاحبزادہ قاضی محمد فیض رسول رضا حیدر رضوی کی قیادت میں یہ تحریک دین، وطن اور ملت کے لیے ایک جامع بیانیہ تشکیل دے چکی ہے جو تصوف، روحانیت، امن، اتحاد امت اور ختم نبوت کے گرد گھومتی ہے۔

آج کے اس فکری انتشار اور روحانی زوال کے دور میں اس تحریک کی روشنی میں مستقبل کا راستہ صاف نظر آ رہا ہے۔تقریب میں شریک مختلف علماء، مشائخ اور دینی قائدین نے اپنی تقاریر میں کہا کہ تحریک اہلسنّت پاکستان نہ صرف ایک تنظیمی حیثیت رکھتی ہے بلکہ یہ ملت اسلامیہ کی فکری و روحانی رہنمائی کا مرکز بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے اس پُرآشوب دور میں نوجوان نسل کو الحاد، لادینیت، فرقہ واریت اور ذہنی انتشار سے نکالنے کے لیے ایسے مضبوط اور باکردار دینی پلیٹ فارمز کی اشد ضرورت ہے، جو عشق رسول ﷺ، عقیدہ ختم نبوت، اہل بیت و صحابہ کرام کی عزت و حرمت، اولیائے کرام کی تعلیمات اور وحدتِ امت کے پیغام کو لے کر میدان عمل میں ہوں۔

تقریب میں شریک مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ امت مسلمہ اس وقت عالمی سطح پر قیادت، اتحاد، خودمختاری، نظریاتی بیداری اور مزاحمتی فکر سے محروم ہو چکی ہے۔ اسرائیل اور امریکا کی سرپرستی میں اسلام دشمن قوتیں مسلمانوں کے قبلہء اول پر قبضہ جمائے بیٹھی ہیں اور افسوس کہ مسلم حکمران صرف اجلاس اور بیانات تک محدود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک اہلسنّت پاکستان جیسے پلیٹ فارم امت کو بیدار کرنے اور اس طویل سناٹے کو توڑنے کی عملی جدوجہد کر رہے ہیں۔

علماء کرام نے نوجوانوں سے بھی خصوصی خطاب کرتے ہوئے انہیں سوشل میڈیا، علمی و فکری محاذ، تعلیمی اداروں اور معاشرتی اصلاح کے میدانوں میں سرگرم ہونے کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہماری نوجوان نسل نے اکابرینِ اہلسنّت کی فکر اور تعلیمات کو اپنا لیا تو وہ ہر فکری، اخلاقی اور ثقافتی یلغار کا مردانہ وار مقابلہ کر سکتے ہیں۔تقریب کے اختتام پر مشترکہ طور پر دعا کی گئی کہ اللہ تعالیٰ تحریک اہلسنّت پاکستان کو عالم اسلام کے لیے باعثِ رحمت اور بیداری کا سبب بنائے اور اس تحریک کی قیادت کو مزید استقامت، حکمت اور اخلاص عطا فرمائے۔

شرکاء نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس تحریک کی بنیاد محض جلسے، نعرے یا تقاریر پر نہیں بلکہ ایک فکری مزاحمت، نظریاتی اتحاد اور روحانی اصلاح پر ہے، جسے ہر سطح پر پھیلایا جائے گا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات