پارلیمانی جمہوریت کے فروغ کے لیے پارلیمان اور میڈیا کے درمیان مضبوط اور موثر روابط انتہائی ضروری ہیں، چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کا پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے اراکین کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے سے خطاب

بدھ 25 جون 2025 22:08

پارلیمانی جمہوریت کے فروغ کے لیے پارلیمان اور میڈیا کے درمیان مضبوط ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جون2025ء) چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پارلیمانی جمہوریت کے فروغ کے لیے پارلیمان اور میڈیا کے درمیان مضبوط اور موثر روابط انتہائی ضروری ہیں، موجودہ دورمیڈیا کا ہے اور میڈیا نے موجودہ دور میں ترقی کرتے ہوئے جدید خطوط پر خود کو استوار کیا ہے، میڈیا کی ہمیشہ سے کلیدی حیثیت رہی ہے اور عوام کے حق معلومات کا محافظ ہے، میڈیا نمائندوں کی محنت، دیانت اور حقائق پر مبنی رپورٹنگ عوام کو باخبر اور نظام کو جوابدہ بناتی ہے، ایک شفاف پارلیمان اور آزاد میڈیا ہی جمہوریت کی حقیقی روح ہیں۔

بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے اراکین کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے سید یوسف رضا گیلانی نے میڈیا کے کردار کو ناگزیر قرار دیا اور کہا کہ آپ کا قلم عوام اور اقتدار کے درمیان ایک پل ہے، سچائی کو موثر انداز میں اجاگر کرنا، اداروں کو مزید مضبوط بنانا اور قومی یکجہتی کے فروغ میں میڈیا کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے، آج کے موجودہ دور میں ذمہ دار صحافت کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہو چکی ہے، جعلی خبریں اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر پھیلنے والی غلط معلومات عوامی اعتماد کو سبوتاژ کرتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بطور وزیراعظم پاکستان، سپیکر قومی اسمبلی اور اب بطور چیئرمین سینیٹ میڈیا کے فروغ اور میڈیا نمائندگان کے مسائل کے حل کے لئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا تعلق بھی شعبہ صحافت سے رہا ہے اور میرے خاندان کی سیاست میں خدمات 450 سال پر محیط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں متفقہ طور پر ایوان بالا کا چیئرمین منتخب ہوا ہوں۔

سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو 1973ء کے آئین کا تحفہ دیا اور بی بی شہید بے نظیر بھٹو نے میثاق جمہوریت بنا کر اہم کارنامہ سرانجام دیا جس میں آئین کو اصل حالت میں بحال کیا گیا جو ایک بہت بڑا اور مشکل کام تھا، یہ پارلیمنٹ اور عوام کی طاقت تھی کہ آئین پاکستان کو اصل حالت میں بحال کیا گیا۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان کے ایوان بالا نے صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے نمایاں قانون سازی عمل میں لائی ہے اور ان کو درپیش چیلنجز کے حل کے لئے بھی موثر حکمت عملی اور اقداما ت اٹھائے ہیں۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پارلیمانی رپورٹرز عوام تک حقائق پر مبنی معلومات کا سبب بنیں گے اور میں یقین دلاتا ہوں کہ پارلیمانی صحافیوں کو جو بھی مسائل درپیش ہیں، ان کے حل کے لئے موثر اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بین الپارلیمانی سپیکرز کانفرنس کے بانی ہیں جو پاکستان اور میرے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے اپنے صحافت کے اساتذہ کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی محنت کا نتیجہ ہے کہ میں نے آج آپ کے سامنے ان عہدوں پر کام کیا۔

سید یوسف رضا گیلانی نے پی آر اے ممبران کے سوالوں کے تفصیلی جوابات بھی دیئے۔ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ کے مشیر برائے میڈیا میاں خرم رسول نے کہا کہ سید یوسف رضا گیلانی نے ہمیشہ ملک میں جمہوریت اور صحافت کے فروغ کے لئے انتھک محنت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی اس تقریب سے ان شخصیات کی یاد تازہ ہو گئی جنہوں نے قیام پاکستان اور ملک میں جمہوریت اور آزادی صحافت کے لئے اپنی قربانیاں پیش کیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینئر صحافی و بانی پی آر اے حافظ طاہر خلیل نے بھی چیئرمین سینیٹ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ پی آر اے کے ممبران کے ساتھ یہ رابطہ کاری کا سلسلہ ہر سال جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ فیک نیوز کی حوصلہ شکنی کرنا ہم سب کا فرض ہے، صحافی عوام، حکومت، سیاسی جماعتوں اور پارلیمنٹ کے درمیان انتہائی اہم پل ہوتے ہیں، ہمیں نئی جدت کے ساتھ خود ذمہ داریاں سرانجام دینی چاہئیں تاکہ پارلیمان اور عوام کو اس کا فائدہ ہو سکے، امید ہے کہ چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے مصنوعی ذہانت کے ذریعے پارلیمنٹ کو جس طرح آراستہ کیا ہے، اسی طرح پی آر اے کو بھی کیا جائے گا۔

صدر پی آر اے عثمان خان نے چیئرمین سینیٹ، مشیر میڈیا برائے چیئرمین سینیٹ اور سینیٹ میڈیا کے افسران کا بھرپور تعاون پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا ڈائریکٹوریٹ نے پی آر اے کے مسائل کے حل میں ہمیشہ تعاون کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پی آر اے کی چھتری تلے چاروں صوبوں کی پی آر اے کام کر رہی ہیں اور پی آر اے کے تمام ممبران انتہائی ذمہ داری سے اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو کچھ مسائل درپیش ہیں، تنخواہیں نہیں ملتیں، اس کے لئے انڈومنٹ فنڈ قائم کیا جائے، پی آر اے کی ویب سائٹ کو سینیٹ کی ویب سائٹ میں شامل کیا جائے اور ادارہ برائے پارلیمانی خدمات میں پی آر اے کے ممبران کی تربیت کا اہتمام کیا جائے۔ سیکرٹری پی آر اے نوید اکبر نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت اور صحافت کا چولی دامن کا ساتھ ہے، امید ہے کہ ہمارے مسائل کو ترجیح بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔

انہوں نے چیئرمین سینیٹ اور سینیٹ میڈیا ڈائریکٹوریٹ کا شکریہ ادا کیا۔ چیئرمین سینیٹ نے پی آر اے کے صدر اور سیکرٹری جنرل کی جانب سے اٹھائے گئے معاملات کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ آئیں ہم سب مل کر ایک نئے دور کا آغاز کریں جہاں سچائی، اصول پسندی اور پیشہ ورانہ صحافت کو بالادستی حاصل ہو، جہاں پارلیمان کا کردار واضح اور عوامی فہم کے مطابق ہو اور میڈیا و پارلیمان کی شراکت داری باہمی احترام اور ادارہ جاتی مضبوطی کی بنیاد پر استوار ہو۔

انہوں نے صحافیوں کی گراں قدر خدمات پر تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ”ہم مل کر جمہوریت کے اس عظیم سفر کو آگے بڑھائیں، ایک باخبر، بااختیار اور متحد قوم کی تعمیر کی جانب گامزن ہوں“۔انہوں نے کہا کہ عوام اور ملک کی ترقی و خوشحالی کے لئے میڈیا کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ظہرانے میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان، سیکرٹری سینیٹ سید حسنین حیدر اور پی آر اے کے ممبران نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔