Live Updates
تمام ترقیاتی منصوبے عوامی فلاح کو مد نظر رکھتے ہوئے بنائے گئے ،دہشتگردوں مقابلہ کریں گے وزیر اعلیٰ بلوچستان
جمعرات 26 جون 2025
00:20
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جون2025ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ کسی کو تشدد کا اختیار نہیں اور جو بھی فرد یا گروہ ریاست کے خلاف تشدد کرے گا وہ دہشتگرد کہلائے گا،ہم عوام کے دروازے تک پہنچیں گے ان کی شکایات سنیں گے، ان کے مسائل حل کریں گے،تمام ترقیاتی منصوبے عوامی فلاح کو مد نظر رکھتے ہوئے بنائے گئے ہیں ،اس سال پی ایس ڈی پی میں بڑی اصلاحات کی گئی ہیں، بلوچستان کے عوام کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا چاہے اس کے لیے ہمیں کوئی بھی قربانی دینی پڑے،جو عناصر بندوق کے زور پر اپنا نظریہ مسلط کرنا چاہتے ہیں وہ بلوچ قوم کو ایک لاحاصل جنگ میں دھکیل رہے ہیں جنگ نہ آج بلوچ کو فائدہ دے سکتی ہے، نہ دس سال بعد، نہ پچاس سال بعد بلکہ اس کے نتیجے میں صرف خون بہے گا دہشت پھیلے گی اور نقصان ہوگا۔
(جاری ہے)
وزیر اعلیٰ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ وہ دہشتگردوں مقابلہ کریں گے ،بدھ کے روز بلوچستان اسمبلی کے ایوان میں بجٹ پر بحث کو سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین انہیں خاموش رہنے کی اجازت نہیں دیتا ،میر سرفراز بگٹی نے موسیٰ خیل میں پیش آنے والے افسوسناک واقعہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جہاں ایک خاتون کے سامنے اس کے شوہر اور بیٹے کو گولیوں سے چھلنی کر دیا گیا ،انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان مجھے اس مظلوم عورت کے ساتھ کھڑا ہونے کا درس دیتا ہے، اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ وہ ایسے عناصر کو للکارتے رہیں گے، ان کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے اور بلوچ قوم کو حقائق سے باخبر کرتے رہیں گے ،انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کو حکومتوں نے اپنی جنگ نہیں سمجھا نتیجتاً ریاستی ادارے تنہا لڑتے رہے اور قربانیاں دیتے رہے مگر ہماری حکومت نے اس جنگ کو اپنایا ہے اور دہشتگردوں کا پوری قوت سے مقابلہ کیا ہے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دہشتگردی کی عالمی تاریخ یہ ثابت کرتی ہے کہ دہشتگرد صرف اس وقت کامیاب ہوتے ہیں جب سول حکومت غیر فعال ہو ریاست کو فعال، متحرک اور جواب دہ بنانا ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس کے لیے انتظامی اصلاحات کا مکمل پلان ترتیب دے دیا گیا ہےایک مربوط مانیٹرنگ سسٹم کے ذریعے ہر ملازم اور ہر محکمے کی کارکردگی کو جانچیں گے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم عوام کے دروازے تک پہنچیں گے ان کی شکایات سنیں گے، ان کے مسائل حل کریں گے، انہوں نے کہا کہ 3200 بند اسکولوں کو دوبارہ کھول دیا گیا ہے، صحت کے متعدد بند مراکز فعال کر دیے گئے ہیں، ایک سال میں 16000 سے زائد بھرتیاں عمل میں لائی گئی ہیں انہوں نے کہا کہ آئندہ تین ماہ میں مزید وہ تمام اسکول جہاں اساتذہ موجود نہیں مکمل فعال کر دیے جائیں گے اور تمام بنیادی صحت مراکز بھی فعال ہوں گے تعلیم، صحت، روزگار، شہری سہولیات اور بیرون ملک ملازمتوں کے مواقع کے لیے جامع حکمت عملی وضع کی گئی ہے، جس پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا ترقیاتی بجٹ کے مؤثر استعمال پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 100 فیصد ترقیاتی بجٹ خرچ کیا گیا ہے جو دوسرے صوبوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے انہوں نے کہا کہ رواں سال بھی اس تسلسل کو برقرار رکھا جائے گا، تمام محکمے اپنی کارکردگی دکھائیں گے، تمام ترقیاتی منصوبے عوامی فلاح کو مد نظر رکھتے ہوئے بنائے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ اس سال پی ایس ڈی پی میں بڑی اصلاحات کی گئی ہیں، غیر ضروری اور ناکارہ اسکیمیں ختم کر دی گئی ہیں اور روزگار و معاشی ترقی پر توجہ دی گئی ہے تمام منصوبوں کی مؤثر مانیٹرنگ کے لیے تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کا نظام بھی متعارف کرایا جا رہا ہے امن و امان کی بہتری کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی کو جدید اسلحہ و ساز و سامان فراہم کیا جا رہا ہے، تھانے اور چیک پوسٹیں ازسرِنو تعمیر کی جا رہی ہیں، اور پراسیکیوشن کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے قانون سازی کی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ ہم دہشتگردی کے خلاف آخری حد تک جائیں گے چاہے اس کے لیے جتنے بھی وسائل درکار ہوں، وزیر اعلیٰ نے بجٹ میں شامل متعدد فلیگ شپ منصوبوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انٹرپرائز ڈویلپمنٹ پروگرام، سیف سٹی پراجیکٹس، شمسی توانائی، صنعتی زونز، اسکول، اسپتال، بس ٹرمینلز، کیڈسٹرل لینڈ سیٹلمنٹ، امن و ہم آہنگی کے پروگرام، پیپلز ٹرین سروس، ائیر ایمبولینس، پنک اسکوٹی اسکیم، یوتھ پالیسی، بی ٹی ای وی ٹی اے اسکیم، اسکالرشپ فنڈ، عوامی انڈومنٹ فنڈ اور میونسپل سروسز کی بہتری کے بڑے منصوبے ہیں انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ مالی سال میں کوئی نیا ٹیکس نافذ نہیں کیا جا رہا، بلکہ بعض ٹیکسز میں کمی کی گئی ہے تاکہ عوام پر مہنگائی کا بوجھ کم کیا جا سکے، وزیر اعلیٰ نے بلوچستان کے ہر ضلع کے ترقیاتی منصوبے تفصیل سے بیان کیے جن میں سڑکیں، اسپتال، ڈیم، تعلیمی ادارے، انڈسٹریل اسٹیٹس، برن ہسپتال، زراعت، پینے کے صاف پانی کے منصوبے، کھیلوں کے میدان، سیاحت، امن و امان، روزگار اور دیگر منصوبے شامل ہیں انہوں نے کہا کہ یہ منصوبے بلوچستان کے ہر گوشے کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے ترتیب دیے گئے ہیں اور ان کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جائے گا شہداء پیکج کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا کہ دہشتگردی کے واقعات میں سویلین شہداء کے معاوضے کو پندرہ لاکھ سے بڑھا کر پچیس لاکھ کر دیا گیا ہے جبکہ فورسز کے شہداء کے معاوضے کو چالیس لاکھ مقرر کر دیا گیا ہے۔
اسی طرح شہداء کے لیے پلاٹ کی رقم دس لاکھ سے بڑھا کر بیس لاکھ کر دی گئی ہے وزیر اعلیٰ نے اپنی تقریر کے اختتام پر کہا کہ یہ بجٹ اْن کے لیے ایک زینہ ہے، منزل نہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں نے اپنے عوام کو سینے سے لگانا ہے اوردہشتگردوں کے خوابوں کو خاک میں ملانا ہے، میں نے اپنے بچوں کے خوابوں کو حقیقت کا روپ دینا ہے، میں نے پاکستان دشمن قوتوں کو ہر میدان میں شکست دینی ہے اور اپنے لوگوں، اپنے صوبے اور اپنے ملک کو تاریک راہوں سے بچانا ہے۔ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ اس بجٹ کو ترقی، امن، خدمت اور فلاح کا آغاز بنائیں گے تاکہ بلوچستان کا ہر شہری، ہر بچہ اور ہر کونہ امید، روشنائی اور خوشحالی کا گہوارہ بنے۔
مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات