مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد خیبرپختونخواہ میں دلچسپ صورتحال

مجموعی طور پر صرف 27 نشتیں حاصل کرنے والی اپوزیشن جماعتوں کو 30 اضافی مخصوص نشستیں مل جائیں گی

muhammad ali محمد علی جمعہ 27 جون 2025 20:00

مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد خیبرپختونخواہ میں ..
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 جون2025ء) مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد خیبرپختونخواہ میں دلچسپ صورتحال، مجموعی طور پر صرف 27 نشتیں حاصل کرنے والی اپوزیشن جماعتوں کو 30 اضافی مخصوص نشستیں مل جائیں گی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص نشستوں کے نظرثانی کیس میں تحریک انصاف کو ملک بھر کی صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں سے محروم کر دیا گیا۔

اس فیصلے کے بعد خیبرپختونخواہ اسمبلی میں بھی دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی جہاں 70 فیصد سے بھی زائد نشستیں جیتنے والی تحریک انصاف کو تو ایک بھی مخصوص نشست نہیں ملے گی، جبکہ اپوزیشن کی تمام جماعتیں جو مجموعی طور پر صرف 27 جنرل نشستیں جیت سکیں، انہیں اپنی جنرل نشستوں سے بھی زیادہ یعنی 30 اضافی مخصوص نشستیں سونپ دی جائیں گی۔

(جاری ہے)

جبکہ قومی اسمبلی میں بھی اسی قسم کی صورتحال ہو گی، جہاں عام انتخابات کے دوران سادہ اکثریت بھی حاصل نہ کر پانے والی حکومتیں جماعتوں کو مزید مخصوص نشستیں مل جائیں گی، جس سے حکمران اتحاد کو قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل ہو جائے گی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے تحریک انصاف کو تمام مخصوص نشستوں سے محروم کر کے پی ٹی آئی کی مخصوص نشستیں حکمران جماعتوں کو الاٹ کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے اس اہم مقدمے کی 17 سماعتیں کیں۔

بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی شامل تھے۔ جمعہ کے روز ہونے والی سماعت کے دوران، جب سینئر وکیل حامد خان، جو سنی اتحاد کونسل کی نمائندگی کر رہے تھے، نے بینچ کی تشکیل پر اعتراضات اٹھائے تو جسٹس صلاح الدین نے خود کو بینچ سے علیحدہ کر لیا۔

تاہم عدالت نے کارروائی جاری رکھی اور بعد ازاں مختصر فیصلہ سنایا۔ اکثریتی رائے سے، عدالت نے 12 جولائی 2024 کے سپریم کورٹ کے سابقہ فیصلے کو کالعدم قرار دیا جس میں پی ٹی آئی کو سنی اتحاد کونسل کے ذریعے پارلیمنٹ میں مخصوص نشستیں حاصل کرنے کا حق دیا گیا تھا۔ عدالت نے جولائی 2024 کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی کی درخواستیں منظور کر لیں اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ہدایت کی کہ متعلقہ اراکین کی درخواستوں پر دوبارہ سماعت کی جائے۔ اکثریتی فیصلہ جسٹس امین الدین خان نے تحریر کیا جس سے جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس عامر فاروق، اور جسٹس علی باقر نجفی نے اتفاق کیا۔