Live Updates

8 ججز کا اکثریتی فیصلہ 7 ججز نے ختم کردیا

عسکری جماعتوں میں بطور مال غنیمت مخصوص نشستیں بانٹ دی گئیں، عوام کا حق ان سے چھین لیا گیا، پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ آئینی بنچ کا فیصلہ غیر آئینی قرار دے دیا

muhammad ali محمد علی جمعہ 27 جون 2025 20:41

8 ججز کا اکثریتی فیصلہ 7 ججز نے ختم کردیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 جون2025ء) پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ آئینی بنچ کا فیصلہ غیر آئینی قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق تحریک اںصاف کی جانب سے مخصوص نشستوں کے سپریم کورٹ آئینی بنچ کے نظرثانی فیصلے پر ردعمل دیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن، 8 ججز کا اکثریتی فیصلہ 7 ججز نے ختم کردیا اور عسکری جماعتوں میں بطور مال غنیمت مخصوص نشستیں بانٹ دیں۔

پہلے 17 نشستوں والی جماعت اور اس کے ہمنواؤں کو "عسکریت" کے ذریعے ملک پر مسلط کیا گیا اور عوامی رائے کی دھجیاں اڑائی گئیں، اب سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کے غیر آئینی فیصلے کے ذریعے نظام انصاف کو تباہ کرتے ہوئے عوام کا حق ان سے چھینا گیا۔" تحریک انصاف کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ " ہمارا وطن، جسے کبھی اسلامی جمہوریہ پاکستان کہا جاتا تھا، آج مکمل طور پر بے آئین، بے انصاف اور ریاستی استبداد کا نمونہ بن چکا ہے،آج ایک بار پھر عدالتی بینچ کے ذریعے پاکستان تحریک انصاف کے آئینی حق پر ڈاکہ ڈال دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان تحریک انصاف کا ردعمل میں کہنا تھا کہ ہم وہی پاکستان تحریک انصاف ہیں جس کا ماضی میں اسی سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے تحت مخصوص نشستوں کا آئینی استحقاق تسلیم کیا گیا تھا۔یہ وہ وقت تھا جب عدالت نے آئین کی روشنی میں فیصلہ دیا، اور سچائی و انصاف عدالت کے کمرے سے جھلکی۔مگر آج، اسی عدالت سے اس فیصلے کا انہدام کر دیا گیا۔آج ایک ایسا فیصلہ آیا ہے جس نے نہ صرف انصاف کی روح کو کچلا ہے، بلکہ عوام کے ووٹ، نمائندگی اور اعتماد کو بھی روند ڈالا ہے۔

یہ نظرثانی کیس مہینوں عدالتوں میں چلتا رہا، اور تحریک انصاف نے ہر قانونی دروازہ کھٹکھٹایا، ہر دلیل پیش کی، ہر آئینی نکتہ اٹھایا۔لیکن ثابت ہوا کہ یہ عدالتیں تحریک انصاف کے لیے نہیں، صرف اشرافیہ کی سہولت کے لیے بنی ہیں۔ترجمان کا کہنا تھا کہ آج جس دیدہ دلیری سے تحریک انصاف کی مخصوص نشستوں کو چھینا گیا اور "مالِ غنیمت" کی طرح ان جماعتوں میں بانٹا گیا جنہیں عوام نے مسترد کیا وہ جمہوریت اور ووٹ کے حق کا قتل ہے۔

یہ فیصلہ پاکستان کی آئینی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن ہے۔تحریک انصاف کو کچلنے کی ریاستی پالیسی کا یہ ایک اور سنگین باب ہے۔پہلے الیکشن چوری کیے گئے، بلے کا نشان چھینا گیا، کارکنوں کو اغوا کیا گیا، کاغذات داخل کرانے سے پہلے تائید و تجویز کنندگان کو لاپتہ کیا گیا، میڈیا بلیک آؤٹ کیا گیا، اور عمران خان کو دو سال سے قید میں رکھا ہوا ہے۔

اب عوامی مینڈیٹ کو صرف اس لیے رد کیا گیا کہ یہ مینڈیٹ عمران خان کے نام پر تھا۔ آج ہم کھلے الفاظ میں کہتے ہیں کہ یہ ریاست اب عوامی، آئینی یا جمہوری نہیں رہی۔ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسا نظام ہے جہاں سچ بولنا جرم ہے، حق مانگنا بغاوت ہے اور ووٹ دینا ناقابلِ معافی گناہ بن چکا ہے، اگر وہ ووٹ عمران خان کو دیا جائے۔تحریک انصاف کے ووٹرز، کارکنان اور حامیوں کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہیں بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔ہر دروازہ بند کر دیا گیا ہے سوائے جیل اور قبرستان کے۔لیکن ہماری ایک امید باقی ہے، اور وہ ہے عمران احمد خان نیازی! یہ ملک اگر کسی ایک شخص کے کردار، قربانی، سچائی اور عوامی طاقت سے دوبارہ آئین، انصاف اور جمہوریت کی طرف پلٹ سکتا ہے، تو وہ صرف اور صرف عمران خان ہیں۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم پر جبر کی انتہا کی گئی ہے، مگر سچ بولنے کا حوصلہ چھینا نہیں جا سکا۔

ہم پر ہر دروازہ بند کیا گیا، مگر ہمارے دل اور زبان پر تالے نہیں لگائے جا سکتے۔ ہمیں زنجیروں میں ضرور جکڑا گیا ہے لیکن ہم اس فسطائیت والی زنجیر کی چابی بنا کر رہیں گے۔ ہم زخمی ضرور ہیں، لیکن عمران خان کے نظریئے کی مرہم ہمارے پاس موجود ہے۔ ہم عدالتوں سے ناامید ہو چکے ہیں، لیکن عوام سے نہیں۔اور ہم جانتے ہیں کہ آخری فتح انشائ اللہ حق، آئین، اور عمران خان کی ہو گی۔ "
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات