Live Updates

ہم زخمی ضرور ہیں لیکن عمران خان کے نظریئے کی مرہم ہمارے پاس موجود ہے

ہم عدالتوں سے ناامید ہو چکے لیکن عوام سے نہیں، ہم جانتے ہیں کہ آخری فتح انشاء اللہ حق، آئین، اور عمران خان کی ہو گی، سپریم کورٹ کے فیصلے پر تحریک انصاف کا تفصیلی ردعمل

muhammad ali محمد علی جمعہ 27 جون 2025 23:40

ہم زخمی ضرور ہیں لیکن عمران خان کے نظریئے کی مرہم ہمارے پاس موجود ہے
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 جون2025ء) سپریم کورٹ کے فیصلے پر تحریک انصاف نے تفصیلی ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم زخمی ضرور ہیں لیکن عمران خان کے نظریئے کی مرہم ہمارے پاس موجود ہے، ہم عدالتوں سے ناامید ہو چکے لیکن عوام سے نہیں، ہم جانتے ہیں کہ آخری فتح انشاء اللہ حق، آئین، اور عمران خان کی ہو گی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کا سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص نشستوں کے نظرثانی کیس کے فیصلے پر شدید ردعمل کااظہار  کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہمارا وطن، جسے کبھی اسلامی جمہوریہ پاکستان کہا جاتا تھا، آج مکمل طور پر بے آئین، بے انصاف اور ریاستی استبداد کا نمونہ بن چکا ہے،آج ایک بار پھر عدالتی بینچ کے ذریعے پاکستان تحریک انصاف کے آئینی حق پر ڈاکہ ڈال دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان تحریک انصاف کا ردعمل میں کہنا تھا کہ ہم وہی پاکستان تحریک انصاف ہیں جس کا ماضی میں اسی سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے تحت مخصوص نشستوں کا آئینی استحقاق تسلیم کیا گیا تھا۔یہ وہ وقت تھا جب عدالت نے آئین کی روشنی میں فیصلہ دیا، اور سچائی و انصاف عدالت کے کمرے سے جھلکی۔مگر آج، اسی عدالت سے اس فیصلے کا انہدام کر دیا گیا۔آج ایک ایسا فیصلہ آیا ہے جس نے نہ صرف انصاف کی روح کو کچلا ہے، بلکہ عوام کے ووٹ، نمائندگی اور اعتماد کو بھی روند ڈالا ہے۔

یہ نظرثانی کیس مہینوں عدالتوں میں چلتا رہا، اور تحریک انصاف نے ہر قانونی دروازہ کھٹکھٹایا، ہر دلیل پیش کی، ہر آئینی نکتہ اٹھایا۔لیکن ثابت ہوا کہ یہ عدالتیں تحریک انصاف کے لیے نہیں، صرف اشرافیہ کی سہولت کے لیے بنی ہیں۔ترجمان کا کہنا تھا کہ آج جس دیدہ دلیری سے تحریک انصاف کی مخصوص نشستوں کو چھینا گیا اور "مالِ غنیمت" کی طرح ان جماعتوں میں بانٹا گیا جنہیں عوام نے مسترد کیا وہ جمہوریت اور ووٹ کے حق کا قتل ہے۔

یہ فیصلہ پاکستان کی آئینی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن ہے۔تحریک انصاف کو کچلنے کی ریاستی پالیسی کا یہ ایک اور سنگین باب ہے۔پہلے الیکشن چوری کیے گئے، بلے کا نشان چھینا گیا، کارکنوں کو اغوا کیا گیا، کاغذات داخل کرانے سے پہلے تائید و تجویز کنندگان کو لاپتہ کیا گیا، میڈیا بلیک آؤٹ کیا گیا، اور عمران خان کو دو سال سے قید میں رکھا ہوا ہے۔

اب عوامی مینڈیٹ کو صرف اس لیے رد کیا گیا کہ یہ مینڈیٹ عمران خان کے نام پر تھا۔ آج ہم کھلے الفاظ میں کہتے ہیں کہ یہ ریاست اب عوامی، آئینی یا جمہوری نہیں رہی۔ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسا نظام ہے جہاں سچ بولنا جرم ہے، حق مانگنا بغاوت ہے اور ووٹ دینا ناقابلِ معافی گناہ بن چکا ہے، اگر وہ ووٹ عمران خان کو دیا جائے۔تحریک انصاف کے ووٹرز، کارکنان اور حامیوں کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہیں بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔ہر دروازہ بند کر دیا گیا ہے سوائے جیل اور قبرستان کے۔لیکن ہماری ایک امید باقی ہے، اور وہ ہے عمران احمد خان نیازی! یہ ملک اگر کسی ایک شخص کے کردار، قربانی، سچائی اور عوامی طاقت سے دوبارہ آئین، انصاف اور جمہوریت کی طرف پلٹ سکتا ہے، تو وہ صرف اور صرف عمران خان ہیں۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم پر جبر کی انتہا کی گئی ہے، مگر سچ بولنے کا حوصلہ چھینا نہیں جا سکا۔

ہم پر ہر دروازہ بند کیا گیا، مگر ہمارے دل اور زبان پر تالے نہیں لگائے جا سکتے۔ ہمیں زنجیروں میں ضرور جکڑا گیا ہے لیکن ہم اس فسطائیت والی زنجیر کی چابی بنا کر رہیں گے۔ ہم زخمی ضرور ہیں، لیکن عمران خان کے نظریئے کی مرہم ہمارے پاس موجود ہے۔ ہم عدالتوں سے ناامید ہو چکے ہیں، لیکن عوام سے نہیں۔اور ہم جانتے ہیں کہ آخری فتح انشائ اللہ حق، آئین، اور عمران خان کی ہو گی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات