ّ بہت بڑی نا انصافی ہوئی ، ہم سے نشستیں لے کر مینڈیٹ چوروں کو دیدی گئیں، بیرسٹر گوہر

/ الیکشن کمیشن نے غیر جانبداری کا مظاہرہ نہیں کیا، پہلے بھی پی ٹی آئی کو کمزور کر کے پھر الیکشن کروائے گئے ، شبلی فراز 7 پی ٹی آئی قوم کو یکجا کرنے کی کوشش کر ر ہی ہے ، لیکن بدقسمتی سے قاضی فائز عیسیٰ کا سایہ ہمیں نہیں چھوڑ رہا ، پی ٹی آئی رہنماوں کی مشترکہ پریس کانفرنس

ہفتہ 28 جون 2025 19:25

ط اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 جون2025ء) پاکستان تحریک انصاف نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوے کہا ہے کہ بہت بڑی نا انصافی ہوئی ہے ۔ ہم سے نشستیں لے کر مینڈیٹ چوروں کو دیدی گئیں ۔ فیصلے میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے طریقہ کار کی پیروی نہیں کی گئی۔ ہم قوم کو یکجا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے قاضی فائز عیسیٰ کا سایہ ہمیں نہیں چھوڑ رہا۔

چیف جسٹس سے انصاف کی اپیل ہے ۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے سینٹر شبلی فراز اور کنول شوزب کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں ملک کے اعلیٰ عدلیہ اور الیکشن کمیشن کی طرف سے کیے گئے فیصلوں پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے بہت بڑی نا انصافی ہوئی ہے ان کا موقف تھا کہ پی ٹی آئی کے ایم این ایز کے نوٹفکیشن پہلے ہی جاری ہوچکے تھے اور ان پر کسی نے چیلنج نہیں کیا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو امید تھی کہ ان کی سیٹیں واپس ملیں گی کیونکہ سپریم کورٹ کے 8 ججز نے ان سیٹوں پر پی ٹی آئی کا حق تسلیم کیا تھا، مگر بدقسمتی سے ان کی توقعات کے برعکس فیصلہ آیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے طریقہ کار کی پیروی نہیں کی گئی، 26 ویں ترمیم کے فیصلے کے بعد یہ مخصوص نشستوں کے بارے میں فیصلہ کیا جانا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف قوم کو یکجا کرنے کی کوشش کررہی ہے لیکن بدقسمتی سے قاضی فائز عیسیٰ کا سایہ ہمیں نہیں چھوڑ رہا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مینڈیٹ چوری ہی سہی، پھر بھی ہماری سیٹیں 80 تھیں جو الیکشن کمیشن نے آزاد ڈکلیئر کیا تھا ۔ انہوں نے کہا پی ٹی آئی نے تمام بیان حلفی سنی اتحاد کونسل کے نام سے الیکشن کمیشن کو جمع کروا دیے تھے اور نیشنل اسمبلی میں کسی نوٹیفکیشن کو چیلنج نہیں کیا گیا تھا۔

اس کے باوجود الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی سیٹیں دیگر جماعتوں کو دے دیں۔ انہوں نے کہا الیکشن کمیشن نے 85 ممبران کا نوٹفیکیشن 25 مارچ کو جاری کیا اور ان کا واضح پیغام تھا کہ ان کے ایم این ایز اور ایم پی ایز سنی اتحاد کونسل کے ساتھ الحاق کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے تمام ممبران آزاد ہیں اور ان کا تعلق سنی اتحاد کونسل سے ہے۔انہوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے تمام ایم این ایز اور ایم پی ایز کے نوٹیفکیشن فوراً جاری کرے تاکہ ان کے حقوق کا تحفظ ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ انصاف کا حصول آج جتنا مشکل ہے، 90 کی دہائی میں اتنا مشکل نہیں تھا، پارٹی کے پارلیمانی رہنماؤں کے خلاف کیسز چلنے کی وجہ سے ہماری مشکلات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان تحریک انصاف کے بغض میں اتنی حدیں پار نہ کریں، کیونکہ اس کا اثر ملک پر پڑے گا۔ یہ ملک کے شہری ہیں اور ان کو حق دیا جائے۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کی کہ انصاف فراہم کیا جائے کیونکہ جب انصاف نہ ہو تو ملک اندھیروں میں چلا جاتا ہے ۔

اس موقع پر شلی فراز نے کہا کہ آئین پاکستان کے مطابق 90 دن میں انتخابات ہونا تھے، لیکن جان بوجھ کر تاخیر کی گئی۔ جب تحریک انصاف کو کمزور سمجھا گیا، تب انتخابات کروائے گئے۔ اس کے باوجود عوام نے نشان نہ ہونے پر بھی تحریک انصاف کو ووٹ دیا۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ تحریک انصاف کے امیدواروں کو بلیک میل کیا گیا، سینٹ انتخابات میں بھی غیر منصفانہ رویہ اختیار کیا گیا اور الیکشن کمیشن نے غیر جانبداری کا مظاہرہ نہیں کیا۔

ا نہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے وزراء عوام میں جانے کے قابل نہیں رہے، جبکہ ملک کی معاشی صورتحال بدترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوتِ خرید میں 58 فیصد کمی آ چکی ہے، وزیر خزانہ صرف قرض لینے پر توجہ دے رہے ہیں، اور ملک کی خارجہ پالیسی مکمل طور پر مفلوج ہو چکی ہے۔ ان کے مطابق اصل مینڈیٹ کے بغیر بننے والی پالیسیوں سے ملک ترقی نہیں کر سکتا۔

پی ٹی آئی رہنما کنول شوزب نے عدالتی فیصلے کو پاکستان کی تاریخ کا تاریک ترین فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوامی مینڈیٹ کو روند دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس جماعت کو عوام نے ووٹ دیا، اسے اسمبلی سے باہر رکھا گیا، جبکہ ووٹ نہ لینے والوں کو اقتدار سونپ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلے جمہوریت کے قتل کے مترادف ہیں اور ان سے نہ صرف اسمبلیاں متاثر ہوں گی بلکہ سیاسی نظام بھی غیر مستحکم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بنیادی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں اور عدالتی احکامات کے پیچھے سیاسی ایجنڈا نظر آتا ہے۔ اس موقع پر بیرسٹر گوہر نے سوات واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے فوری انکوائری کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ تحریک انصاف کے امیدوار کسی دوسری جماعت میں شامل نہیں ہوں گے، اور جو بھی ایسا کرے گا وہ سیاسی خودکشی کرے گا۔انہوں نے پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان کی چار سالہ معطلی کو بھی غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا۔ رہنماؤں نے کہا کہ وقت ہے کہ سنجیدگی سے ملک کے مستقبل پر غور کیا جائے، ورنہ حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔