ی*پاکستان بلیو اکانومی سے سالانہ اربوں ڈالر کا زر مبادلہ کما سکتا ہے، افتخار علی ملک

اتوار 29 جون 2025 18:00

Qلاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 جون2025ء)سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ہزار کلومیٹر طویل ساحلی پٹی، بحیرہ عرب تک رسائی اوراپنی تین بڑی تجارتی بندرگاہوں سے فائدہ اٹھا کر اپنی بلیو اکانومی سے سالانہ اربوں ڈالر کا زر مبادلہ کما سکتا ہے۔ اتوار کو یہاں ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی اور عالمی بحری معیشت میں اہم مقام پر واقع ہے۔

اس دور میں بلیو اکانومی سے فائدہ اٹھانا اختیاری نہیں ہے بلکہ سٹریٹجک ضرورت ہے۔ سیاسی عزم، علاقائی تعاون اور وژنری قیادت کے ساتھ پاکستان اپنے سمندر سے بھر پور فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے جامع قومی میری ٹائم حکمت عملی، سمندری سائنسی تحقیق میں سرمایہ کاری اور پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن اور وزارت سمندری امور جیسے اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

سی پیک کے تحت بڑھی ہوئی میری ٹائم سکیورٹی اور بین الاقوامی تعاون بھی ترقی کو تیز تر کر سکتا ہے۔ بلوچستان اور سندھ کے پسماندہ ساحلی علاقوں میں جدید سٹوریج، پراسیسنگ اور برآمدی سہولیات کے ذریعے ماہی گیری اور دیگر صنعتوں کو فروغ دے کر بلیو اکانومی سے اربوں ڈالر کمائے جا سکتے ہیں، لاکھوں ملازمتیں پیدا کر سکتی ہے، اور جامع ترقی کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔

سمندری سیاحت کی ترقی، ساحلی ماحولیاتی نظام کی حفاظت اور بندرگاہوں و جہاز رانی میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی حوصلہ افزائی پاکستان کے معاشی منظر نامے کو تبدیل کر سکتی ہے۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ پاکستان کا خصوصی اقتصادی زون سمندری وسائل، معدنیات اور ہائیڈرو کاربن کے ذخائر سے مالا مال ہے۔ سرمایہ کاری، تحقیق اور جدید انفراسٹرکچر کو فروغ دے کر اس سے بھر پور استفادہ کیا جا سکتا ہے۔