Live Updates

بھارت کی جانب سے جدید اور مہلک ہتھیاروں کی بڑے پیمانے پر خریداری خطے کے امن و استحکام پر سوالیہ نشان ہے، رپورٹ

پیر 30 جون 2025 12:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جون2025ء) بھارت کی جانب سے جدید اور مہلک ہتھیاروں کی بڑے پیمانے پر خریداری اور ایران پر حالیہ اسرائیلی حملے جیسے ماڈل کو اپنانے کی رپورٹس سے خطے کے امن و استحکام پر سوالیہ نشان لگ گیاہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارت اپنی دفاعی پالیسی میں جارحانہ تبدیلی لا رہا ہے اور اسرائیلی ماڈل کو ایک موثر حکمت عملی کے طور پر دیکھ رہا ہے جس کے تحت حملے کا جواز پیدا کر کے کارروائی کی جاتی ہے۔

گزشتہ چند برسوں میں بھارت نے اسرائیل، فرانس اور روس سمیت مختلف ممالک سے اربوں ڈالر کا جنگی ساز و سامان خریدا،جن میں فرانس سے9ارب ڈالر کے 36رافیل طیاروں کی خریداری،روس سے5.4ارب ڈالرکا S-400دفاعی نظام کا معاہدہ ،اسرائیل سے بارک8-میزائل سسٹم، ہیرن و ہیرپ ڈرونز، نائٹ وژن اور دیگر دفاعی آلات شامل ہیں۔

(جاری ہے)

حالیہ اسرائیل ایران کشیدگی کے دوران بھارت نے اسرائیلی کارروائی کو سراہا جس کے بعد خطے میں بھارت کی نیت اور عزائم پر عالمی سطح پر تشویش پیدا ہوئی ہے۔

دفاعی ماہرین کے مطابق بھارت کی یہ تیاری ممکنہ طور پر کسی بڑی علاقائی چال یا کارروائی کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔ ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق ''موساد'' اور ''را'' کے درمیان انٹیلی جنس تعاون بھی اسرائیلی ماڈل کو اپنانے کی حکمت عملی کا حصہ نظر آ رہا ہے۔2019کے پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے اسرائیل سے متاثر ہو کر پیشگی حملے کی حکمت عملی اپنائی۔ بالاکوٹ میں فضائی حملہ اور بعد ازاں 2025 میں آپریشن سندور جیسی بزدلانہ جارحیت اسی پالیسی کا حصہ ہیں اور بھارت اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے آگے بھی اسرائیل کی مدد سے پاکستان کے خلاف جارحیت کا ارادہ رکھتا ہے ۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کے خدشات میں بھارت کی اسرائیل سے جدید دفاعی ٹیکنالوجی اور AWACSاور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کا حصول نمایاں ہیں۔ بھارت کی پیشگی حملے کی پالیسی اور اسرائیلی ماڈل کی تقلید خطے بالخصوص جنوبی ایشیا کے امن کو سنگین خطرات سے دوچار کر سکتی ہے۔ بھارت اور اسرائیل کے درمیان 2015سے 2025 کے دوران دفاعی شراکت داری میں نمایاں تیزی دیکھنے میں آئی۔

دونوں ممالک کے درمیان اربوں ڈالرز کے دفاعی معاہدے طے پائے جن میں جدید ہتھیاروں کی خریداری، مشترکہ دفاعی پیداوار اور ٹیکنالوجی کاتبادلہ شامل ہیں۔ اس شراکت داری کا مرکز فوجی صلاحیتوں میں اضافہ اور مشترکہ مذموم عزائم کا تحفظ رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت نے اسرائیل کے ساتھ کئی اہم دفاعی منصوبوں پر کام کیاہے جن میں بارک-8 طویل فاصلے کے فضائی دفاعی میزائل، اسپائیڈر ایئر ڈیفنس، اسپائیک اینٹی ٹینک میزائل، ہیرون UAVsاور ہاروپ ڈرونز کا حصول شامل ہیں۔

فضائی صلاحیت کے اضافے کے لیے بھی بھارت نے اسرائیلی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھایا۔ EL/W-2090ریڈار سے لیس فالکنAWACS طیاروں کی خریداری سے بھارت ممکنہ فضائی خطرات کا جواب دینے کی تیاری میں مصروف ہے ۔ بھارت کی کئی دفاعی کمپنیاں جیسے HAL، بھارت فورج، ٹاٹا اور اڈانی گروپ نے اسرائیلی اداروں کے ساتھ مل کر ڈرون، توپ خانے، گائیڈڈ گولہ بارود اور الیکٹرانک وارفیئر سسٹمز کی مشترکہ پیداوار شروع کی ہوئی ہے۔

اس سے بھارت کی دفاعی خودانحصاری میں مزید اضافہ ہو رہا ہے ۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ میزائل اور فضائی دفاع کے میدان میں بھارت نے روسی S-400نظام خریدا، جبکہ اسرائیلی بارک-8 کو مقامی سطح پر تیار کیا گیا۔ دونوں نظام بری اور بحری پلیٹ فارمز پر نصب کئےگئے۔ اسرائیل سے ملنے والے ہتھیار جیسے ڈربی، پائیتھن میزائل اور اسپائس بم بھارت نے کنٹرول لائن پر بھی استعمال کئے۔

ڈرون ٹیکنالوجی میں بھارت نے اسرائیل سے ہیرون، سرچر Mk-II اور ہاروپ جیسے ڈرون حاصل کئے۔بھارت کی دفاعی پالیسی صرف اسرائیل تک محدود نہیں رہی۔ فرانس سے رافیل لڑاکا طیارے، روس سے S-400 سسٹمز اور امریکا سے MQ-9Bڈرونز اور میزائل سسٹمز حاصل کر کے بھارت نے کئی محاذوں پر دفاعی تیاری کو بہتر کیا۔ اسرائیلی، روسی اور فرانسیسی ٹیکنالوجی کا امتزاج بھارتی فوج کو جدید ہتھیاروں سے مسلسل لیس کر رہا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ سائبر وارفئیر، ڈرون حملے اور چہرے کی شناخت جیسے جدید آلات بھارت نے اسرائیل سے سیکھ کر اپنی حکمت عملی میں شامل کئے ہیں۔ دوسری طرف پاکستان بھی بھارت کی بدلتی حکمت عملی کے جواب میں اپنی تیاریاں تیز کر رہا ہے، خاص طور پر سائبر کمانڈ اور ڈرون ٹیکنالوجی کی اپ گریڈیشن پر توجہ دی جا رہی ہے اور دفاعی شعبے کی ٹیکنالوجی کو بڑھانا وقت کا تقاضا ہے ۔

یہ ساری پیش رفت جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو تبدیل کر رہی ہے۔ مستقبل کی جنگ روایتی طرز پر نہیں بلکہ غیر اعلانیہ، ٹیکنالوجی پر مبنی اور ممکنہ طور پر ایک خاموش ڈرون حملے سے شروع ہو سکتی ہے۔ پاکستان امن کو ترجیح دیتا ہے، مگر کسی بھی جارحیت کا سخت، مربوط اور فیصلہ کن جواب دینے کے عزم پر قائم ہے۔پاکستان کے سکیورٹی ادارے بھارت کے ہر قدم پر نظر رکھے ہوئے ہیں اورانہوں نے واضح کیا ہے کہ وطن عزیز کی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ پاکستان کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے ہمہ وقت تیار ہے اور قومی سلامتی پر کسی بھی قیمت پر آنچ نہیں آنے دے گا۔
Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات