اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 جولائی 2025ء) پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے بدھ دو جولائی کو موصولہ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے میں ملک کے مختلف علاقوں میں ہونے والی موسلادھاربارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں 64 افراد لقمہ اجل بنے جبکہ 117 زخمی ہو گئے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے بتایا کہ حالیہ سیلاب اور بارشوں سے سب سے زیادہ متاثر صوبہ خیبرپختونخوا ہوا، جہاں سب سے زیادہ یعنی 23 افراد ہلاک ہوئے۔
جن میں 10 بچے بھی شامل ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق گزشتہ ہفتے وادی سوات میں آنے والے سیلاب کی بے رحم لہریں چودہ افراد کو بہا لے گئیں۔حکام نے مزید بتایا کہ مشرقی صوبے پنجاب میں شدید بارشوں میں سیلاب اور مکانات گرنے سے مزید 21 افراد ہلاک ہو گئے، جن میں 11 بچے بھی شامل ہیں۔
(جاری ہے)
جنوبی صوبہ سندھ میں 15 جبکہ جنوب مغربی بلوچستان میں پانچ افراد کی ہلاکتوں کی اطلاع ہوئے۔
قومی موسمیاتی سروس نے خبردار کیا ہے کہ کم از کم آئندہ ہفتے کے روز تک شدید بارش اور ممکنہ سیلاب کے خطرات زیادہ رہیں گے۔
مئی میں اس جنوبی ایشیائی ملک میں شدید طوفانوں میں کم از کم 32 افراد ہلاک ہوئے اور یہ خطہ موسم بہار میں شدید ژالہ باری سمیت کئی شدید موسمی واقعات کا شکار رہا تھا۔
پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے ۔
پاکستان کی 255 ملین کی آبادی کو انتہائی شدید موسمی واقعات کی مسلسل بڑھتی ہوئی تعداد کا سامنا ہے۔2022ء میں مون سون سیزن کے دوران آنے والے سیلاب سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا اور اس ناگہانی آفت میں 1,700 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ تب پاکستان کا قریب ایک تہائی حصہ زیر آب آ گیا تھا۔ نشیبی علاقوں میںسیلاب کی تباہ کاریاں بہت زیادہ تھیں۔
مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق حالیہ سیلابوں سے متاثرہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر امدادی کام جاری ہیں۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں اکثر متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے باشندوں کو پانی کی سطح میں اضافے کے سبب مزید مشکلات کا سامنا کرتے دکھایا گیا ہے۔
وزیر اعظمپاکستان نے دریاؤں اور ندی نالوں کے ارد گرد حفاظتی اقدامات مضبوط اور تیز تر کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
اے ایف پی اور مقامی میڈیا کے ساتھ
ادارت: شکور رحیم