کشمیری نظربندوں کو وحشیانہ ظلم و تشدد، بدسلوکی اور مذہبی بنیادوں پر انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، کشمیری نظربندوں کی حالت زار بارے چشم کشا رپورٹ

جمعرات 3 جولائی 2025 18:00

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 جولائی2025ء) بھارت اورمقبوضہ کشمیرکی مختلف جیلوں میں نظربند کشمیریوں سے روا رکھنے جانیوالے ظالمانہ سلوک کے بارے میں چشم کشا رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ کشمیری نظربندوں کو وحشیانہ ظلم و تشدد، بدسلوکی اور مذہبی بنیادوں پر انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بارہمولہ سب جیل میں ایس پی برکت ڈار نے جیل کو کشمیری نظربندوں پر مذہبی بنیادپر ظلم و تشدد اور انتقامی کارروائیوں کے مرکز میں تبدیل کر دیا ہے جہاں قیدیوں کے اہلخانہ سے بھتہ خوری کی جاتی ہے اور انہیں ملاقات کی غرض سے رشوت دینے کیلئے زیورات اور مویشی تک بیچنے پر مجبور کیاجاتاہے۔

جیل انچارج اپنے پیاروں سے ملاقات کیلئے آنیوالی خواتین کوہراساں کرتا ہے ۔

(جاری ہے)

گزشتہ چند ماہ میں 300سے زائد کشمیری نظربندوں کو جبری طورپر وادی کشمیر سے باہر کی جیلوں میں منتقل کیاگیاہے۔ پونچھ جیل حکام نے قرآن پاک کی تلاوت پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور مسلمان قیدیوں کی داڑھیاں منڈوانے کا حکم دیا ہے۔ جیل حکام پر کشمیری نوجوان ضیا مصطفی کے دوران حراست قتل کا بھی الزام ہے ۔

رپورٹ میں کوٹ بھلوال جیل کو کشمیری نظربندوں کیلئے ڈیٹھ سیل قرار دیا گیاہے۔جہاں بی جے بی کاحمایت یافتہ افسر ڈاکٹر پالی تھاپا کشمیری نظربندوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم نہیں کررہاہے۔اس کی دانستہ غفلت کی وجہ سے گزشتہ دو برس میں کم سے کم 8قیدی لقمہ اجل بن چکے ہیں ۔ادھر نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں نظربند سینئر حریت رہنمائوں مسرت عالم بٹ ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ اور آسیہ اندرابی کو علاج معالجے کی سہولت سے محروم رکھ کر بتدریج موت کے منہ میں دھکیلا جارہاہے ۔

ان کے اہلخانہ نے اقوام متحدہ اورانسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے فوری مداخلت اور ظلم و جبر کے اس منظم سلسلے کوختم کروانے کی اپیل کی ہے۔نئی دلی کے زیر کنٹرول ریاستی تحقیقاتی ادارے ایس آئی اے نے ضلع اسلام آباد کے علاقے بجبہاڑہ میں دو مقامات پر چھاپے مارے ہیں۔ایس آئی ای نے دعویٰ کیاہے کہ یہ چھاپے ایک غیر کشمیری کارکن کے قتل کی تفتیش کے سلسلے میں مارے گئے ہیں ۔

مقامی لوگوں نے ایس آئی اے کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اس کارروائی کو کشمیریوں کو ہراساں اورخوف زدہ کرنے کی بھارت کی جاری مہم کا حصہ قرار دیاہے۔کپواڑہ کے علاقے کرال پورہ اور کولگام کے علاقے ریشی پورہ کے رہائشیوں نے پینے کے صاف پانی کے بحران پر قابض حکام کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ خواتین اور بچوں سمیت مظاہرین نے خالی بالٹیاں اٹھا کر سڑکوں پر ٹریفک بلاک کر دی۔

بھارتی قابض حکام نے کولگام سے تعلق رکھنے والے معروف ماہر تعلیم اور کارکن ڈاکٹر عبدالباری نائک کے خلاف کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ان کے اہلخانہ کے مطابق انہیں سرینگر پولیس اسٹیشن میں طلب کیا گیاتھا ۔جہاں انہیں بتایاگیاکہ ان کے خلاف کالے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔دریں اثناء بھارتی پولیس نے مسلم لیگ کے رہنما اسد اللہ پرے کو چند روز قبل جیل سے رہائی کے بعد بانڈی پورہ کے علاقے حاجن سے دوبارہ گرفتار کر لیاہے۔