کراچی میں رہائشی عمارت کا انہدام: ہلاکتوں کی تعداد ستائیس

DW ڈی ڈبلیو اتوار 6 جولائی 2025 14:40

کراچی میں رہائشی عمارت کا انہدام: ہلاکتوں کی تعداد ستائیس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 جولائی 2025ء) پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت اور ساحلی شہر کراچی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملک کے سب سے زیادہ آبادی والے اس شہر کے علاقے لیاری میں جو کئی منزلہ بوسیدہ رہائشی عمارت دو روز قبل منہدم ہو گئی تھی، اس کا ملبہ ہٹانے کا کام اب آخری مراحل میں ہے۔

حکام نے اتوار کے روز تصدیق کر دی کہ اس سانحے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد مزید اضافے کے بعد اب 27 ہو گئی ہے جبکہ متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔

انہدام سے قبل عمارت کے مختلف حصے ٹوٹنے کی آوازیں

لیاری کراچی شہر میں کم آمدنی والے طبقے کا ایک زیادہ تر غربت زدہ رہائشی علاقہ ہے، جہاں یہ پانچ منزلہ عمارت مقامی وقت کے مطابق جمعے کی صبح دس بجے زمیں بوس ہو گئی تھی۔

(جاری ہے)

مقامی شہریوں کے مطابق انہوں نے اس عمارت کے چند ہی لمحوں میں مکمل انہدام سے قبل اس کے مختلف حصوں کے ٹوٹنے کی آوازیں سنی تھیں۔

حکومتی ریسکیو سروس 1122 کے ترجمان حسان خان نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''اس عمارت کا زیادہ تر ملبہ اب ہٹایا جا چکا ہے اور آج اتوار کی صبح تک اس سانحے میں مرنے والوں کی تعداد 27 ہو چکی تھی۔‘‘

حسان خان نے مزید بتایا کہ جائے حادثہ پر ہنگامی نوعیت کی امدادی اور ریسکیو کارروائیاں اتوار کی شام تک مکمل ہو جائیں گی۔

عمارت خالی کرنے کے سرکاری نوٹس

حکام کے مطابق اس عمارت کو ماضی میں رہائش کے لیے غیر محفوظ قرار دے دیا گیا تھا اور اس کے مکینوں کو تین سال سے بھی زیادہ عرصہ قبل نوٹس بھی جاری کیے گئے تھے کہ وہ یہ عمارت خالی کر دیں۔

دوسری طرف اس عمارت کے مالک اور چند مکینوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ انہیں حکام کی طرف سے جاری کردہ ایسے کوئی نوٹس کبھی ملے ہی نہیں تھے، جن میں انہیں اس عمارت کو خالی کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

کراچی میں عہد رفتہ کی تاریخی باقیات اور شاندار موہٹہ پیلس

لیاری میں ضلعی انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکارجاوید نبی کھوسو نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اس عمارت کے مکینوں کو یہ بلڈنگ خالی کر دینے کے نوٹس متعدد مرتبہ جاری کیے گئے تھے۔ ان کے بقول ایسا 2022، 2023 اور پھر 2024 میں بھی کیا گیا تھا۔

کراچی: گلشن اقبال کی رہائشی عمارت میں دھماکا، 5 ہلاک متعدد زخمی

جاوید نبی کھوسو نے بتایا، ''ہم اپنے احکامات پر طاقت کے ذریعے عمل نہیں کروانا چاہتے۔

ہم مختلف مراحل میں کام کرتے ہیں اور پھر ایسی عمارات کے مکینوں کو نوٹس جاری کیے جاتے ہیں کہ وہ ایسی عمارات خالی کر دیں۔ لیکن اس عمارت کے مکینوں نے ان نوٹسز کو سنجیدگی سے لیا ہی نہیں تھا۔‘‘

کھوسو نے مزید بتایا کہ کراچی کے علاقے لیاری میں 50 سے زائد رہائشی عمارات ایسی ہیں، جنہیں رہنے کے لیے غیر محفوظ قرار دیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے چھ عمارات کو جمعے کو پیش آنے والے سانحے کے بعد سے اب تک خالی کرایا جا چکا ہے۔

ادارت: امتیاز احمد