حکومت اور سٹیٹ بینک کے سخت فیصلوں سے معیشت بحال ہوگئی، ماضی کے مسائل سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ غلطیاں نہ دہرائی جائیں، گورنر سٹیٹ بینک

گزرے چند سال معیشت کیلئے مشکل رہے تاہم حکومت اور سٹیٹ بینک کی کوششوں سے مشکل سے نکل آئے ہیں، مہنگائی کم ہے، معاشی منظر نامہ بہتر ہو چکا ہے اصلاحات پر توجہ مرکوز ہے، جمیل احمد کا تقریب سے خطاب

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 7 جولائی 2025 13:16

حکومت اور سٹیٹ بینک کے سخت فیصلوں سے معیشت بحال ہوگئی، ماضی کے مسائل ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07جولائی 2025)گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا ہے کہ حکومت اور سٹیٹ بینک کے سخت فیصلوں سے معیشت بحال ہوگئی،ماضی کے مسائل سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ غلطیاں نہ دہرائی جائیں،گزرے چند سال معیشت کیلئے مشکل رہے، تاہم حکومت اور سٹیٹ بینک کی کوششوں سے مشکل سے نکل آئے ہیں، کراچی سٹیٹ بینک کی جانب سے ویمن آنٹرپرینیور فنانس کوڈ پاکستان کی افتتاحی تقریب کاانعقاد کیاگیاجس میں ڈپٹی گورنر سلیم اللہ، ایشیائی ترقیاتی بینک کے نمائندے نے بھی خطاب کیا۔

تقریب میں مقامی بینکوں کے صدور بھی تقریب میں موجود تھے۔ وی فنانس کوڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا تھا کہ مہنگائی کم ہے، معاشی منظر نامہ بہتر ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

اصلاحات پر توجہ مرکوز ہے،ٹیکس بیس بڑھانے، سرکاری اداروں اور نجکاری پر توجہ ہے۔پائیدار معیشت کے حصول کیلئے میکرو اکنامک استحکام کی ضرورت ہوتی ہے۔

افراط زر کم ترین سطح پر ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہو چکا ہے۔ ماضی کے مسائل سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ غلطیاں نہ دہرائی جائیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس موقع سے فائدہ اٹھا کر پائیدار معیشت کی جانب گامزن ہونا ہوگا۔معیشت کے حصول کیلئے میکرو اکنامک استحکام کی ضرورت ہوتی ہے۔سخت مانیٹری اور فسکل پالیسی کے سبب ہم نے معاشی تنزلی پر قابو پایا۔

بیرونی کھاتوں کی بہتر کارکردگی کے باعث زرمبادلہ مارکیٹ مستحکم ہے۔ ترسیلات زراوربرآمدات کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوا ہے۔جمیل احمد نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی ٹیم کا وی فنانس کوڈ کو ممکن بنانے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر14ارب ڈالر سے تجاوز کرچکے، مالیاتی پالیسی نے زری پالیسی کوسپورٹ کیا جس کے سبب معاشی بہتری ہوئی۔

پاکستان میں پائیدار طریقے سے معاشی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں۔ نجی شعبے کے فروغ سے مسابقت اور کوالٹی میں بہتری آرہی ہے۔افراط زر کم ترین سطح پر ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوچکا ہے۔خواتین کی مالی شمولیت بڑھانے پر توجہ دے رہے ہیں۔ 22 فیصد خواتین ملکی ورک فورس کا حصہ ہے۔ بینکوں کو آمد ورفت، مالی رسائی اور ڈیجیٹل آن بورڈنگ کے مسائل ہیں۔ خواتین کا مالی نظام میں شامل نہ ہونا کم بچتوں اورُ قلیل سرمایہ کاری کا سبب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک وی فنانس کا نیشنل کوڈ چیمپئن مقرر ہے۔ ہم اس پروگرام کو مالی اداروں، تعلیمی اداروں اور نجی شعبے تک لے کر جائیں گے۔ 20 بینک اس کوشش میں شامل ہوئے ہیں۔ باقی ماندہ اسٹیک ہولڈرز کو اس کوشش کا حصہ بننے کی ترغیب دیں گے۔تقریب سے خطاب میں ڈپٹی گورنراسٹیٹ بینک سلیم اللہ نے کہا کہ خواتین کی مالی شمولیت کم ہے،52 فیصد خواتین کا بینک اکاؤنٹ نہیں۔ بینکوں سے 2 فیصد خواتین قرض لے رہی ہیں۔ ہم نے مالیاتی شمولیت کی حکمت عملی کے تحت عزم کیا ہے۔2028 تک خواتین کی مالی شمولیت 25 فیصد تک بڑھائیں گے۔