قوم میں انتشار پیدا کرنے والے پاکستان کے خیرخواہ نہیں ہو سکتے، نوجوانوں کو سچ اور جھوٹ میں فرق سمجھنا ہو گا‘احسن اقبال
پاکستان کی مسلح افواج کے جواب سے بھارت کو دن میں تارے نظر آگئے ،انہیں امریکہ سے امن کی بھیک مانگنی پڑی ‘ وفاقی وزیر
پیر 7 جولائی 2025
23:29
نارووال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 جولائی2025ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ قوم میں انتشار پیدا کرنے والے پاکستان کے خیرخواہ نہیں ہو سکتے، نوجوانوں کو سچ اور جھوٹ میں فرق سمجھنا ہو گا،پاکستان کی مسلح افواج کے جواب سے بھارت کو دن میں تارے نظر آگئے اور انہیں امریکہ سے امن کی بھیک مانگنی پڑی ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نارووال یونیورسٹی میں ہونہار سکالر شپ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ جن بچیوں اور بچوں نے سکالرشپس کو جیتا ہے میں آپ سب کو مبارکباد دیتا ہوں آپ جانتے ہیں کہ ہم ایک نئی دنیا میں داخل ہو چکے ہیں یہ دنیا انسانی تاریخ میں علم کی طاقت کے لحاظ سے بہت ممتاز ہے آج ہماری پسماندگی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نے تعلیم،علم اور تحقیق کو پس پشت ڈال دیا ہم وہ امت ہیں کہ جس کی بنیاد لفظ اقرا پہ رکھی گئی اگر آج ہم نے پاکستان کے مستقبل کا سوچنا ہے امت مسلمہ کا سوچنا ہے تو سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ ہم علم اور تحقیق کے شعبوں میں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کریں آپ پاکستان کا مستقبل ہے آپ نے دیکھا کہ اللہ تعالی نے حال ہی چند مہینوں میں دو مسلمان ملکوں کو نشانہ بنتے دیکھا سب سے پہلا وار پاکستان میں کیا گیا اور جب بھارت نے پاکستان پہ وار کیا تو اس کی وہی نیت تھی جو اسرائیل کی نیت ایران کے اوپر حملہ کرتے وقت تھی کہ وہ ایران کے تنصیبات کو نقصان پہنچائے اس کی دفاعی صلاحیت کو نقصان پہنچائے بھارت نے بھی اسی ارادے سے پاکستان پر حملہ کیا لیکن الحمدللہ پاکستان کی مسلح افواج نے اور پاکستان کی حکومت نے مل کر اس خطرے کا ایسا دندان شکن جواب دیا کہ بھارت کو دن میں تارے نظر آگئے اور بھارت کو امریکہ سے امن کی بھیک مانگنی پڑی ۔
(جاری ہے)
احسن اقبال نے کہا کہ اس ملک کی ایک سیاسی جماعت سوشل میڈیا کے ذریعے ہمیں مسلسل یہ پیغام دے رہی تھی کہ پاکستان کا ستیاناس اور بیڑا غرق ہو چکا ہے ایک سیاسی جماعت ہمیں مسلسل ہماری مسلح افواج کے خلاف پروپیگنڈا کر کے اکسا رہی تھی لیکن میرے نوجوانوں 10 مئی کو تاریخ نے کیا بتلایا کہ پاکستانی قوم جیسی تگڑی قوم کوئی نہیں ہے تاریخ نے یہ بتایا کہ پاکستان کی مسلح افواج جیسی چوکس فوج کوئی نہیں ہے اور تاریخ نے یہ بتلایا کہ ہمارے سپہ سالار جیسا دلیر چیف بھی پاکستان میں اس سے پہلے نہیں آیا یہ میں آپ کو اس لیے بتا رہا ہوں کہ آپ کو جھوٹ اور سچ کا فرق سمجھنا چاہیے آج کے دور میں سوشل میڈیا ایک بہت بڑا فتنہ بن چکا ہے اس سوشل میڈیا کے ذریعے آپ کردار کشی کر سکتے ہیں اس سوشل میڈیا کے ذریعے اپ جھوٹ کو سچ بنا سکتے ہیں اور سچ کو جھوٹ بنا سکتے ہیں لہٰذا وہ لوگ جو سوشل میڈیا کا استعمال کر کے ہمارے ذہنوں میں نفرت کے بیچ بوتے ہیں ہماری صفوں کے اندر انتشار پیدا کرتے ہیں وہ پاکستان کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے۔
پاکستان کو آج اتحاد کی ضرورت ہے آج پاکستان کے دشمن اور عالم اسلام کے دشمن پاکستان کی ایٹمی صلاحیت سے بے چین ہے اور ان کے پیٹوں میں مروڑ اٹھتے ہیں کہ یہ وہ ملک ہے جس کے پاس ایسی صلاحیت ہے جو اس کو ناقابل تسخیر بناتی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا یہ ملک ہمارے لیے ایک قابل فخر اثاثہ ہے اس ملک کے اندر مسائل بھی ہیں لیکن اس ملک کے مسائل سے زیادہ اس ملک کی طاقت ہے اس ملک کے وسائل ہیں کہ جن کو بروئے کار لا کر ہم نے انشااللہ تعالی پاکستان کو دنیا کی صف اول کی معیشت بنانا ہے تو جو آپ کو منفی پروپیگنڈا سکھا کے آپ کے دلوں میں ہر کسی سے نفرت پیدا کرتے ہیں اپ کے دلوں میں خود اپنے ملک کے بارے میں اعتماد کو ختم کرتے ہیں چونکہ کوئی انسان اس وقت تک بڑا کام نہیں کر سکتا جب تک کہ اس میں دو چیزیں موجود نہ ہوں ایک پازیٹو تھنکنگ اور دوسرا سیلف اسٹیم یا سیلف امیج اس کا مضبوط نہ ہو اگر آپ میں خود اعتمادی نہیں ہے اور آپ نے مثبت سوچ نہیں ہے تو آپ کے پاس پوری دنیا کے وسائل آپ کے قدموں میں لا کے رکھ دیے جائیں آپ کچھ بڑا کام نہیں کر سکتے لیکن اگر اپ پازیٹو سوچ رکھتے ہیں اور اگر آپ خود پر اعتماد رکھتے ہیں تو آپ اگر ایک جھونپڑی میں رہتے ہیں تو اپ اس جھونپڑی کو بھی محل میں تبدیل کر سکتے ہیں تو اس لیے ضروری ہے کہ آپ ان منفی پروپیگنڈوں سے باخبر رہیں کہ جو اپ کو متنفر کرتے ہیں اپنے ملک سے اپنے ملک کی قیادت سے اپنے ملک کی ترقی سے اپنے ملک کے وسائل سے اپنے ملک کے اگے بڑھنے کے سفر سے اج الحمدللہ یہ وہی پاکستان ہے جس کو 2022 میں ساری دنیا کہہ رہی تھی کہ یہ دیوالیہ ہونے والا ہے اپ جانتے ہیں کہ میڈیا پہ شرطیں لگ رہی تھی کہ پاکستان سری لنکا کتنے ہفتوں میں بنے گا لیکن آج دنیا میں پاکستان کے بارے میں کیا کہا جا رہا ہے آج دنیا میں بین الاقوامی جرائد یہ لکھ رہے ہیں کہ جو دو سالوں میں پاکستان نے سفر کیا ہے اسے دنیا میں معیشت کے شعبے میں ایک معجزہ کہا جا سکتا ہے کہ دو سالوں میں کسی ملک نے اس قدر تیزی کے ساتھ ٹرن آرانڈ کیا ہو یہ وہی پاکستان ہے کہ جو آج سے دو تین سال پہلے ہم دیکھتے تھے کہ اپنے دوست ملکوں سے بچھڑ چکا تھا کوئی ہمارا ہاتھ پکڑنے کے لیے تیار نہیں تھا ہمارے اس حکومت نے چین جیسی دوست حکومت اورسعودی عرب کو نالاں کر دیا تھا ہمارے خلیجی ممالک نالاں تھے کوئی ایسا ملک نظر نہیں آتا تھا کہ جو پاکستان کے ساتھ کھڑا ہو لیکن آپ نے دیکھا کہ آج جب پاکستان پر مشکل وقت ایا تو پاکستان کے دوست ملک ایک مضبوط چٹان کی طرح پاکستان کے ساتھ ا کر کھڑے ہو گئے چین پاکستان کی پشت پر کھڑا ہو گیا ترکی پاکستان کی پشت پر کھڑا ہو گیا آذربائجان پاکستان کی پشت پہ کھڑا ہو گیا سعودی عرب پاکستان کے ساتھ کھڑا ہو گیا۔