پاکستان تحریک انصاف نے قبائلی اضلاع سے متعلق حکومتی کمیٹی کو مسترد کردیا،صوبائی معاملات میں مداخلت قرار

پیر 7 جولائی 2025 23:41

ِاسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 جولائی2025ء) پاکستان تحریک انصاف نے قبائلی اضلاع سے متعلق حکومتی کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے اسے صوبائی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرنے کہا کہ 18ویں ترمیم کے تحت قبائلی اضلاع صوبے کا حصہ ہیں ان اضلاع کے حوالے سے وفاقی حکومت کے فیصلے غیر آئینی اور صوبوں کے حقوق پر ڈاکہ ہے‘ اگر وفاق قبائلی اضلاع سے مخلص ہے تو وعدے کے مطابق 700ارب روپے سے زائد کے بقایا جات ادا کرے۔

(جاری ہے)

سوموار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق گورنر شاہ فرمان نے کہاکہ قبائلی اضلاع صوبے میں ضم ہونے کے بعد قبائلی اضلاع کو تین فیصد این ایف سی ایوارڈ میں حصہ دینے کا وعدہ کیا گیا اور اس موقع پر چار اہم قوانین بھی تسلیم کئے گئے چیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہاکہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں سیفران کی قائمہ کمیٹیاں موجود ہیں مگر کسی بھی اجلاس میں قبائلی علاقوں کیلئے جرگہ سسٹم کے حوالے سے کوئی بحث نہیں کی گئی اس کی وجہ یہ ہے کہ آئین کے مطابق قبائلی اضلاع صوبے کا حصہ بن چکے ہیں اور وفاقی حکومت کے پاس ان علاقوں کیلئے قانون سازی کرنا یا کسی قسم کی تجاویز لانا آئینی طور پر درست نہیں ہے انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے ایک وفاقی وزیر امیر مقام کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی گئی جس کے لئے صوبائی حکونمت سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی انہوں نے کہاکہ قبائلی اضلاع سے منتخب شدہ اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی کی اکثریت کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے اور یہ علاقے اب صوبہ خیبر پختونخوا کا حصہ بن چکے ہیں انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کا یہ اقدام آئین اور قانون کی خلاف ورزی اور صوبائی حکومت کے معاملات میں دخل اندازی ہے اس موقع پر پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی اقبال افریدی نے کہاکہ وفاقی حکومت قبائلی اضلاع کے معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی ہے اور نہ ہی قبائلی اضلاع کی حیثیت کو تبدیل کرسکتی ہے انہوں نے کہاکہ ان ڈراموں کا مقصد قبائلی اضلاع کی معدنیات تک رسائی ہے ہم اس کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں اور اس کا بائیکاٹ کرتے ہیں اس موقع پر صوبائی وزیر سہیل افریدی نے کہاکہ حکومت نے قبائلی اضلاع کو ضم کرنے کے موقع پر جو وعدے کئے تھے اس کو ابھی تک پورا نہیں کیا ہے انہوں نے کہاکہ پہلے غیر منتخب شدہ افراد کو فنڈز دئیے گئے اب جرگہ سسٹم کو مسلط کرنا چاہتے ہیں ااس کو بھی ہم مسترد کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ قبائلی اضلاع آئین کے مطابق صوبے کے اختیارمیں آتے ہیں اور وہاں پر کسی قسم کی اصلاحات صوبہ ہی کرسکتے ہیں انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ قبائلی اضلاع کیلئے جو فنڈز مختص کئے گئے تھے وہ فوری طورپر دئیے جائیں اس موقع پر صوبائی وزیر قانون افتاب عالم نے کہاکہ وزارت سیفران نے صوبوں کے معاملات میں مداخلت کی کوشش کی ہے اب آئین کے مطابق صوبے کا یہ حق ہے کہ وہ اپنے علاقے میں قانون سازی کرے انہوں نے کہاکہ جرگہ سسٹم کے حوالے سے سیفران کی وزارت کو کیا ضرورت پڑی ہے کہ مشاورت کر رہے ہیں انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت مختلف طریقوں سے خیبر پختونخوا کے معاملات میں مداخلت کر رہی ہے ہمارے فندز روکے جارہے ہیں انہوں نے کہاکہ ایک سال میں قبائلی اضلاع کو 223ارب روپے ملنے تھے مگر اب تک صرف 132ارب دئیے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ صوبے کواین ایف سی کا حصہ بھی نہیں دیا جارہا ہے اس موقع پر سیخ وقاص اکرم نے کہاکہ قبائلی اضلاع کے 95فیصد عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا ہے انہوں نے کہاکہ وفاقی وزیر مقام کی پریس کانفرنس سے واضح طور پر یہ اشارہ ملتا ہے کہ قبائلی اضلاع کے انضمام پر حملہ کیا جارہا ہے انہوں نے کہاکہ قبائلی اضلاع میں نہ تو اپریشن ہونے دیں گے اور نہ ہی معدنیات پر قبضہ کرنے دیں گے انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم صوبوں میں کس اختیار سے مداخلت کر رہے ہیں انہوں نے کہاکہ جرگہ سسٹم تو ایک کلچر ہے اور یہ جرگہ قبائلی اضلاع میں موجود ہے اور سب سے بڑہ جرگہ قبائلی اضلاع کے اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی ہے انہوں نے کہاکہ بغیر آئینی اختیار کے کمیٹی کا ڈرامہ ختم ہونا چاہیے انہوں نے کہاکہ ابھی تک قبائلی اضلاع کو این ایف سی کا حصہ بھی نہیں دیا گیا ہے وفاقی قبائلی اضلاع کے عوام کی مقروض ہے اگر حکومت قبائلی اضلاع سے مخلص ہے تو ان کو فنڈذ دئیے جائیں۔

۔۔۔۔۔اعجاز خان