Live Updates

وزیراعلیٰ کی زیرصدارت سندھ کابینہ کا اجلاس، انقلابی ترقیاتی منصوبوں کی منظوری

ڈی ایچ اے کو پانی کی فراہمی کیلیے 10.56 ارب روپے کی پائپ لائن اسکیم منظور حیدرآباد میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 951 ایکڑ پر صنعتی زونز لگانے کی منظوری،حیدرآباد سکھر موٹروے کیلیے 248 ایکڑ زمین کی منظوری، وزیراعلی نے پل فنانسنگ کی بھی اجازت دے دی

منگل 8 جولائی 2025 21:50

�راچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جولائی2025ء)وزیرِ اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعلی ہاس میں صوبائی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کراچی میں پانی کے بحران سے نمٹنے، زرعی شعبے کو مضبوط بنانے، صنعتی ترقی کے فروغ اور علاقائی رابطوں کو بہتر بنانے کے لیے انقلابی ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی۔کابینہ نے 52 نکاتی ایجنڈا پر غور کیا اور ان میں سے بیشتر کی فوری عمل درآمد کے لیے حکمت عملی کے ساتھ منظوری دی۔

اجلاس میں صوبائی وزرا، مشیران، خصوصی معاونین، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، اور متعلقہ محکموں کے سینئر افسران شریک ہوئے۔کراچی میں بڑھتے ہوئے پانی کے بحران، خاص طور پر ڈی ایچ اے میں جہاں صرف 4 سے 5 ایم جی ڈی پانی دستیاب ہے، سے نمٹنے کے لیے کابینہ نے واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے لیے 10.56 ارب روپے کا بغیر سود قرض منظور کرلیا۔

(جاری ہے)

منصوبے کے تحت ڈملوٹی سے ڈی ایچ اے تک 36 کلومیٹر طویل علیحدہ پائپ لائن بچھائی جائے گی جس میں پمپنگ اسٹیشن، فور بے، اور فلٹریشن پلانٹ کی تعمیر بھی شامل ہے۔

یہ منصوبہ فروری 2025 میں واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے بورڈ سے منظور ہوا تھا۔ وزیراعلی نے ہدایت کی کہ منصوبہ 11 ماہ میں مکمل کیا جائے تاکہ شہر کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے پائیدار پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔کابینہ نے سندھ زرعی آمدنی ٹیکس قواعد 2025 کی منظوری دی جس کے تحت زرعی آمدنی حاصل کرنے والوں کے لیے رجسٹریشن، ای فائلنگ اور ریکارڈ رکھنے کے واضح طریقہ کار متعارف کرائے گئے ہیں۔

زرعی زمین کے مالکان کو سندھ ریونیو بورڈ میں فارم زرعی آمدنی ٹیکس01 کے ذریعے رجسٹریشن کرانا لازمی ہوگا۔ ٹیکس ریٹرن فارم زرعی آمدنی ٹیکس 03 کے ساتھ ادائیگی کا ثبوت منسلک کرنا ضروری ہے۔ تمام تفصیلی ریکارڈ اردو، سندھی یا انگریزی زبان میں محفوظ رکھنا ہوگا۔ قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں میں ہونے والے نقصانات کو آئندہ سالوں میں منتقل کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

نفاذ کے لیے مسودہ کو حتمی شکل دینے کی غرض سے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں زراعت، قانون، اور تعمیرات و خدمات کے وزرا شامل ہیں۔ اس کا مقصد قوانین پر عملدرآمد کو جدید بنانا اور صوبائی آمدنی میں اضافہ کرنا ہے۔ڈیجیٹل گورننس کی جانب ایک قدم بڑھاتے ہوئے کابینہ نے سندھ برقی اسٹامپ قواعد 2020 میں ترمیم کی منظوری دیدی جس کے تحت ان علاقوں میں جہاں برقی رجسٹریشن نظام فعال ہے فزیکل ای اسٹامپ پیپر کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔

یہ ترمیم اسٹامپ ڈیوٹی کی ادائیگی کی برقی تصدیق اور برقی اسٹامپنگ و برقی رجسٹریشن نظام کے انضمام کو یقینی بناتی ہے۔ 51 ماتحت رجسٹرار دفاتر میں پہلے ہی یہ نظام فعال ہے جس سے جائیداد کے لین دین کا عمل تیز اور آسان ہو جائے گا۔کابینہ نے سیلاب زدگان کی ہنگامی امداد کا بجٹ 21.56 ارب روپے سے بڑھا کر 27.67 ارب روپے کر دیا ہے جس سے 2022 کے سیلاب سے متاثرہ 1,51,147 تصدیق شدہ کسانوں کو فائدہ پہنچے گا۔

اب تک تین مراحل میں امدادی رقوم دی جا چکی ہیں جبکہ باقی کسانوں کے لیے 6.1 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اضافی 2.37 ارب روپے کی بچت کو بینظیر ہاری کارڈ کے ذریعے زرعی شعبے کی مزید معاونت کے لیے استعمال کیا جائے گا۔کابینہ نے محکمہ زراعت کو بینظیر ہاری کارڈ کے اجرا کے لیے سندھ بینک کے ساتھ مفاہمتی یادداشت(ایم او یو)پر دستخط کرنے کی اجازت دے دی۔

اس خصوصی اسکیم کے تحت کاشتکاروں کو درج ذیل سہولیات فراہم کی جائیں گی۔بینظیر ہاری کارڈ کیلیے رجسٹریشن کا عمل جاری ہے اور اب تک 2 لاکھ 37 ہزار 125 کسان رجسٹر ہو چکے ہیں۔ ان میں سے 88 ہزار 871 درخواستیں تصدیق کے بعد اگلے مراحل اور کارڈ کے اجرا کے لیے منظور ہو چکی ہیں۔تھر سے بندرگاہ تک کوئلہ ٹرانسپورٹ کو تیز کرنے کے لیے کابینہ نے 45.02 ارب روپے کے ریلوے منصوبے کی منظوری دے دی، جس کے تحت اسلام کوٹ تھر کول فیلڈ کو چھور سے ریلوے کے ذریعے جوڑا جائے گا۔

یہ منصوبہ وفاقی حکومت کے ساتھ مشترکہ منصوبے (جوائنٹ وینچر)کے تحت مکمل کیا جائے گا۔وفاقی حکومت نے پی ایس ڈی پی 2025-26 میں پہلے ہی 7 ارب روپے مختص کر دیے ہیں جن کے فوری اجرا کی منظوری وزیر اعلی نے دے دی ہے۔ یہ دو سالہ منصوبہ پاکستان کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور صنعتی ترقی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا۔روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے کابینہ نے ضلع حیدرآبادمیں 951 ایکڑ پر نئے صنعتی زونز کے قیام کی منظوری دی ہے۔

یہ منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی)ماڈل کے تحت ہوگا۔کابینہ نے زمین سندھ اکنامک زونز مینجمنٹ کمپنی (ایس ای زی ایم سی)کو منتقل کرنے کی ہدایت دی ہے۔محکمہ خزانہ زمین کے لیے 3.54 ارب روپیکی ادائیگی کرے گا۔کابینہ نے حیدرآباد سکھر موٹروے ایم-6کے لیے 248 ایکڑ زمین کے الاٹمنٹ کی منظوری دی جس کی مالیت 667.23 ملین روپے ہے۔ اس کے علاوہ جامشورو، مٹیاری، شہید بینظیر آباد، سکھر اور نوشہروفیروز اضلاع میں مزید زمینوں کے لیے بھی محکمانہ این او سی کی شرط کے ساتھ منظوری دی گئی۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے اس اہم قومی ربط کے منصوبے کی تیزی کے ساتھ تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے ضرورت پڑنے پر عارضی مالی سہولت (پل فنانسنگ)فراہم کرنے کی بھی اجازت دے دی۔وزیراعلی مراد علی شاہ نے اپنی حکومت کے جامع اور پائیدار ترقی کے عزم کو دہرایا اور کابینہ کی جانب سے منظور شدہ منصوبوں کو ترقی کی بنیاد قرار دیا، جو نہ صرف فوری ضروریات کو پورا کرتے ہیں بلکہ طویل مدتی استحکام کی راہ ہموار کرتے ہیں۔

انہوں نے تمام محکموں کو ہدایت کی کہ شفاف عمل درآمد، بین المحکمہ جاتی ہم آہنگی اور منصوبوں کی بر وقت تکمیل کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔یہ بڑے پیمانے پر کیے گئے فیصلے سندھ حکومت کی حکمت عملی کو واضح کرتے ہیں، جس کے تحت انفراسٹرکچر کی ترقی کو سماجی انصاف اور معاشی مواقع کے ساتھ جوڑ کر صوبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا رہا ہے۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات