اسکول میں ماہواری چیک کرنے کے لیے طالبات کو برہنہ کرنے کا واقعہ؟

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 10 جولائی 2025 13:20

اسکول میں ماہواری چیک کرنے کے لیے طالبات کو برہنہ کرنے کا واقعہ؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 جولائی 2025ء) بھارتی ریاست مہاراشٹر میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ایک اسکول کے واش روم میں خون کے دھبے پائے جانے کے بعد اساتذہ نے پانچویں سے دسویں کلاس کی طالبات کی ماہواری چیک کرنے کے لیے انہیں مبینہ طور پر کپڑے اتارنے پر مجبور کیا۔ اس واقعے سے والدین میں غم و غصہ پھیل گیا۔

بھارتی کشمیر میں بھی طالبات کے حجاب پہننے پر تنازعہ

ممبئی کے مضافاتی علاقے تھانے کی دیہی پولیس کے اہلکاروں کے مطابق والدین کے احتجاج کے بعد اسکول اور اس کی انتظامیہ کے خلاف کارروائی کی گئی۔

اس الزام میں اسکول کی پرنسپل اور ایک معاون کو گرفتار کیا گیا جبکہ اسکول کے بعض اساتذہ سمیت دس افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی مسلم طالبات نے حجاب پہن کر امتحان دینے کی اجازت طلب کرلی

ایک سینیئر پولیس افسر نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ گرفتار کیے گئے افراد کو جمعرات کے روز عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ پولیس کے مطابق تمام ملزمان کے خلاف بچوں کے جنسی جرائم کے تحفظ سے متعلق سخت قانون پوسکو ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

اصل معاملہ کیا ہے؟

پولیس کا کہنا ہے کہ اسکول کے عملے کو واش روم میں خون کے دھبے ملے تھے، جس کی اطلاع اساتذہ اور پرنسپل کو دی گئی اور یہ جاننے کے لیے کہ ذمہ دار کون ہے، طالبات کر برہنہ ہونے پر مجبور کیا گیا۔

مقامی پولیس نے بتایا کہ پانچویں سے دسویں جماعت میں پڑھنے والی لڑکیوں کو اسکول کے کنونشن ہال میں بلایا گیا، جہاں پروجیکٹر کے ذریعے انھیں بیت الخلاء اور ٹائلوں پر خون کے دھبے کی تصاویر دکھائی گئیں۔

اس کے بعد پرنسپل نے طالبات کو دو گروہوں، جو ماہواری سے تھیں اور جو نہیں، میں الگ ہونے کا حکم دیا۔ ایک خاتون چپراسی سے کچھ لڑکیوں کو چیک کرنے کو کہا گیا، جن کی عمریں 10 سے 12 سال کے درمیان کی تھیں، جن کا کہنا تھا کہ انہیں ماہواری نہیں آ رہی ہے۔

ماہواری کی ’شرم‘، لاکھوں بھارتی لڑکیاں اسکول جانے سے قاصر

پولیس کے مطابق ماہواری چیک کرنے کے لیے بعض طالبات کو واش روم لے جایا گیا جہاں اٹینڈنٹ نے لڑکیوں کو برہنہ کر کے ان کی تلاشی لی۔

شکایت کنندہ والدین میں سے ایک کی بیٹی سے ملزم پرنسپل نے پوچھا کہ جب اسے ماہواری نہیں آ رہی ہے، تو وہ سینیٹری پیڈ کیوں استعمال کر رہی تھیں۔ پولیس نے بتایا کہ اس کے بعد پرنسپل نے نابالغ لڑکی پر جھوٹ بولنے کا الزام لگایا اور زبردستی اس کے انگوٹھے کا نشان بھی لیا۔

بھارت میں حجاب سے متعلق عدالتی فیصلہ، مسلمانوں کی احتجاجی ہڑتال

لڑکیاں روتی ہوئی گھر گئیں اور اپنے والدین کو اسکول میں اپنے تجربے کے بارے میں بتایا، جس کے خلاف والدین نے احتجاج کرتے ہوئے انتظامیہ اور اساتذہ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

پولیس نے بتایا کہ والدین میں سے ایک نے اسکول کی پرنسپل، چار اساتذہ، اٹینڈنٹ اور دو ٹرسٹیوں کے خلاف مقدمہ درج کرایا، جس کے بعد ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

پولیس گواہوں کی شناخت کر رہی ہے اور طالبات سے مزید شواہد اکٹھے کر رہی ہے۔

ادارت: جاوید اختر