شیخ وقاص اکرم نے فواد چوہدری کیخلاف ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ کر دیا

پی ٹی آئی کے سابق اور موجودہ رہنماؤں کے درمیان زبانی جنگ عدالتی محاذ پر پہنچ گئی، فواد چوہدری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جھوٹی اور توہین آمیز بیان بازی کی ہے، غلط بیان بازی سے عوام میں میری ساکھ متاثر ہوئی ہے، درخواست میں موقف، عدالت نے کیس کی اگلی سماعت پر ابتدائی دلائل طلب کرلئے

Faisal Alvi فیصل علوی جمعرات 10 جولائی 2025 15:55

شیخ وقاص اکرم نے فواد چوہدری کیخلاف ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ کر ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10جولائی 2025)پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کیخلاف ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ کر دیا، پی ٹی آئی کے سابق اور موجودہ رہنماؤں کے درمیان زبانی جنگ عدالتی محاذ پر پہنچ گئی، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں دائر دعوے میں شیخ وقاص اکرم نے مؤقف اختیار کیا کہ فواد چوہدری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جھوٹی اور توہین آمیز بیان بازی کی ہے۔

شیخ وقاص اکرم کے ہتک عزت دعویٰ پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج سہیل شیخ نے کی، اور عدالت نے کیس کی اگلی سماعت پر ابتدائی دلائل طلب کرلئے۔ دعوے کے مطابق درخواست گزار عزت دار شہری اور قومی اسمبلی میں عوام کا منتخب نمائندہ ہے۔

(جاری ہے)

فواد چوہدری کی غلط بیان بازی سے عوام میں میری ساکھ متاثر ہوئی ہے۔شیخ وقاص اکرم نے ہرجانے کیلئے دائر کئے گئے دعوے میں کہا کہ وہ عزت دار شہری اور قومی اسمبلی میں عوام کا منتخب نمائندہ ہے۔

درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فواد چودھری کے جانب سے سوشل میڈیا پر توہین آمیز بیان بازی کی جاتی ہے۔بعدازاں ہتک عزت کے دعوے پر مزید سماعت 12 جولائی تک ملتوی کردی گئی۔خیال رہے کہ اس سے قبلعدالت نے اسفندیار ولی کا دعویٰ منظور کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی کو 10 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔ پشاور کی عدالت نے عوامی نیشنل پارٹی  کے سابق صدر اسفندیار ولی خان کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے سابق صوبائی وزیر اور رہنما شوکت علی یوسفزئی کے خلاف دائرہتک عزت کے مقدمے میں 10 لاکھ روپے ہرجانے کی ادائیگی کا فیصلہ سنایا تھا۔

سیشن کورٹ نے اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی خان کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کے خلاف دائر ہرجانے کے کیس کا 11 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا تھا۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج لیاقت علی نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھاکہ مدعی اسفندیار ولی خان کے پاس قانونی طور پر دعویٰ کرنے کا جواز موجود تھا اور وہ ڈگری کے حق دار تھے۔ فیصلے کے مطابق شوکت یوسفزئی نے 2019 میں اسفندیار ولی پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے پختونوں کے سروں کا سودا کیا جس سے اسفندیار ولی کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔

اسفندیار ولی نے ان الزامات کے جواب میں شوکت یوسفزئی کے خلاف ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔بعدازاں عدالت نے شوکت یوسفزئی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ہرجانے کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔