گریڈ 17سے 22تک تمام سرکاری ملازمین اثاثے ظاہر کرنے کے پابند‘قومی اسمبلی کی کابینہ کمیٹی نے سول سرونٹ ترمیمی بل منظور کر لیا

جمعرات 10 جولائی 2025 20:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 جولائی2025ء)قومی اسمبلی کی کابینہ کمیٹی نے سول سرونٹ ترمیمی بل منظور کر لیاگریڈ 17سے گریڈ 22تک تمام سرکاری ملازمین اپنے اثاثے ظاہر کرنے کے پابند ہونگے،کمیٹی کا رائٹ سائزنگ کے تحت یوٹیلیٹی سٹورز سمیت دیگر اداروں کی بندش اور ہزاروں سرکاری ملازمین کو بے روزگار کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار ،تفصیلات طلب کرلی۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کابینہ سیکریٹیریٹ کا اجلاس چیرمین ملک ابرار کی صدارت میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور سیکرٹری کابینہ ڈویژن سمیت دیگر افسران نے شرکت کی اجلاس میں سول سرونٹس ترمیمی بل سمیت چار بلوں پر غور کیا گیا اجلاس کو سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے بتایا کہ حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی ایسے اداروں کو بند کرنے کیلئے کام کر رہی ہے جو حکومت پر مالی بوجھ ہیں انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت ملازمین کا بوجھ کم کرنا چاہتی ہے ٹیکنالوجی کے دور میں زیادہ اسامیوں کی ضرورت نہیں رہی ہے انہوں نے کہاکہ ایک افسر کے ساتھ 6 ماتحت عملہ ہوتا ہے ٹیکنالوجی کے بعد اب دو ماتحت تک محدود کر دیں گے انہوں نے کہاکہ یہ سرکاری ملازمین کو گھر بھیجنے کا پلان نہیں ہے ان سرکاری ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک دیا جائے گا انہوں نے کہاکہ گریڈ ایک سے 5 تک کی آسامیاں اوٹ سورس کر دی جائیں گی ایسا کرنے سے پنشن بل میں نمایاں کمی ہو گی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں ترمیم تجویز کی گئی ہے اس ترمیم میں سول سرونٹس کے اثاثے ڈکلیئر کرنے کی تجویز ہے انہوں نے کہاکہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد کئی کام صوبوں کو منتقل کر دیئے گئے ہیں حکومت کئی اداروں کو ختم اور کئی کا انضمام کرے گی وفاقی حکومت کئی ایسے اداروں کو ختم کرنا چاہتی ہے انہوں نے کہاکہ وفاقی اداروں کے زیادہ ملازمین کو سرپلس پول میں نہیں بھیج سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

حکومت نے ان ملازمین کی ملازمت سے علیحدگی کیلئے پیکیج تیار کرنے کی تجویز دی ہے رکن کمیٹی اسلم گھمن نے کہاکہ سب سے زیادہ ضرورت صوابدیدی اختیارات ختم کرنے کی ہے انہوں نے کہاکہ سیکرٹری حضرات کے پاس ملازمین کی فوج ہوتی ہے انہوں نے کہاکہ ایک کلرک ڈیپوٹیشن پر فوڈ انسپکٹر بن جاتا ہے اور لوٹ مار کرتا ہے رکن کمیٹی شاہدہ بیگم نے کہاکہ پی ٹی سی ایل کی نجکاری کی گئی مگر معاملہ ابھی تک حل نہیں ہوا انہوں نے کہاکہ حکومت کی رائٹ سائزنگ پالیسی سے کتنے لوگ متاثر ہوں گے اور انکے روزگار کیلئے حکومت کے پاس کیا متبادل پلان ہے رکن کمیٹی آغا رفیع اللہ نے کہاکہ پاکستان اسٹیل مل اور یوٹیلیٹی اسٹورز کے ملازمین پریشان ہیں یہ لوگ بیروزگار ہو کر کہاں جائیں گے انہوں نے کہاکہ حکومت کا کام تو روزگار دینا ہوتا ہے ہم تو انکو نکالنا شروع کر دیا رکن کمیٹی اسلم گھمن نے کہاکہ زراعت کو صوبوں کے حوالے کر کے اسکو تباہ کر دیا گیا ہے انہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت زراعت کو سنبھالنے میں مکمل ناکام ہوگئی ہے انہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت کی ناکامی سے صنعتی شعبہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے انہوں نے کہاکہ ملک میں کپاس کی پیداوار میں کمی اور اب صنعتی شعبے کپاس درآمد پر مجبور ہے رکن کمیٹی آغا رفیع اللہ نے کہاکہ حکومت سب کچھ نجکاری کرنا چاہتی ہے انہوں نے کہاکہ حکومت نے تو وفاقی سیکرٹری لگانے کیلئے بھی اشتہار دے دیا ہے کیا بیوروکریسی ملک کو نہیں چلا سکتی ہے اس موقع پر سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے کہاکہ حکومت کے پاس 400 خود مختار ادارے ہیں ان کو چلانے کیلئے ماہرین کی ضرورت ہوتی ہے انہوں نے کہاکہ اکنامک منسٹریز کے ٹیکنیکل شعبوں میں افرادی قوت کی ضرورت ہے اس وقت 8 اکنامک وزارتوں میں ٹیکنیکل عملے کو بھرتی کرنے کا پلان ہے انہوں نے کہاکہ وزارت خزانہ، منصوبہ بندی، توانائی اور پیٹرولیم ڈویژن میں ٹیکنیکل اسامیوں پر ماہرین رکھیں گے رکن کمیٹی طاہرہ اورنگزیب نے کہاکہ پاکستان کی اکثریت ایک سے 5 گریڈ کی سرکاری نوکری حاصل کر سکتی ہے ایسے لوگوں کو بیروزگار کیا گیا تو جرائم بڑھ جائیں گے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے کہاکہ ہم بڑی تعداد میں لوگوں کو بیروزگار نہیں کر رہے ہیں انہوں نے کہاکہ عموما ایک سرکاری ادارہ بند ہونے پر ملازمین کو سرپلس پول میں بھیجا جاتا ہے اور فارغ ہونے والے سرکاری ملازمین کو بڑا گولڈن ہینڈ شیک پیکیج دیا جائے گا انہوں نے کہاکہ جوان افسران کو نئی اسامیوں کیلئے 10 سال تک عمر میں ریلیف دیا جائے گا اس موقع پر سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے کہاکہ رائٹ سائزنگ سے بیوروکریسی کا اختیار کم کیا جا رہا ہے انہوں نے کہاکہ رائٹ سائزنگ کمیٹی یہ دیکھ رہی ہے کہ یہ ادارے حکومت کے مینڈیٹ میں ہے کہ نہیں انہوں نے کہاکہ کئی حکومتی کمپنیاں کاروبار کر رہی ہیں مگر منافع بخش نہیں ہیں حکومت اب ان اداروں کو رول بیک یا نجکاری پر کام کر رہی ہے انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کے ملازمین کو سرپلس پول میں رکھا جائے گا انہوں نے کہاکہ سیفران اور گلگت بلتستان ڈویژن کا انضمام کیا گیا اس میں سے سرپلس سٹاف کو دیگر وزارتوں میں لگایا گیا انہوں نے کہاکہ حکومت مزید نوکریاں فراہم نہیں کر سکتی ہے انہوں نے کہاکہ حکومت نجی شعبے کو کاروبار میں تعاون فراہم کرکے نوکریاں پیدا کرے گی رکن کمیٹی اسلم گھمن نے استفسار کیا کہ اس وقت کتنے او ایس ڈی افسران ہیں جس پر سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کہاکہ اس کی فہرست آئندہ اجلاس میں پیش کریں گے رکن کمیٹی سید رضا علی گیلانی نے کہاکہ حکومت کتنے سرکاری ملازمین کو علیحدگی پیکیج دے گی انہوں نے کہاکہ رائٹ سائزنگ پوری دنیا میں ہوئی یہتے اور ہم بہت لیٹ ہو چکے ہیں انہوں نے کہاکہ لوگوں کو استعمال کرنے کے بعد نکال دینا اچھا حل نہیں ہے انہوں نے کہاکہ گولڈن ہینڈ شیک انکو دیا جائے جو اسکو لینا چاہتے ہیں جس پر سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے کہاکہ کمیٹی کو یقین دلاتے ہیں اس ترمیم کا مقصد ملازمین کا تحفظ ہے انہوں نے کہاکہ اس وقت بھی گریڈ ایک سے 15 تک کی ایک لاکھ 15 ہزار آسامیاں خالی ہیں ان ملازمین میں سے تقریبا 90 فیصد کو دوبارہ سرکاری ملازمت مل جائے گی انہوں نے کہاکہ اس اسکیم سے بڑے پیمانے پر سرکاری نوکریاں ختم نہیں کی جا رہی ہیں بلکہ سرکاری ملازمین کو اچھاعلیحدگی پیکیج دیں گے رکن کمیٹی سید رضا علی گیلانی نے استفسار کیا کہ ہمیں یہ بتائیں کہ کتنے ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک دیا جائے گا جس پر سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے بتایا کہ ہمیں ابھی نمبر کا پتہ نہیں ہے رکن کمیٹی سید رضا علی گیلانی نے کہاکہ کل جب مسئلہ پیدا ہو گا تو ہم نے عوام کو جواب دینا ہے انہوں نے کہاکہ رائٹ سائزنگ ہورہی ہے مگر ہمیں ملازمین کی تعداد کا اندازہ نہیں ہے جس پر سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے کہاکہ کابینہ کی رائٹ سائزنگ کمیٹی فیصلہ کرتی ہے جس کی منظوری وفاقی کابینہ دیتی ہے رکن کمیٹی سید رضا علی نے کہاکہ و فاقی وزیر نے اسمبلی فلور پر بیان دیا تھا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کو بند نہیں کیا جائے گا مگر آج اس ادارے کو بند اور 16 ہزار ملازمین کو بیروزگار کیا جا رہا ہے جس پر سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے کہاکہ یوٹیلیٹی سٹورز کو کرپشن کے باعث بند کیا جا رہا ہے انہوں نے کہاکہ حکومت غریبوں کو بی آئی ایس پی کے ذریعے براہ راست سبسڈی فراہم کر رہی ہے انہوں نے کہاکہ اگر ادارہ اچھا کام کر رہا ہوتا تو اس کو بند کرنے کی ضرورت نہ ہوتی انہوں نے کہاکہ یوٹیلیٹی سٹورز پر غیر معیاری اشیا سستی فروخت کی جاتی تھیں رکن کمیٹی سید رضا علی گیلانی نے کہاکہ حکومت کا کام ہے کہ وہ اداروں میں کرپشن روک کر بہترین انداز میں چلاتی سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے کہاکہ حکومت کا کام ویلفیئر ہے مگر وہ ایسے ادارے وہ نہیں چلا سکتی ہے انہوں نے کہاکہ اداروں کی ناکامی سے ملک ٹوٹ جاتے ہیں یوٹیلیٹی سٹور جیسے اداروں کو بند کرنا درست فیصلہ ہے کمیٹی نے سول سرونٹس ایکٹ ترمیمی بل پر غور کے بعد اسے کثرت رائے سے منظور کر لیا جس کے تحت گریڈ 17سے گریڈ 22تک کے سرکاری ملازمین اراکین اسمبلی کی طرح ہر سال اپنے اثاثوں کی تفصیلات ظاہر کریں گے ۔

۔۔۔۔اعجاز خان