سعودی عرب نے فلسطین کے بارے میں ابراہام اکارڈ کو اگر قبول کرلیا تو پاکستان پر دباؤ بڑھے گا

جمعرات 10 جولائی 2025 21:39

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 جولائی2025ء)آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر اور سینئر سفارتکار سردار مسعود خان نے کہا کہ سعودی عرب نے فلسطین کے بارے میں ابراہام اکارڈ کو اگر قبول کرلیا تو پاکستان پر دباؤ بڑھے گا۔ پاکستان فلسطین کے بارے میں اپنے اصولی موقف پر آج بھی قائم ہے اور دو ریاستی حل کی ضرورت پرزور دیتا ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مشرق وسطی میں قیام امن کے لئے امریکہ اور اسرائیل دونوں اس دو ریاستی فارمولے کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں اور وہ غزہ سے فلسطینیوں کے انخلا کو ہی مسئلے کا حل سمجھتے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان حالیہ ملاقات کے حوالے سے اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں اظہار خیال کرتے ہوئے سردار مسعود خان نے کہا کہ حالات بڑی تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں، اس وقت سب کی نظریں سعودی عرب پر لگی ہوئی ہیں کیونکہ بہت سی خلیجی ریاستیں پہلے ہی اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات قائم کر چکیں ہیں اور اس وقت یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ شام، لبنان، سعودی عرب، آذر بائیجان اور انڈونیشیا ابراہام اکارڈ قبول کرنے کے لئے تیار ہیں اور اگر سعودی عرب بھی یہ قدم اٹھا لیتا ہے تو پاکستان پر یہ اکارڈ قبول کرنے کے حوالے سے دباؤ بڑھ سکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس وقت اسرائیل اپنے مغربی اتحادیوں کے ساتھ مل کر غزہ میں ایسی آبادکاری چاہتا ہے جیسی دوسرے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں کی گئی تھی اور اس سلسلے میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سوچ ایک ہے۔سابق صدر آزاد جموں وکشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ اس اسرائیلی منصوبے کو قبول کرنے کے لئے قبل ازیں مصر، اردن، شام، لبنان تیار نہیں تھے لیکن اگر دباؤ بڑھتا ہے تو غزہ سے نقل مکانی ہوگی اور اگر ایک دفعہ نقل ہوگئی تو فلسطینیوں کے دوبارہ غزہ میں جانا ناممکن ہو جائے گا۔

جو لوگ 1948 میں یا 1967 کے بعد فلسطین چھوڑ کر چلے گئے وہ آج تک واپس نہیں جا سکے۔ سابق صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ پاکستان کے امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور ان اچھے تعلقات کی وجہ صدر ٹرمپ کے کچھ اقدامات ہیں۔ پاکستان کے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کے حالیہ دورہ واشنگٹن کے دوران صدر ٹرمپ کے ساتھ ہر قسم کے موضوعات زیر بحث آئے ہیں اور ہوسکتا ہے فلسطین، مشرق وسطیٰ اور ابراہام اکارڈ بھی زیر بحث آیا ہو۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک جانب مسئلہ فلسطین پر ایک اصولی موقف رکھتا اور دوسری جانب اس کے امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں جنہیں وہ خراب نہیں کرنا چاہتا کیونکہ ایک طویل عرصے کے بعد پاک امریکہ تعلقات اس نہج پر پہنچے ہیں اسلئے ہمیں آنے والے دنوں میں ایک سخت اور موثر سفارت کاری سے اپنا راستہ بنانا ہوگا۔ جہاں تک اسرائیل کا تعلق ہے تو اس نے انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا اور بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں بکھیری ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے ہیں اور وہ عالمی عدالتوں میں مطلوب ہے۔ پاکستان کے عوام بھی فلسطینیوں کی خواہشات کے خلاف کسی حل کو آسانی سے قبول نہیں کریں گے۔