وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال کا عالمی یوم آبادی کی تقریب سے خطاب

جمعرات 10 جولائی 2025 20:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے ،حکومت عوام کو آبادی پر قابو پانے کے تمام ممکنہ ذرائع فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے ،جمعرات کو اسلام آباد میں منعقدہ عالمی یوم آبادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کا بنیادی مقصد صحت، تعلیم اور آبادی جیسے سماجی شعبہ جات میں بہتری لانا تھا، لیکن 15 سال گزرنے کے باوجود صوبوں کی کارکردگی میں کوئی خاطر خواہ بہتری نظر نہیں آ رہی۔

احسن اقبال نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ اگر کوئی صوبہ آبادی پر قابو پانے میں کامیاب ہوتا ہے تو وہ وسائل کی تقسیم کے فارمولے میں پیچھے رہ جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس وقت آبادی کنٹرول پروگرام پر عمل درآمد کرنے والے صوبوں کیلئے کسی قسم کی مراعات موجود نہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ حالیہ ڈیجیٹل مردم شماری میں سپارکو کے سیٹلائٹ کے ذریعے جدید گھریلو نقشہ سازی کی گئی اور اگر یہ ٹیکنالوجی دستیاب نہ ہوتی تو آبادی کی شرحِ نمو 2.55 فیصد کے بجائے 3 فیصد سے تجاوز کر سکتی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں 82 فیصد وسائل کا انحصار صوبوں کی آبادی پر ہے، اس لیے اس فارمولے کو اپ گریڈ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے اس ضمن میں ایک سٹیئرنگ کمیٹی قائم کی ہے جس نے ملک میں آبادی کے بحران سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔احسن اقبال نے زور دیا کہ حکومت عوام کو آبادی پر قابو پانے کے تمام ممکنہ ذرائع فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے اور ہمیں دیگر ممالک سے سیکھنا چاہیے کہ انہوں نے یہ چیلنج کس طرح حل کیا۔

انہوں نے خاص طور پر بنگلہ دیش کی مثال دی جہاں خواتین کو معاشی مواقع فراہم کرکے آبادی میں کمی کو ممکن بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف 23 فیصد خواتین ملازمت پیشہ ہیں جبکہ دوسرے ممالک میں خواتین کی بڑی تعداد معیشت کا فعال حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ تعلیم کا فروغ صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے اور وزارت منصوبہ بندی نے حال ہی میں پاکستان کے 136 اضلاع کی ایجوکیشن انڈیکس رپورٹ جاری کی ہے جس سے صوبوں کی ناقص کارکردگی نمایاں ہوئی ہے۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ پاکستان آج بھی ذیابیطس، پولیو اور ٹی بی جیسی بیماریوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے جو نظام صحت کی کمزوری کی غمازی کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں نے اختیارات تو حاصل کر لیے، مگر مرکزیت کا نظام اپنایا جس کے باعث سروس ڈیلیوری میں مسائل پیدا ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزیت کا نظام ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ "5 ایز فریم ورک" میں آبادی ایک کلیدی جزو ہے اور حکومت کا "اڑان پاکستان" منصوبہ پائیدار اور جامع ترقی کو فروغ دینے کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔