نیویارک،13جولائی 1931کے شہداء کوخراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ڈیجیٹل ٹرک مہم کا انعقاد

ہفتہ 12 جولائی 2025 15:58

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جولائی2025ء)واشنگٹن میں قائم ’ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم‘ نی13جولائی 1931کے شہداء کو انکی 94ویں برسی پر خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے نیویاک میں ڈیجیٹل ٹرک مہم کا انعقاد کیا۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق ٹرکوں کی ڈیجیٹل سکرنوں پر یہ پیغامات چلائے گئے ’’شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا ،کشمیریوں کو بھارت سے آزادی ضرور ملے گی ، بھارت نے جموںوکشمیر پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے، بھارتی فورسز مقبوضہ علاقے میں خواتین کی آبروریزی اور بچوں کو پیلٹ چھرے مار کر نابینا کر رہی ہیں، کشمیریوں کی آواز کو طاقت کے بل پر دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے، آزادی صحافت سلب کر لی گئی ہے، بھارت نے کشمیر کو مقتل میں تبدیل کر دیا ہے، شہداء کا خون ضرور رنگ لائے گا ، قوام متحدہ مقبوضہ علاقے کی ابتر صورتحال کا نوٹس لے ۔

(جاری ہے)

‘‘ورلڈ کشمیر اویئرنیس فورم کے صدر ڈاکٹر غلام این میر نے اس موقع پر کہا کہ کشمیری بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے مسلسل قربانیاں دے رہے ہیں۔ مودی حکومت نے اگست2019کے بعد کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ تیز کر دیا لیکن کشمیری اپنے شہداء کے مشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پر عزم ہیں۔ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ 13 جولائی 1931 کو قابض ڈوگرہ فوجیوں نے سری نگر سینٹرل جیل کے سامنے 22 کشمیریوں کو بے دردی گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہاں تیرہ جولائی کے شہداء سمیت تمام شہدائے کشمیرکو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے جمع ہیں، بھارت کو چاہیے کہ وہ ہٹ دھرمی ترک کر کے کشمیریوں کو انکا پیدائشی حق ،حق خود ارادیت دے جس کیلئے وہ عظیم قربانیاں دے رہے ہیں۔کشمیری امریکن اسکالر ڈاکٹر امتیاز خان نے کہا کہ بھارت زیادہ دیر تک جموںوکشمیر پر اپنے قبضے کو ہرگز برقرا ر نہیں رکھ سکتا ، کشمیر ی بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے پرعزم ہیں اور وہ اسے لیکر رہیں گے۔

جے کے ایل ایف کے رہنما اور تقریب کے منتظم راجہ مختار نے کہا کہ کشمیری اپنے حق خود ارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں ، عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ انہیں یہ حق دلانے کیلئے کردار ادا کریں۔ اس موقع پر سردار تاج خان، سردار سوار خان ،سردار تاج خان، سردار سوار خان ،سردار ظریف خان ،سردار شعیب ارشاد ،سردار زبیر خان اور راجہ لیاقت کیانی نے بھی خطاب کیا۔

انہوںنے کہا کہ کشمیری اپنی تحریک آزادی کو اسکے منطقی انجام تک ضرور پہنچائیں گے۔ انہوںنے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک ، آسیہ اندرابی ، انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز اور غیر قانونی طو پر نظر بند دیگر حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ۔یاد رہے کہ ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کے فوجیوں نے 13 جولائی1931 کو 22 کشمیریوں کو گولیاں مار کر شہید کر دیا تھا۔

شہید ہونے والے یہ افراد ان ہزاروں لوگوں میں شامل تھے جو عبدالقدیر نامی ایک شخص کے خلاف مقدمے کی سماعت کے موقع پرسرینگر سینٹرل جیل کے باہر اکھٹے ہوئے تھے جس نے کشمیری عوام کو ڈوگرہ حکمرانی کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا کہا تھا۔ نماز ظہر کے وقت ایک کشمیری نوجوان نے جب اذان دینا شرو ع کی تو مہاراجہ کے فوجیوںنے اسے گولی مارکر شہید کر دیا۔اس کے بعد ایک اور شخص اذان پوری کرنے کیلئے کھڑا ہوا تو اسے بھی شہید کردیا گیا۔ یوں اذان مکمل ہونے تک 22کشمیریوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیر ی ان عظیم شہداء کی یاد میں ہر برس 13جولائی کو’’یوم شہدائے کشمیر‘‘ کے طور پر مناتے ہیں۔