غزہ کے لیے امدادی سامان لے کرحنظلہ نامی کشتی اٹلی سے روانہ

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے 15 کارکن کشتی پرموجود ہیں،غیرملکی میڈیا

پیر 14 جولائی 2025 11:58

روم(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جولائی2025ء)اٹلی کی بندرگاہ سسلی سے انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والے کارکنوں اور امدادی سامان کی حنظلہ نامی کشتی غزہ کے لیے روانہ ہوئی جسے اسرائیلی فوج نے مسلسل ناکہ بندی کا نشانہ بنا رکھا ہے اور اقوام متحدہ کے مطابق وہاں قحط کا سامنا ہے۔اٹلی سے روانہ ہونے والی اس کشتی سے پہلے انسانی حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں اور کچھ امدادی سامان کے ساتھ کشتی پچھلے ماہ غزہ کی طرف روانہ ہوئی تھی۔

تاہم اس کشتی کے سواروں کو اسرائیلی فوج نے پہلے گرفتار کیا پھر جبری طور پر 'ڈی پورٹ' کر دیا اور انہیں غزہ کی طرف جانے سے روک دیا گیا تھا۔اب روانہ ہونے والی کشتی کا نام حنظلہ رکھا گیا ہے جو فریڈم فلوٹیلا اتحاد کی طرف سے روانہ کی گئی ہے اور اس نے دن کے تقریبا 12 بجے اپنے سفر کا آغاز کیا ہے۔

(جاری ہے)

اس پر انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے 15 کارکن موجود ہیں۔

کشتی کے بندرگاہ سے روانہ ہونے سے پہلے درجنوں جنگ مخالف کارکنان اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے لوگ کشتی کو الوداع کرنے کے لیے موجود تھے۔ انہوں نے فلسطین کا روایتی کیفیہ گلے میں حمائل کر رکھا تھا اور اٹلی کی بندرگاہ فلسطین کی آزادی کے نعروں سے گونج رہی تھی۔ناروے سے تعلق رکھنے والے والے ایک ٹرالر میں غزہ کے بچوں کے لیے خوراک، ادویات اور طبی آلات لائے گئے تھے۔

یہ کشتی بحر متوسط میں تقریبا ایک ہفتہ سفر کے بعد 1800 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گی اور اس کے بعد غزہ کے ساحل پر پہنچے گی۔اسی سال ماہ مارچ کے شروع میں اسرائیلی فوج نے غزہ کی ناکہ بندی کر کے غزہ میں جانے والے ہر قسم کے امدادی سامان حتی کہ خوراک، پانی و ایندھن کی رسائی روک رکھی ہے۔ماہ مئی کے اواخر میں انتہائی محدود امدادی سامان اور خوراک عالمی برادری کے شور اور دبا کے بعد اسرائیلی فوج نے جانے کی اجازت دی ہے۔

کشتی کے منتظمین کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ یہ کشتی راستے میں جنوبی اٹلی کی بندرگاہ گیلی پولی میں رکے گی۔ جہاں سے فرانس سے تعلق رکھنے والے کچھ انسانی حقوق کارکنوں کے اس قافلے میں شامل ہونے کی توقع ہے۔یہ علامتی امدادی کشتی اور غزہ کے لیے آواز اٹھانے والے کارکنوں کی یہ روانگی میڈلین نامی ایک اور اسی نوعیت کے جہاز کے ڈیڑھ ماہ بعد روانہ کی گئی ہے۔

جس کا بنیادی مقصد عالمی برادری کی غزہ کے جنگ زدہ لاکھوں افراد کی طرف توجہ دلانا اور انہیں مجبور کرنا ہے کہ وہ اسرائیل پر دبا ڈالیں اور فلسطینیوں کو اس مشکل صورتحال سے نجات دلانے کے لیے بیانات سے آگے بڑھ کر کچھ عملی کردار ادا کریں۔اسرائیلی فوج نے ڈیڑھ ماہ پہلے آنے والے میڈیلین نامی امدادی جہاز کو بھی غزہ کے ساحل سے تقریبا 185 کلومیٹر پیچھے روک دیا تھا۔

اس نئی روانہ کی گئی کشتی پر سوار ایک فرانسیسی کارکن گیبریل کیتھلا نے کہا کہ اس کشتی کا مشن غزہ کے بچوں کے لیے آواز اٹھانا اور اس غیر انسانی ناکہ بندی کو توڑنے کے لیے کوشش کرنا ہے تاکہ فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف جاری خاموشی کا خاتمہ کیا جا سکے۔بتایا گیا ہے کہ فرانس سے تعلق رکھنے والے مزید انسانی حقوق کارکن 18 جولائی کو اس قافلے میں شامل ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا ہم امید کرتے ہیں کہ ہم غزہ پہنچیں گے۔ تاہم اگر نہ بھی پہنچ سکے تو اسرائیل کی طرف سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی پر آواز ضرور اٹھا سکیں گے۔یاد رہے غزہ میں اسرائیلی فوج اب تک 57882 فلسطینیوں کو قتل کر چکی ہے۔ جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے اور ہلاکتوں کا یہ سلسلہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔