اسرائیل غزہ میں پیاس سے مارنے کی منظم پالیسی اپنائے ہوئے ہے، حماس

ساڑھے 12 لاکھ فلسطینی پانی سے محروم، پانی تک پہنچنے کی کوشش کرنیوالے 700 افراد کو مار دیا گیا،رپورٹ

منگل 15 جولائی 2025 15:00

غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جولائی2025ء)فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل پر غزہ کی پٹی میں آبادی کے خلافمنظم پیاس پالیسی" اپنانے کا الزام لگایا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق حماس نے کہا کہ اسرائیل پیاس سے مارنے کی منظم پالیسی اختیار کیے ہوئے ہے۔ حماس نے خبردار کیا پانی کے شدید بحران کے نتیجے میں انسانی صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے۔

مسلسل بمباری اور کنوں اور پانی صاف کرنے والے پلانٹس کو چلانے کے لیے ضروری ایندھن کی فراہمی پر پابندی کی وجہ سے بحران شدید ہوگیا ہے۔غزہ میں حماس کے زیر انتظام سرکاری میڈیا آفس نے ایک پریس بیان میں کہا کہ غزہ پٹی میں ساڑھے 12 لاکھ سے زائد فلسطینی صاف پانی تک رسائی سے محروم ہو گئے ہیں۔ اسرائیلی بمباری اور آپریشنل وسائل کی کمی کے نتیجے میں سینکڑوں کنویں ناکارہ ہوگئے ہیں۔

(جاری ہے)

بیان میں یہ بھی وضاحت کی گئی کہ سات اکتوبر کو جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی حملوں میں پانی کے ذرائع تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے 700 سے زائد شہری شہید ہو چکے ہیں۔ ان میں بچوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے جن میں سے آخری 12 افراد شمالی مغربی نصیرات کیمپ کے علاقے میں بمباری کے نتیجے میں قتل کیے گئے۔حماس نے کہا اسرائیلی فوج پر کئی مہینوں سے پٹی کو ایندھن کی فراہمی میں خلل ڈال رکھا ہے۔

اس کے نتیجے میں پانی اور نکاسی آب کے شعبے تقریبا مکمل مفلوج ہوگئے ہیں۔ بیرونی ذرائع جیسے اسرائیلی واٹر کمپنیمیکوروٹ" اور دیر البلح شہر کے جنوب میں پانی صاف کرنے والے پلانٹ کو بجلی فراہم کرنے والی لائنوں سے سپلائی بھی بند ہو گئی ہے۔ حماس نے بین الاقوامی برادری خاص طور پر امریکہ اور یورپی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری مداخلت کریں اور اسرائیل پر دبا ڈالیں تاکہ ایندھن کی آمد دوبارہ شروع ہو سکے اور آبادی کو پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ حماس نے اس طرز عمل کی بین الاقوامی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے جس میں اسرائیل نے شہریوں کے بنیادی حقوق کی منظم خلاف ورزیاں کی ہیں۔