حکومت کی جانب سے چینی کی ایکس مل قیمت 164 روپے مقرر کرنے کے دعوے کے باوجود چینی مزید مہنگی ہو گئی

ہول سیل مارکیٹ میں گزشتہ 2 روز سے چینی سپلائی نہ ہونے سے مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں مزید اضافہ ہو گیا

muhammad ali محمد علی منگل 15 جولائی 2025 19:35

حکومت کی جانب سے چینی کی ایکس مل قیمت 164 روپے مقرر کرنے کے دعوے کے باوجود ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 جولائی2025ء) حکومت کی جانب سے چینی کی ایکس مل قیمت 164 روپے مقرر کرنے کے دعوے کے باوجود چینی مزید مہنگی ہو گئی، ہول سیل مارکیٹ میں گزشتہ 2 روز سے چینی سپلائی نہ ہونے سے مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں مزید اضافہ ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے جوڑیا بازار میں 2 روز سے چینی سپلائی نہیں ہوئی، جس کے بعد شہر میں چینی کے ہول سیل ریٹ میں مزید 2 روپے کا اضافہ ہو گیا۔

ہول سیل میں چینی کی قیمت 184 روپے ہے جبکہ ریٹیل قیمت 185 سے 195 روپے ہو گئی ہے۔کراچی کے بعض علاقوں میں چینی 200 روپے کلو میں بھی فروخت ہو رہی ہے۔ حکومت اور شوگر ملز میں اتفاق ہوا ہے کہ چینی کی خوردہ قیمت 165 روپے کلو ہو گی۔ ہول سیلرز کا کہنا ہے کہ آئندہ دنوں میں چینی کی قیمت میں کمی متوقع ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب وفاقی حکومت نے ٹیکس چھوٹ پر عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے تحفظات کے بعد دیگر ممالک سے چینی کی درآمد کے لیے جاری ٹینڈر واپس لے لیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے 3 لاکھ ٹن چینی کی درآمد کا ٹینڈر واپس لے کر50 ہزار میٹرک ٹن چینی کی درآمد کا نظرثانی ٹینڈر جاری کردیا ہے، جس کے تحت 50 ہزار ٹن چینی کی درآمد کے لیے 22 جولائی تک بولیاں طلب کی گئی ہیں۔ قبل ازیں حکومت نے 3 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کے لیے ٹینڈر جاری کیا تھا، تاہم عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے چینی کی ٹیکس فری درآمد پر شدید اعتراض کرتے ہوئے حکومت سے قرض پروگرام کی سنگین خلاف ورزی پر جواب طلب کیا، آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت کے ٹیکس فری درآمد کی اجازت دے کر پانچ لاکھ میٹرک ٹن چینی امپورٹ کرنے کے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ اقدام 7 ارب ڈالر کے معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہے جس میں ٹیکس چھوٹ اور ترجیحی مراعات نہ دینے کا تحریری وعدہ شامل تھا، اس کے جواب میں حکومت نے مؤقف اختیار کیا کہ ملک میں غذائی ایمرجنسی ہے مگر آئی ایم ایف نے اس دلیل کو مسترد کر دیا جب کہ ایف بی آر نے حکومت کی طرف سے آئی ایم ایف کو باضابطہ خط لکھ کر اس فیصلے کا دفاع کیا مگر اس سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا کیوں کہ معاہدے کے تحت پاکستان کسی بھی قسم کی نئی ٹیکس چھوٹ یا ترجیحی مراعات نہ دینے کا پابند ہے لیکن حکومت نے آئی ایم ایف کو اطلاع دیئے بغیر ناصرف ٹیکس معاف کیے بلکہ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے چینی درآمد کرنے کی ٹینڈرنگ بھی شروع کر دی جو پروگرام کے دو نکات کی خلاف ورزی ہے۔