
پاکستان کی دنیا سے غزہ کے سنگین بحران پر فوری کارروائی کی اپیل
جمعرات 17 جولائی 2025 14:10
(جاری ہے)
انہوں نے نشاندہی کی کہ غزہ میں 58 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں جبکہ ایک لاکھ 38 ہزار سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں اور پورے کے پورے علاقے ملبے میں بدل چکے ہیں۔
آصف افتخار احمد نے کہاکہ آئیے روزانہ کی ہلاکتوں کو معمول نہ بننے دیں ، یہ صرف ایک اور ہیڈ لائن، ایک اور ٹکر یا ایک اور شماریاتی عدد نہیں ہے بلکہ ہر عدد کے پیچھے ایک انسان ہے، ایک کہانی، ایک خواب جو بجھ گیا، ایک خاندان جو بکھر گیا۔انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی برادری کو فوری طور پر کارروائی کرنی چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی ہو،ناکہ بندی ختم کی جائے، مکمل، غیر جانبدار اور بلارکاوٹ انسانی امداد بحال کی جائے، یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی ہو،قابض طاقت کی تمام غیر قانونی پالیسیوں اور اقدامات بشمول فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو واضح طور پر مسترد کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اس بحران کی بنیادی وجہ کا حل نکالا جائے، مشرق وسطیٰ میں ایک منصفانہ اور دیرپا امن کے لئے دو ریاستی حل ناگزیر ہے جس کے تحت 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی فلسطین ایک آزاد اور خودمختار ریاست ہو اور اس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو،اس سلسلے میں ہم سعودی عرب اور فرانس کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی کانفرنس کے منتظر ہیں اور امید کرتے ہیں کہ یہ فوری نتیجہ خیز ہو گی۔اجلاس کے آغاز میں اقوام متحدہ کے ہنگامی امدادی رابطہ کار ٹام فلیچر نے کہاکہ اب ہمارے پاس الفاظ نہیں بچے کہ ہم زمینی صورتحال کو بیان کر سکیں۔انہوں نے کہاکہ خوراک ختم ہو رہی ہے، جو لوگ خوراک لینے نکلتے ہیں انہیں گولی مار دی جاتی ہے، لوگ اپنے خاندانوں کو کھانا دینے کی کوشش میں مر رہے ہیں، فیلڈ ہسپتالوں میں لاشیں آتی ہیں اور میڈیکل عملہ زخمیوں سے روزانہ دل دہلا دینے والی کہانیاں سنتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جون میں بچوں میں بھوک کی شرح بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، 5,800 سے زائد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہو گئے، گزشتہ ہفتے اس غذائی بحران کے دوران خواتین اور بچوں کو اس وقت ایک حملے میں قتل کر دیا گیا جب وہ اپنی زندگی بچانے کے لئے غذائی امداد لینے کے انتظار میں کھڑے تھے۔یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کونسل کو بتایاکہ غزہ میں روزانہ اوسطاً 28 بچے مارے جا رہے ہیں ، یہ تعداد ایک مکمل کلاس روم کے برابر ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 21 ماہ میں غزہ میں 17 ہزار سے زیادہ بچے قتل کئے جا چکے ہیں اور 33 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں، ان میں سے بہت سے بچے اس وقت نشانہ بنے جب وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر تقسیم کی جانے والی امداد حاصل کرنے کے لئے قطار میں کھڑے تھے ، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ غزہ میں کہیں بھی شہریوں کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں بچی۔ان کا کہنا تھا کہ بچے سیاسی کردار ادا نہیں کرتے، وہ جنگیں شروع نہیں کرتے اور نہ ہی وہ انہیں روک سکتے ہیں لیکن وہ شدید اذیت برداشت کرتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ دنیا نے انہیں کیوں تنہا چھوڑ دیا ہے اور حقیقت یہی ہے کہ ہم نے انہیں تنہا چھوڑ دیا ہے۔ٹام فلیچر نے کہا کہ غزہ کا صحت کا نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے، 36 میں سے صرف 17 ہسپتال اور 170 بنیادی مراکز صحت میں سے صرف 63 جزوی طور پر فعال ہیں، قلت کی وجہ سے پانچ نوزائیدہ بچے ایک ہی انکیوبیٹر میں رکھے جا رہے ہیں، 70 فیصد ضروری ادویات ختم ہو چکی ہیں، آدھے سے زیادہ طبی آلات خراب ہیں اور حاملہ خواتین بغیر کسی طبی امداد کے بچوں کو جنم دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی پیداوار خطرناک حد تک کم ہو چکی ہے اور 95 فیصد غزہ پانی کی قلت سے دوچار ہے۔مس رسل نے اجلاس کو بتایا کہ صاف پانی کی کمی کی وجہ سے بچے مجبوراً آلودہ پانی پی رہے ہیں جس سے بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔اجلاس میں پاکستانی مندوب نے کہاکہ موجودہ امدادی نظام ان لوگوں کی خدمت کرنے میں ناکام ہو چکا ہے جن کے لئے اسے بنایا گیا تھا، امریکی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فاونڈیشن کے تحت اب یہ نظام صرف چند مخصوص مقامات پر کام کر رہا ہے اور بدترین بات یہ ہے کہ یہ نظام اب موت کا جال بن چکا ہے۔انہوں نے کہاکہ زندگی بچانے والی امداد خاص طور پر نوزائیدہ بچوں کے لیے فارمولہ دودھ کی فراہمی کا انکار ناقابل معافی سطح پر پہنچ چکا ہے اور نومولود بچے بھوک سے موت کے خطرے سے دوچار ہیں۔انہوں نے فوری اور بلارکاوٹ رسائی کا مطالبہ کیا تاکہ ضروری امدادی سامان پہنچایا جا سکے۔انہوں نے مزید کہاکہ ایندھن کا ذخیرہ نازک حد کو پہنچ چکا ہے اور ہسپتالوں، ٹیلی کمیونیکیشن، بیکریوں، ایمبولینسوں اور انسانی امداد کی سرگرمیوں کے مکمل بند ہونے کا خدشہ ہے،ایندھن، طبی امداد اور پناہ کے سامان کو فوری طور پر اندر جانے دیا جانا چاہیے۔انہوں نے خبردار کیا کہ موجودہ امدادی نظام نے اقوام متحدہ کی قیادت میں غیر جانبدار انسانی امداد کو ایک عسکری، محدود اور جانبدار نظام سے بدل دیا ہے جس سے غیر جانبداری اور انصاف پسندی کو نقصان پہنچ رہا ہے، اس کے نتائج صرف غزہ تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ آئندہ تنازعات میں بھی شہریوں کے تحفظ کو خطرہ لاحق ہو گا۔پاکستانی مندوب آصف افتخار نے کہاکہ یہ سانحہ ناگزیر نہیں تھا، یہ اسرائیل، بطور قابض طاقت، کی پالیسیوں اور فیصلوں کا نتیجہ ہے ، اسے روکا جا سکتا ہے اور روکنا ضروری ہے۔\932مزید قومی خبریں
-
کراچی،پسند کی شادی کرنے والے میاں بیوی کئی سال بعد بچے سمیت قتل
-
پہلی مرتبہ پاکستان کے بانڈز کی لین دین اضافی قیمت پر ہورہی ہے، گورنر اسٹیٹ بینک
-
پاکستان رواں برس قرضوں کی مد میں کتنی رقم ادا کرے گا گورنر اسٹیٹ بینک نے تفصیل بیان کردی
-
مزدوروں کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم کی فراہمی ، حکومت پنجاب کا تاریخی قدم
-
پنجاب بھر میں 1289 ٹریفک حادثات میں 18 افراد جاں بحق، 1490 زخمی
-
پنجاب میں ہزاروں سرپلس اساتذہ کے تبادلوں کا معاملہ
-
مزدورکی تنخواہ 37 ہزار روپے کرنے کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پرحکام سے جواب طلب
-
راول ڈیم کے سپل ویز کھولنے کا فیصلہ، کورنگ نالے میں پانی کی سطح میں اضافہ متوقع
-
وفاقی وزیر توانائی اویس خان لغاری سے ڈائریکٹر آل چائنہ فیڈریشن آف انڈسٹری اینڈ کامرس کی قیادت میں چینی کاروباری وفد کی ملاقات
-
میر صادق سنجرانی کی کوششیں رنگ لے آئیں، ایرانی حکام نے راجے روتک تجارتی گزرگاہ کو دوبارہ کھول دیا
-
سینیٹرعرفان صدیقی کی بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کی لوک سبھا میں حالیہ تقریر پر شدید تنقید
-
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے اربعین پر جانے والے زائرین کے لیے سفری مشکلات پر شدید تشویش کا اظہار
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.