کشمیر ی ہفتے کے روز ’’ یوم الحاق‘‘ پاکستان منائیں گے

بھارت اپنے جبر و استبداد کے ذریعے کشمیریوں کے دلوں سے پاکستان کی محبت نکال نہیں سکا

جمعرات 17 جولائی 2025 16:39

سری نگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2025ء) کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری 19 جولائی بروز ہفتہ’’ یوم الحاق پاکستان‘‘ اس عزم کی تجدید کے ساتھ منائیں گے کہ وہ بھارتی قبضے سے آزادی اور جموں و کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 19 جولائی 1947 کو کشمیریوں کے حقیقی نمائندوں نے سری نگر کے علاقے آبی گزر میں سردار محمد ابراہیم خان کی رہائش گاہ پر آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے اجلاس کے دوران جموں کشمیر کے پاکستان سے الحاق کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی تھی۔

اس تاریخی قرارداد میں ریاست جموں و کشمیر کی پاکستان کے ساتھ مذہبی، جغرافیائی، ثقافتی اورتہذیبی قربت اور لاکھوں کشمیری مسلمانوں کی امنگوں کے پیش نظر مملکت خداداد کیساتھ اسکے الحاق پر زور دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

یہ قرار داد 14 اور 15 اگست کو تقسیم برصغیر کے منصوبے کے تحت پاکستان اور بھارت کی صورت میں دو خودمختار ریاستوں کی تشکیل سے تقریباً ایک ماہ قبل منظور ہوئی تھی۔

تقسیم برصغیر کے منصوبے کے تحت پانچ سو سے زائد ریاستیں پاکستان یا بھارت میں سے کسی ایک کیساتھ الحاق کیلئے آزاد تھیں جبکہ جموں وکشمیر ایک مسلم اکثریتی ریاست تھی جسکے پاکستان کے ساتھ الحاق میں بظاہر کوئی رکاوٹ درپیش نہیں تھی اور کشمیری نمائندوں نے اس حوالے سے قرارداد بھی پاس کی تھی لیکن بھارت نے کشمیریوں کی خواہشات اور امنگوں کو پامال کرتے ہوئے 27اکتوبر 1947 کو سرینگر کے ہوائی اڈے پر فوج اتارکر مسلم اکثریتی جموںوکشمیرپر قبضہ جما لیا۔

کشمیری بھارت کے اس ناجائز قبضے سے آزادی کیلئے گزشتہ تقریبا78 برس سے قربانیوں کی ایک لازوال تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ڈوگرہ فورسز ، آر ایس ایس اور دیگر ہندو انتہا پسندتنظیموں کے غنڈوں نے اگست سے نومبر 1947کے دوران جموں خطے میں تین لاکھ سے زائد مسلمانوں کو شہید کیا ۔ بھارتی فورسز نے 1989سے اب تک مزید ایک لاکھ کے لگ بھگ کشمیری شہید کیے لیکن بھارت انکے دلوں سے پاکستان کی محبت نکال نہیں سکا ہے۔ کشمیری بھارتی تسلط سے آزادی اور پاکستان کے ساتھ الحاق کی جدوجہد عزم و ہمت سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔